ڈالر آج کتنا سستا ہوا ؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی:
زرمبادلہ کی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ آج بھی برقرار رہا۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی معاشی سرگرمیوں میں استحکام، معیشت میں اصلاحات پر پیشرفت کے نتیجے میں آئی ایم ایف جائزہ ممکنہ طور پر بہتر ہونے اور نجکاری پلان جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کو ایک بار پھر ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
عالمی سطح پر ڈالر مضبوط ہونے اور بیرونی ادائیگیوں کے مسائل کو انٹربینک مارکیٹ نے نظرانداز رکھا، یہی وجہ ہے کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 27پیسے کی کمی سے 278روپے 87پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم کاروبار کے دوران معیشت میں زرمبادلہ کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 279روپے 04پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے 90پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹربینک مارکیٹ ڈالر کی قدر مارکیٹ میں میں ڈالر
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا۔ پائیڈ کا کہنا ہے امریکی دھکمیوں سے قومی خزانے کو نقصان اور روزگار کے مواقع میں کمی ہو سکتی ہے لیکن اس میں پاکستانی برآمدات کیلئے سنبھلنے کا اشارہ ہیں، اس مرحلے کو صرف خطرہ نہیں ایک موقع بھی سمجھا جائے، تجارت یکطرفہ فائدے کا نہیں بلکہ دوطرفہ استفادے کا کھیل ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیرف کی دھمکی پاکستانی برآمدات کیلئے ویک اپ کال ہے، پاکستانی مصنوعات پر موجودہ ٹیرف 8.6 فیصد ہے، اگر 29 فیصد اضافی ٹیرف لگایا گیا تو یہ 37.6 فیصد ہو جائے گا، اس سے امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 20 سے 25 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے،29 فیصد کا جوابی امریکی ٹیرف لگانے سے سالانہ 1.4 ارب ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے۔
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ پائیڈ کی نظر میں یہ صرف ایک خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ موقع پاکستان کو زیادہ مضبوط اور اسٹریٹیجک برآمدی مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، تجارت صفر جمع کا کھیل نہیں بلکہ باہمی فائدے کا ایسا عمل ہے جو دونوں معیشتوں کو مضبوط بناتا ہے۔پائیڈ نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے مجوزہ جوابی ٹیرف پاکستانی برآمدی شعبے پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں، ان ٹیرف کے باعث معیشت میں عدم استحکام، بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ کی آمدن میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔
وائس چانسلر پائیڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان نے امریکا کو 5.3 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، یہ کسی ایک ملک کو سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ تھی، ان میں زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل تھے، ان پر پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف عائد ہے، نیا ٹیرف لاگو ہوا تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت بری طرح متاثرہوگی۔پائیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، اس سے 5 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا، چمڑا، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔