UrduPoint:
2025-02-07@17:23:09 GMT
ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 فروری 2025 ) ملک میں ٹیکسز بڑھانے کی آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث عوام پر مہنگائی کے شدید اثرات پڑے ہیں، اگرچہ شرح سود میں کمی اور حکومتی پالیسیوں کے باعث مہنگائی کی شدت میں کمی ہوئی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی شرح 1.02 فیصد رہی۔ ہفتہ وار بنیادوں پر 13 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیئے، جس کے تحت ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.21 فیصد کمی ہوئی ہے۔ رواں ہفتے 16 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 22 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ ادارہ شماریا ت کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے دوران کیلے کی قیمت میں فی درجن 4.35 روپے اضافہ ریکارڈ ہوا۔
(جاری ہے)
اسی طرح ڈیزل فی لیٹر 6.9 9روپے مہنگا ہوا۔ چینی کی فی کلو قیمت 2.68روپے, لہسن کے نرخ 3 روپے فی کلو بڑھ گئے۔ نمک، پیٹرول، سگریٹ، کپڑا، خشک دودھ اور جلانے کی لکڑی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جن اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے ان میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 7.94 روپے، آلو کی کلو قیمت 4.39 روپے اور پیاز کی قیمت میں 5.19روپے فی کلو کمی ریکارڈ ہوئی۔ برائلر مرغی کا گوشت 17.57 روپے فی کلو سستا ہوا، دال چنا کی قیمت 5.93 روپے اور دال ماش کی قیمت 3.2 روپے کم ہوئی۔دوسری جانب عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کی بحالی پر پیش رفت کر رہا ہے،سٹیٹ بینک کا شرح سود 12 فیصد کرنا، صارف کیلئے مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے، صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کر لی ، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے اور بیرونی فنانسنگ ضرورت میں کمی جولائی میں مثبت ریٹنگ کا سبب ہو سکتی ہے۔فچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی ساختی اصلاحات میں پیشرفت اس کے قرض پروفائل کیلئے اہم ہے، مشکل اصلاحات پر پیشرفت آئی ایم ایف جائزے، دوطرفہ اور کثیر جہتی فنانسنگ کیلئے کلیدی ہے۔رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک کا شرح سود 12 فیصد کرنا، صارف کیلئے مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے، اوسط مہنگائی جون تک24 فیصد تھی، جو جنوری میں 2 فیصد سے کچھ زائد رہی۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی قیمتوں میں اشیاء کی کی قیمت فی کلو
پڑھیں:
مفتاح اسماعیل نے اراکین اسمبلی، وزراء کی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ خزانے پر حملہ قرار دے دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری2025ء) مفتاح اسماعیل نے اراکین اسمبلی، وزراء کی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ خزانے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے خود کی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ کر لیا جبکہ تنخواہ داروں پر 40 فیصد ٹیکس لگا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے پنجاب اور قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں میں ہونے والے ہوشربا اضافے پر ردعمل دیا گیا ہے۔ مفتاح اسماعیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک طرف تو حکومت کہتی ہے کہ معیشت نازک موڑ پہ ہے اور ہمیں پاکستانیوں کو کمر کسنی ہوگی اور قربانیاں دینی ہوں گی۔ اسی لیے تنخواہ دار طبقے کی آمدن پر حکومت نے تقریباً 40 فیصد ٹیکس رکھا ہوا ہے، اور دوسری جانب حکومت خود کی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ کر رہی ہے۔(جاری ہے)
خزانے پہ اس حملے میں تمام 47 نمبر والے اور 45 نمبر والے ایم این اے شامل ہیں۔
کیا آپ میں سے کسی کی آمدن اس سال 300 فیصد بڑی ہے؟۔ اپنے ایک اور بیان میں مفتاح اسماعیل نے حکومت کے مہنگائی کم ہونے کے دعووں کو بھی غلط قرار دے دیا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں اس سال میں مہنگائی تھوڑی کم ہوئی ہے۔ پچھلے سال زیادہ تھی، مہنگائی کی وجہ سے غریب زیادہ غریب ہوتا ہیں اور امیر اپنی جگہ پر کھڑا رہتا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی رفتار کم ضرور ہے مگر مسلسل بڑھ رہی ہے، اشیا پہلے کے مقابل مزید مہنگی ہو رہی ہیں۔ حکومتی وزرا کہتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی ہے بلکہ مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوگئی ہے۔ ٹیکس کی شرح اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے پاکستانیوں کی دستاویزی آمدنی پر دباو پڑ رہا ہے۔ پنجاب میں انہوں نے ساڑھے 400 فیصد تنخواہ بڑھائی ہیں۔ وفاق میں 350 فیصد تنخواہ بڑھائی ہیں۔ وفاق نے 22 فیصد جاری اخراجات بڑھائے ہیں۔ ٹیکس پالیسی کے دو اہم اصول ہیں۔