بھارت سے پانچ پاکستانی قیدیوں کی سزا پوری کرکے وطن واپسی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور: بھارت سے پانچ پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس بھیج دیا گیا۔ یہ افراد، جن کی شناخت خادم حسین، محمد مسرور، نند لال، سید جعفر حسین زیدی، اور محمد امجد کے ناموں سے ہوئی ہے، اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد واہگہ بارڈر پر پاکستان کے حوالے کیے گئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق، یہ قیدی مختلف وجوہات کی بنا پر بھارت میں حراست میں لیے گئے تھے، جن میں ویزا قوانین کی خلاف ورزی، غیر ارادی طور پر سرحد پار کرنا، اور دیگر معمولی جرائم شامل ہیں۔ ان کی رہائی بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے اپنے شہریوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے۔
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان نے قیدیوں کے انسانی سلوک کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور انسانی ہمدردی کے مسائل کے حل کے لیے دوطرفہ تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا، “یہ مشن بھارت میں موجود تمام پاکستانی قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے انتھک محنت جاری رکھے گا۔
یہ وطن واپسی قونصلر رسائی کے دوطرفہ معاہدے کے تحت جاری کوششوں کو اجاگر کرتی ہے، جس کے تحت دونوں ممالک سال میں دو بار اپنی حراست میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان پاکستانی قیدیوں کی تصدیق اور رہائی کے عمل کو تیز کرے جو اپنی سزا مکمل کرنے کے باوجود اب بھی حراست میں ہیں۔
رہا ہونے والے قیدیوں کے خاندانوں نے حکومت کی کوششوں پر اطمینان اور شکرگزاری کا اظہار کیا، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے دونوں ممالک میں قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی قیدیوں قیدیوں کی کے لیے
پڑھیں:
کیا دیگر قیدیوں کو بانی پی ٹی آئی کی طرح دیسی مرغوں کی سہولت دستیاب ہے؟ گورنر کے پی
---فائل فوٹوگورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کے پی پولیس کو وہ اسلحہ نہیں مل رہا جس سے وہ دہشت گردی کےخلاف لڑ سکیں۔
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست ہر میدان میں کریں گے مگر امن و امان پر وفاق اور صوبے کو ایک پیج پر آنا ہو گا، امن کے لیے ہم نے پہلے بھی جرگہ کیا، امن پر سیاست نہیں کی، میری بھی ترجیح امن ہے جس کے لیے ہر ایک کے پاس جانے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے کے پی حکومت کو ضم اضلاع کے ملنے والے فنڈز خرچ نہیں ہو رہے، وزیرِ اعلیٰ کو چاہیے تھا کہ وہ اسلام آباد کے بجائے پشاور میں اے پی سی بلاتے، صوبائی اسمبلی میں اِن کیمرہ اجلاس امن و امان پر ہونا چاہیے۔
گورنر کے پی نے بانیٔ پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے کہا ہے کہ خط صرف این آر او کے لیے لکھا گیا ہے جو کہ ابھی تک کبوتر نے نہیں پہنچایا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب بانیٔ پی ٹی آئی کو سزا ہوئی تو پشاور میں کوئی احتجاج کے لیے نکلا؟ کیا جیلوں میں دیگر قیدیوں کو بانیٔ پی ٹی آئی کی طرح ہیلتھ اور دیسی مرغوں کی سہولت دستیاب ہے؟
رہنما پی پی پی نے کہا کہ 8 فروری کےبعد صوبے کی کابینہ میں تبدیلی پی ٹی آئی کا معاملہ ہے، اب دیکھنا ہے کہ صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں؟
فیصل کریم کنڈی کا یہ بھی کہنا ہے کہ امن و امان سے متعلق آرمی چیف نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے، ہم نے افغانستان کو واضح پیغام دیا ہے کہ ان کی سر زمین استعمال ہو رہی ہے، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی شہادتیں اسی وجہ سے ہو رہی ہیں۔