متحدہ عرب امارات میں بیٹنگ وکٹ نے کرکٹ کو دلچسپ بنادیا ہے، سہواگ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
دبئی (سپورٹس ڈیسک) ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 میں کوالیفائر 2 سے قبل لیجنڈ بلے باز اور کمنٹیٹر وریندر سہواگ نے شارجہ واریئرز اور ڈیزرٹ وائپرز کے درمیان شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس میچ کی فاتح ٹیم اتوار 9 فروری کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فائنل میں دبئی کیپیٹلز سے مقابلہ کرے گی۔
متحدہ عرب امارات میں بڑے اننگز کے لئے تیار کردہ وکٹوں پر زور دیتے ہوئے سہواگ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے اسٹیڈیم میں کچھ بہترین بیٹنگ وکٹ ہیں ۔ اگرچہ مجھے یہاں زیادہ کھیلنے کا موقع نہیں ملا ، لیکن میں نے بھارت اور انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے دوران کچھ میچ کھیلے اور میں نے یہاں دبئی ، شارجہ اور ابوظبی میں بیٹنگ کا لطف اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اگلے 2 میچ (کوالیفائر 2 اور فائنل) دلچسپ ثابت ہوں گے دبئی کیپیٹلز اور ڈیزرٹ وائپرز کے درمیان میچ آخری گیند تک مقابلہ ہوا جس کی وجہ سے انہیں یقین ہے کہ اگلے دو میچ بھی سنسنی خیز ہوں گے۔
آئی ایل ٹی 20 کے آغاز سے ہی کمنٹیٹر کی حیثیت سے اس کا حصہ رہنے کے بعد سہواگ نے اس لیگ کی ترقی اور ان عوامل پر روشنی ڈالی جو اسے دنیا کی سرفہرست کرکٹ لیگوں میں سے ایک بناتے ہیں۔ ان کی رائے میں آئی ایل ٹی 20 بہترین لیگوں میں سے ایک ہے۔ جس طرح آئی پی ایل ہندوستانی کرکٹ کی ترقی کے لئے اچھا ہے ، اسی طرح ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 متحدہ عرب امارات کے کھلاڑیوں اور مشرق وسطی کے لئے اچھا ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ آپ نو بین الاقوامی کھلاڑیوں کو کسی دوسری لیگ میں ایک ٹیم میں کھیلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 میں کمنٹیٹر کی حیثیت سے یہ ان کا تیسرا سال ہے۔ اور وہ دیکھ رہے ہیں بہت سارے اچھے بین الاقوامی کھلاڑی آرہے ہیں اور اس لیگ کو کھیل رہے ہیں ، جس سے متحدہ عرب امارات کے نوجوانوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دبئی: دنیا کے امیر ترین افراد کے لیے ایک ابھرتا ہوا مرکز
متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی بلند و بالا عمارتوں اور الٹرا لگژری لائف اسٹائل کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے مگر اب گزشتہ دس سال کے دوران دبئی کی طرف کروڑ پتی افراد کھینچے چلے آرہے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اور تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
عالمی ریسرچ ادارے نیو ورلڈ ویلتھ (New World Wealth) کی رپورٹ کے مطابق ’دبئی‘ دنیا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے دولت کے مراکز میں سے ایک بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دس سال کے دوران دبئی میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 102 فیصد اضافہ ہوا ہے، 2024 میں دبئی میں 81,200 کروڑ پتی، 237 سینٹی ملینئر اور 20 ارب پتی مقیم ہیں، جبکہ 2014 میں 40,000 کروڑ پتی، 212 سینٹی ملینئر اور 15 ارب پتی افراد دبئی میں بستے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، سینٹی ملینئر وہ شخص ہوتا ہے جس کی دولت کم از کم 100 ملین امریکی ڈالر یا اس سے زیادہ ہو، دبئی میں اس وقت 237 سینٹی ملینئرز موجود ہیں۔
نیو ورلڈ ویلتھ نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں کہا، ’دبئی کی کم ٹیکس پالیسی، محفوظ ماحول اور مضبوط معیشت دنیا بھر کے امیر افراد کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے، دبئی کاروبار شروع کرنے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک مثالی جگہ بن چکا ہے۔‘
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ دبئی کا جدید انفراسٹرکچر، اعلیٰ معیار کی صحت، تعلیم اور تفریحی سہولیات دبئی کو امیر افراد کے لیے ایک پُرکشش مقام بناتی ہیں۔
دوسری جانب لندن میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ 2024 میں لندن سے 11,300 کروڑ پتی افراد نقل مکانی کر گئے، جس کی وجہ برطانیہ کے نئے ٹیکس قوانین بتائے گئے ہیں۔
نیو ورلڈ ویلتھ نے رپورٹ واضح کیا ہے،’جب لندن اور برطانیہ دولت مندوں کو ٹیکسوں کے اضافے سے دور کر رہے ہیں، دبئی اس کے برعکس راستہ اختیار کر رہا ہے۔‘
ماہرین کو توقع ہے کہ مزید برطانوی افراد اور کاروبار مستقبل میں دبئی کا رخ کریں گے۔
Post Views: 4