موسمیاتی تبدیلیوں سے فوڈ، انرجی، ہیلتھ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں: جسٹس منصور علی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
موسمیاتی تبدیلیوں سے فوڈ، انرجی، ہیلتھ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں: جسٹس منصور علی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) بریتھ پاکستان کے نام سے انٹرنیشنل کلائمیٹ چینج کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی، کانفرنس میں جہاں دیگر شعبوں کے لوگوں نے اپنا موقف پیش کیا وہیں پر کلائمیٹ جسٹس پر بھی بات ہوئی اور پاکستان کی عدلیہ نے بھی اپنا موقف پیش کیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر پونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے 9 نکات پیش کیے، اس کے علاوہ اسلامک انوائرمنٹلزم اور پاکستان میں کلائمیٹ قوانین پر بات ہوئی، انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ فائنانس خیرات نہیں، قانونی اور اخلاقی حق ہے جو ادا کرنا چاہئے،
موسمیاتی تبدیلیوں سے فوڈ، انرجی، ہیلتھ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔فاضل جج نے نو نکات میں بتایا کہ پہلے نمبر پر موسمیاتی تبدیلیوں کے حل کے لیے ایڈپٹیو جورسپوڈنس پر توجہ دینا ہوگی، اس کے بعد آزاد اور قابل عدلیہ کی ضرورت ہے، اس کے ساتھ نیچر فائنانس کی طرف جانا ہوگا اور ساتھ ہی کلائنٹ سائنس کو سمجھنا ہوگا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے موسمیاتی سفارت کاری پر بھی زور دیا اور کہا کہ خاص طور پر جن ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصان ہو رہا ہے ان کے درمیان رابطہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ان مسائل کو حل کیا جاسکے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلیوں سے جسٹس منصور علی
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ سے مصالحتی کوششوں کے دوران پی ٹی آئی کا کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی کور اور سیاسی کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، اور اعلیٰ پارٹی قیادت کے درمیان ان باڈیوں سے شہباز گل جیسے متنازعہ شخصیات کو نکالنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، مجوزہ تبدیلیوں پر پارٹی کے قید میں موجود بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی جائے گی، جن کی منظوری کسی بھی بڑی تنظیمی تبدیلی کے لیے ناگزیر ہے۔ایک متعلقہ پیش رفت میں، پی ٹی آئی نے حال ہی میں اپنی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کو باقاعدہ طور پر تحلیل کر دیا ہے۔ یہ کمیٹی رواں سال 28 جنوری کو قائم کی گئی تھی، جس میں نمایاں شخصیات جیسے کہ زلفی بخاری، سجاد برکی، شہباز گل، اور عاطف خان شامل تھے۔تحلیل کا اعلان بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا، جو عمران خان کی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اقدام امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی کے کچھ نمایاں کارکنوں کی جانب سے عمران خان تک پہنچائی گئی تشویش کے بعد کیا گیا۔ خیال ہے کہ ان کارکنوں نے، خاص طور پر پی ٹی آئی کی اوورسیز شاخوں کے اندر کمیٹی کی سمت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار کیا ۔پی ٹی آئی کی امریکہ شاخ خاص طور پر پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے رویے پر منقسم نظر آتی ہے۔ جب کہ کچھ اراکین فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنائے ہوئے ہیں، وہیں دیگر اب مکالمے اور مفاہمت کی وکالت کر رہے ہیں۔یہ داخلی دراڑ اس وقت مزید نمایاں ہوئی جب امریکہ میں مقیم ڈاکٹروں اور تاجروں کا ایک گروہ حال ہی میں اسلام آباد آیا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے علاوہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بھی ملاقات کی۔ ان کی کوششوں کو، جو پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان تعلقات کی مرمت کے طور پر دیکھی جا رہی تھیں، پارٹی کی ڈائیسپورا میں موجود سخت گیر عناصر کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
Post Views: 3