امریکہ، ڈیپ سیک کو سرکاری ڈیوائسز پر استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا بل پیش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ایوان نمائندگان میں یہ بل اس وقت پیش کیا گیا ہے جب جنوبی کوریا کی وزارتوں اور پولیس نے کہا ہے کہ وہ اپنے کمپیوٹرز تک ڈیپ سیک کی رسائی کو روک رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی قانون سازوں نے چینی مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) پروگرام ڈیپ سیک کو صارف کے ڈیٹا کی حفاظت سے متعلق خدشات کے پیش نظر سرکاری ڈیوائسز پر استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا بل پیش کردیا۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیو جرسی سے ڈیموکریٹ کے نمائندے جوش گوٹیمر نے الینوائے کے ریپبلکن ڈیرن لاہوڈ کے ساتھ مل کر یہ بل متعارف کرایا ہے، جس میں ڈیپ سیک کو امریکی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ اور پروگرام اور چینی حکومت کے درمیان براہ راست تعلقات کے حوالے سے تنبیہ کی گئی ہے۔ یہ بل امریکی سائبر سیکیورٹی فرم فیروٹ سیکیورٹی کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اے آئی ماڈل میں خفیہ کوڈ موجود ہے جو صارف کا ڈیٹا سرکاری ٹیلی کام فرم چائنا موبائل کو منتقل کرنے کے قابل ہے۔ چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک نے گزشتہ ماہ اپنی کم لاگت، اعلیٰ معیار کے چیٹ بوٹ کے اجرا کے ساتھ عالمی آرٹیفیشل انٹیلی جنس انڈسٹری کو چونکا دیا تھا، اور اس نے ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کی جاری دوڑ میں امریکا اور دیگر ممالک کی برتری کو ہلا کر رکھ دیا۔ جوش گوٹیمر نے اپنے بیان میں کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ ہماری قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے، نقصان دہ غلط معلومات پھیلانے اور امریکیوں کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے اپنے اختیار میں موجود کسی بھی آلے کا استعمال کرے گی۔
ڈیرن لاہود نے ڈیپ سیک کو سی سی پی سے منسلک کمپنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت میں ڈیپ سیک کو حساس سرکاری یا ذاتی ڈیٹا حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایوان نمائندگان میں یہ بل اس وقت پیش کیا گیا ہے جب جنوبی کوریا کی وزارتوں اور پولیس نے کہا ہے کہ وہ اپنے کمپیوٹرز تک ڈیپ سیک کی رسائی کو روک رہے ہیں، جبکہ کمپنی نے ڈیٹا واچ ڈاگ کی درخواست کا جواب نہیں دیا کہ وہ صارف کی معلومات کا انتظام کیسے کرتی ہے۔ آسٹریلیا نے بھی سیکیورٹی ایجنسیوں کے مشورے پر ڈیپ سیک کو تمام سرکاری ڈیوائسز پر استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے، جب کہ فرانس اور اٹلی نے ڈیپ سیک کے ڈیٹا پریکٹس کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈیپ سیک کو
پڑھیں:
شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل2025ء) شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں، آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر بھی نیا ٹیکس لگنے کا امکان، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے تاہم بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا جس کے تحت اقتصادی زونز کو ٹیکس چھوٹ نہ دینے، پیٹرول و ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کو مراعات دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام تیزی سے جاری ہے، آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد سے مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلی حکام شریک ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے اقتصادی اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی جب کہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل مراعات 2035تک ختم کردی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایاہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی، کاربن لیوی کو اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایاہے کہ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی بھی تیاری ہورہی ہے جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنی ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔