ملک میں بیروزگاری کی بڑھتی شرح بڑا مسئلہ بن گئی. اقتصادی ماہرین کہتے ہیں بیروزگاری کی بڑی وجہ کاروبار نہ ہونا ہے۔پاکستان میں کی بیروز گاری شرح بھارت اور بنگلا دیش سے بھی زیادہ دیکھنے میں آئی ہے۔پلاننگ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں بیروز گاری کی شرح 7 فیصد تک پہچ گئی ہے۔مہنگی بجلی اور گیس، بھاری ٹیکسوں سے پیدواری لاگت بڑھی تو سیکڑوں صنعتیں بند ہوئیں.

جس کے باعث لاکھوں لوگوں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے۔کراچی کے کئی چوراہوں پر اداس چہرے لیے مزدور بھی کام نہ ملنے کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ادھر صنعت کار بھی اس صورتحال سے خاصے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔اقتصادی ماہر اسامہ رضوی کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیداوار کم ہے، درجنوں ٹیکسٹائل ملز بند ہوگئیں، 45 لاکھ نوجوان بیروزگار ہیں، ایسے میں معاشی بہتری کی اشد ضرورت ہے۔پلاننگ کمیشن کے مطابق بیروزگاری ختم کرنے کیلئے پاکستان کو سالانہ 15 لاکھ نوکریوں کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

الیکشن 2024 میں دھاندلی سے متعلق غیر سرکاری تنظیم ’پتن‘ کے اہم انکشافات

غیر سرکاری ترقیاتی تنظیم ’پتن‘ نے 8 فروری 2024 کے انتخابات کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ جاری کرتے ہوئے انتخابات میں دھاندلی، ہیرا پھیری اور جبراً ووٹنگ کے 64 نئے ذرائع کے استعمال کا انکشاف کیا ہے۔

جمعرات کو الیکشن 2024 کے ایک سال مکمل ہونے پر پتن ترقیاتی تنظیم نے رائے دہندگان کےخلاف جنگ کے عنوان سے اپنی رپورٹ کا پہلا حصہ جاری کیا ہے۔

’پتن رپورٹ‘ میں بتایا گیا ہے کہ انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے دن ووٹنگ میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے دھاندلی کا استعمال کیا گیا، جس کے بعد ارباب اختیار اپنے اور مملکت کے سارے وسائل عوام کے چوری شدہ مینڈیٹ کو بچانے میں صرف ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کے لیے ’پیکا ایکٹ‘ اور 26ویں آئینی ترمیم کے بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ملک میں آمریت زور پکڑ رہی ہے، 26 آئینی ترمیم کا مقصد عام انتخابات میں بدترین دھاندلی کے بعد آئینی ڈھانچے اور اس کی روح کو مسخ کرنے کی کوشش ہے، عدلیہ اور میڈیاکو دبانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

پتن رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کی تحقیق کے بعد انتہائی تشویش ناک صورت حال سامنے آئی، تحقیق سے پتا چلا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دیکھایا گیا کہ لاہور میں قومی اسمبلی کے متعدد حلقوں میں سینکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ رہا ہے، کچھ حلقوں میں یہ ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ دکھایا گیا جو کہ نہ ممکن بات ہے، اس سے الیکشن میں دھاندلی ظاہر ہوتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبائی حلقوں کے پولنگ اسٹیشنز سے سامنے آنے والے نتائج کےمطابق ٹرن آؤٹ اوسطاً 40 فیصد رہا، ایسا رجحان کراچی اور پنجاب میں زیادہ پایا گیا، اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود 5 درجن سے زیادہ مخصوص نشستیں ابھی بھی خالی ہیں۔

پتن رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکشن آمریت انتخابات ایم کیو ایم پتن رپورٹ پولنگ اسٹیشنز پی ٹی آئی پیپلز پارٹی تحقیقات تحقیقاتی کمیشن جبر جماعت اسلامی جمعیت علمائے اسلام دھاندلی سپریم کورٹ عام انتخابات کمیشن مسلم لیگ ن نتائج ہیرا پھیرا

متعلقہ مضامین

  • معروف عالمی ادارے کا پاکستان میں معاشی استحکام سے متعلق بہتری کا اعتراف
  • پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مستحکم اور شرح سود میں کمی سے بہتر ہورہی ہیں: فچ رپورٹ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسی کا بھی پاکستان میں معاشی استحکام سے بہتری کا اعتراف
  • گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، دھاندلی کے 64 نئے ذرائع استعمال کئے گئے، پتن کی رپورٹ میں انکشاف
  • الیکشن 2024 میں دھاندلی سے متعلق غیر سرکاری تنظیم ’پتن‘ کے اہم انکشافات
  • موجودہ حکومت کے ایک سال کے دوران پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 75 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ
  • مراکش کشتی حادثے میں جاں بحق 4 پاکستانیوں کی لاشیں پاکستان پہنچادی گئیں
  • پاکستان میں ہر 25 واں شہری ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا
  • پاکستان میں ہر 25 واں شہری ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہونے کا انکشاف