پرنس کریم آغا خان غربت کے خاتمے کے حوالے سے مستند حوالہ بن چکے تھے، عطاء اللہ شہاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ گلگت بلتستان میں غربت کے خاتمے اور اعلی تعلیم کے حصول کی طرف توجہ دلانے میں مرحوم پرنس کریم آغا خان کا کردار رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان (ف) کے رہنما مولانا عطاء اللہ شہاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان چہارم کے انتقال پر مرحوم کے لواحقین اور روحانی متوسلین و معتقدین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ مرحوم پرنس کریم آغا خان انسانی دنیا میں غربت کے باضابطہ خاتمے، تعلیم کے فروغ اور ترقیاتی کاموں کے اعتبار سے ایک بہت بڑا اور مستند حوالہ بن چکے تھے۔ ترقی یافتہ دنیا اور ترقی پذیر ممالک کی حکومتیں اور رفاہی ادارے مرحوم پرنس کریم آغا خان کے ڈویلپمنٹ ویژن کو فالو کرنے پر خوشی اور فخر محسوس کرتے ہیں جو کہ یقینا بہت بڑی بات ہے۔ گلگت بلتستان میں غربت کے خاتمے اور اعلی تعلیم کے حصول کی طرف توجہ دلانے میں مرحوم پرنس کریم آغا خان کا کردار رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا اور اہل گلگت بلتستان مرحوم پرنس کریم کی ان انسانی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی و مذہبی پیشوا کے انتقال پر دکھ کی گھڑی میں پورے دلجمعی کے ساتھ تعزیت اور تسلیت کا اظہار کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ کیے گئے تبادلے کے بدلے اور اسرائیل کی غزہ میں جنگ ختم کرنے کی ضمانتوں پر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے سینئر رہنما طاہر النونو نے کہا کہ ہم قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ تبادلے کے معاہدے، جنگ کے خاتمے، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور انسانی امداد کے داخلے کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے اسرائیل پر جنگ بندی کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ مسئلہ قیدیوں کی تعداد کا نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ قابض اپنے وعدوں سے مُکر رہا ہے، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے حماس نے قابض اسرائیل کو معاہدے کو برقرار رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے ضمانتوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس قاہرہ میں مصر اور قطر کے ثالثوں سے مذاکرات کر رہی ہے۔ یہ دونوں ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نے پیر کو کہا ہے کہ حماس کو ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا جس کے بدلے میں امریکہ ضمانت دے گا کہ اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات میں داخل ہو گا۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جو 19 جنوری کو شروع ہوا اور اس میں متعدد یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے شامل تھے، ختم ہونے سے پہلے دو ماہ تک جاری رہا۔ جبکہ ایک نئی جنگ بندی کی کوششیں مبینہ طور پر حماس کی طرف سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد سے متعلق تنازعات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔
دریں اثنا ءطاہر النونو نے کہا کہ حماس غیرمسلح نہیں ہو گی، جو جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے ایک اہم شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیر مسلح ہونے کی شرط پر کوئی مذاکرات نہیں ہو ںگے۔