حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیش کش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بار پھر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تحلیل نہیں کی، اگر تحریک انصاف کی اندرونی منظوری آجائے تو وہ مذاکرات کے لیے آجائیں گے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ایک سخت آدمی ہیں لیکن ہم نے پھر بھی پی ٹی آئی کے ساتھ رابطے منقطع نہیں کیے اور وہ آج بھی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ مذاکراتی عمل پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ مذاکرات میں بھی پی ٹی آئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی 3 نشتیں ہوئی تھیں، چھوتھی نشست میں پی ٹی آئی نے شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے واضح طور پر انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی پہلے ہمارا تحریر فیصلہ دیکھ لے اس کے بعد اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ
پڑھیں:
کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ترجمان اعلٰی ڈاکٹر محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ وقف قانون جیسے حساس عوامی معاملات پر بھی اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی صدارت میں پارٹی اجلاس کے بعد سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محبوب بیگ نے کہا کہ ریاست کی اکثریتی مسلم اسمبلی میں وقف جیسے حساس مذہبی اور سماجی مسئلے پر بات روک دی گئی، جو جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے۔
ڈاکٹر محبوب بیگ نے اس حوالہ سے کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اکثریتی علاقے (جموں کشمیر) کی اسمبلی میں وقف پر بات کی اجازت نہیں دی جاتی، تو یہ کہاں کی جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لباس، خوراک، عقائد، سب پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، اگر حکومت غیر جانبدار ہے، تو پھر یہ امتیازی پالیسیاں کیوں۔
ریاستی درجے کی بحالی پر تاخیر اور نیشنل کانفرنس کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے محبوب بیگ نے کہا کہ اگر عمر عبداللہ وزیراعلٰی نہیں بن سکتے تو کم از کم مرکز سے ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم تو مانگیں۔ انہوں نے عمر عبداللہ کو اروند کیجریوال کے طرز پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے کی جرات کرنے کا سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مسترد کر کے عوام نے نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ دیا اس کی حق ادائیگی کا وقت آ چکا ہے اور نیشنل کانفرنس کو اس پر کھرا اترنا چاہیئے۔