اپوزیشن کا گرینڈ آلائنس اور شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان کے گھرآمد، مولانا کس کا ساتھ دیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علما اسلام، عوام پاکستان پارٹی سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں نے گرینڈ آلائنس قائم کیا ہے جس نے اپنے پہلے اعلامیہ میں ہی فی الفور نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے، حکومت فی الفورمستعفی ہوکر نئے انتخابات کا اعلان کرے۔
اپوزیشن آلائنس کے اعلامیہ کے بعد جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ کا اچانک دورہ کیا، مولانا فضل الرحمان کی تیمارداری کی اورصحتیابی کے لیے دعا کی، جبکہ ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، مولانا فضل الرحمان نے وزیرِاعظم کی آمد اور نیک خواہشات پران کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اوران سے جاننے کی کوشش کی کہ مولانا فضل الرحمان اپوزیشن آلائنس یا حکومت کس کا ساتھ دیں گے؟
سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک بڑے سمجھدار سیاستدان ہیں، وہ بہت اچھے سے جانتے ہیں کہ سیاست میں کس طرف جانے سے زیادہ فائدہ اور کس طرف جانے سے زیادہ نقصان ہو گا، دیکھنا یہ ہو گا کہ حکومت اور اپوزیشن مولانا فضل الرحمان کو کیا کیا پیش کش کرتے ہیں، حکومت کے پاس اس وقت مولانا فضل الرحمان کو کوئی آفر دینے کے لیے زیادہ کچھ نہیں ہے، جبکہ اپوزیشن آلائنس میں شامل ہو کر وہ جارحانہ انداز میں سیاست کرسکیں گے، اپنے ووٹر کو مطمئن کر سکیں گے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ جمہوریت کی گاڑی کے 2 پہیے ہوتے ہیں ایک اپوزیشن اور ایک حکومت، دونوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے، اپوزیشن کے گرینڈ آلائنس کا ایک فائدہ تو یہ بھی ہے کہ حکومت کو ایک مضبوط اپوزیشن ملے گی لیکن جو اپوزیشن الائنس نے اعلامیہ جاری کیا ہے وہ بہت اہم ہے، الائنس نے پہلے دن ہی اس اسمبلی کو ختم کرنے اور نئے الیکشن کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان اگر کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو ان کے ساتھ ہونے والی دھاندلی کا فائدہ توپی ٹی آئی کو ہوا ہے کیونکہ مولانا کی نشستیں تو خیبرپختونخوا میں ہی ہوتی ہیں اور وہاں اس مرتبہ پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی ہے۔
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کواگراس وقت سب سے بڑا سیاستدان کہا جائے تو غلط نہ ہو گا، ابھی حال ہی میں 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر بھی ان کا کردار سب کے سامنے رہا ہے، اب اگر مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کے گرینڈ آلائنس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے تو بہت سوچ کرکیا ہو گا، لیکن مولانا فضل الرحمان اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومت کا بھی ساتھ دیں گے اور وہی کردارادا کریں گے جو انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ادا کیا تھا۔
انصارعباسی نے مولانا فضل الرحمان کے اپوزیشن آلائنس میں شامل ہونے سے متعلق کہا کہ جمیعت علمائے اسلام کا اگر کسی سیاسی جماعت کے ساتھ مقابلہ ہے تو وہ صرف پی ٹی آئی ہے، مولانا فضل الرحمان جو کہتے ہیں کہ عام انتخابات میں ان کی نشستیں کسی اور کو دی گئیں تو وہ دراصل خیبرپختونخوا کہ ہی نشستیں ہیں جو پی ٹی آئی نے جیتی ہیں، اس کے علاوہ ملک بھرمیں مولانا فضل الرحمان کو شائد ہی کسی حلقے میں انتخابی دھاندلی کی شکایت ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن اچکزئی آلائنس الیکشن انتخابات پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی پیپلز پارٹی تجزیہ کار جمعیت علمائےاسلام خیبر پختونخوا دھاندلی سیاستدان گھر مولانا فضل الرحمان میاں شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن اچکزئی ا لائنس الیکشن انتخابات پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی پیپلز پارٹی تجزیہ کار خیبر پختونخوا دھاندلی سیاستدان گھر مولانا فضل الرحمان میاں شہباز شریف مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن ا لائنس گرینڈ ا لائنس کہ مولانا پی ٹی آئی کہا کہ کیا ہے
پڑھیں:
اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر کے گھر میں اپوزیشن جماعتوں کے اعزازا میں دیے گئے عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسد قیصر کی دعوت پر آج اپوزیشن کا الائنس یہاں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا اور تمام جماعتوں کا یہ مؤقف تھا کہ 8 فروری 2024 کا الیکشن دھاندلی زدہ الیکشن تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ منڈیٹ عوام کا منڈیٹ نہیں ہے، اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے منصفانہ انتخابات نہیں کروائے اور اگر الیکشن کمیشن واقعی آزاد اور خود مختار ہے تو اس کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج اپوزیشن کی سب جماعتیں اسد قیصر کی رہائش گاہ پر اکٹھی ہوئی ہیں اور ملکی صورت حال پر بات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت زبردستی عوام پر مسلط کی گئی ہے، نئے الیکشن ہی ملک کو مالی دہشت گردی اور دیگر بحران سے نکالنے کا حل ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے، پیکا جیسے کالے قانون کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج کے اجلاس کے بعد آنے والے وقت میں بھی مشاورت جاری رکھی جائے گی۔