دینی اخلاق اور سیکولر اخلاق میں فرق
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
مہمان: حجہ الاسلام والمسلمین سید ضیغم ہمدانی
میزبان: حجت السلام محمد سبطین علوی
عنوان: اسلامی اور سیکولر اخلاق میں فرق
تاریخ: 7 فروری 2025
موضوعات گفتگو:
اخلاق اسلامی اور سیکولر اخلاق میں فرق
دعائے مکارم الاخلاق کی اہمیت و فضیلت
دعائے مکارم اخلاق میں اخلاقی فضائل
ناپسندیدہ اخلاق امام سجاد کی نگاہ میں
خلاصہ گفتگو
اسلامی اور سیکولر اخلاق میں فرق
اسلامی اخلاق کی بنیاد وحیِ الٰہی اور رضائے خداوندی پر ہے، جبکہ سیکولر اخلاق کا تعلق انسانی عقل اور معاشرتی روایات سے ہے۔ اسلامی اخلاق میں اعمال کی نیت اور نیکی کی نیت کو اہمیت دی جاتی ہے، جبکہ سیکولر اخلاق زیادہ تر ظاہری نتائج پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔ اسلامی اخلاق انسان کو روحانی کمال کی طرف لے جاتا ہے، جبکہ سیکولر اخلاق دنیاوی نظم و ضبط پر زور دیتا ہے۔
اخلاقی فضائل
دعائے مکارم الاخلاق میں امام سجادؑ نے کئی بلند صفات کی دعا کی ہے، جن میں ایمانِ کامل، نیتِ خالص اور عملِ صالح نمایاں ہیں۔ ایمان انسان کی زندگی کو روشنی دیتا ہے، نیتِ خالص اعمال کو پاکیزگی بخشتی ہے اور عملِ صالح انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی عطا کرتا ہے۔
اخلاقی رذائل
امام سجادؑ دعائے مکارم الاخلاق میں عُجب (خودپسندی) اور تکبر سے پناہ مانگتے ہیں۔ عجب انسان کو خودپسندی میں مبتلا کرتا ہے اور تکبر دوسروں کو حقیر سمجھنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ دونوں صفات انسان کی روحانی ترقی کو روکتی ہیں اور معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتی ہیں۔
ان صفات کی اصلاح اور دعائے مکارم الاخلاق کی تعلیمات پر عمل معاشرے کو بہتر بنا سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دعائے مکارم الاخلاق
پڑھیں:
22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
کراچی : جماعت اسلامی نے فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے 22 اپریل کو ملک بھرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے 22 اپریل کوملک بھرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا. حافظ نعیم نے کہا کہ 22اپریل کو فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، کراچی سے خیبر اور کشمیر سے گوادر سب بند ہوگا۔امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ 22 اپریل کو شٹر ڈاؤن کر کے بتائیں گے. یکجہتی کسے کہتے ہیں، ڈیڑھ سال کے دوران فلسطینی بکے نہیں، مقابلہ کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حماس کی تحریک اب کبھی ختم نہیں ہوسکتی. امریکا میں بھی 50 فیصد لوگ فلسیطنیوں اور حماس کے حامی ہوچکے، مفتی منیب اورمفتی تقی عثمانی نے فتویٰ دیا.تکلیف یہودی ایجنٹ کو ہو رہی ہے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ لیاقت علی خان کو بھی کہا گیا تھا اسرائیل کو تسلیم کرلو بہت کچھ دیں گے، لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا تھا ہم اپنی غیرت نہیں بیچیں گے۔امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ن لیگ، پی پی ، پی ٹی آئی والے غزہ کیلئے آواز اٹھائیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی آشیر باد کیلئے سب جماعتوں نے لائنیں لگائی ہوئی ہیں، جہاد کا فتویٰ ، بائیکاٹ مہم کے بعد سیاسی جماعتوں کے کچھ لوگوں نے مخالف مہم چلائی. طاغوت کا ہتھیار طاغوت کیخلاف استعمال کریں گے، تجارت نہیں کرنے دیں گے۔انھوں نے بتایا کہ 18 اپریل کو ملتان میں غزہ سے یکجہتی کیلئے مارچ ہوگا جبکہ 20 اپریل کو اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا. ہو سکتا ہے حکمرانوں سے چھٹکارے کیلئے بھی کال دیں. وزیراعظم صاحب زبانی باتوں سے کام نہیں چلے گا، اجلاس بلا کر اعلانات کریں۔