اسلام آباد:فچ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کی معیشت پر جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں استحکام آ رہا ہے اور 2024-25 کے دوران اس کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا ہے اور آئی ایم ایف کے اہداف کو بہتر طریقے سے پورا کیا ہے، تاہم عالمی ادارے سے فنڈز حاصل کرنے کے عمل میں مشکلات ابھی باقی ہیں۔ پاکستان کی حکومت کو آئی ایم ایف سے تقریباً 6 بلین ڈالر کی امداد کی توقع ہے، مگر اس میں سے زیادہ تر رقم قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان کی

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد ،معیشت کی ترقی کیلئے بھی مل کر کام کرنا ہوگا‘ سردارایازصادق

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2025ء)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی بلکہ معیشت کی ترقی کے لئے بھی مل کر کام کرنا ہوگا، کراس بارڈر مسائل کوبھی مل کر حل کیاجاسکتا ہے، سی پی اے کانفرنس میں شامل ممالک کے صوبوں کو اکٹھا لے کر چلنا ہوگا، اس وقت دنیا میں گڈ گورننس کے مسائل کا سامنا ہے جسے حل کرنے کی اشد ضرورت ہے،پاکستان کی ابھرتی ہوئی جمہوریت غربت، ماحولیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل ترقی، اور عوامی صحت جیسے مسائل کے حل کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی میں ایشیا ء اور جنوب مشرقی ایشیا ء کی پہلی سی پی اے کانفرنس کے افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان ،سپیکر سری لنکا پارلیمنٹ ڈاکٹر جگت وکرہ ،ملائیشین سینٹ ممبر سینیٹر پیٹر ڈینگم ،ڈپٹی سپیکر مجلس آف مالدیپ احمد ناظم ،سی پی اے ایگزیکٹیو ممبر ڈاکٹر کرسٹوفر اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

ایشیا ء اور جنوب مشرقی ایشیا ء کی پہلی سی پی اے کانفرنس کا تلاوت قرآن پاک سے آغاز ہوا جس میں اراکین پنجاب اسمبلی نے بھی بھرپور شرکت کی ۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کانفرنس کے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج میں دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن ( سی پی اے ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے پہلے مشترکہ علاقائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نہایت خوشی محسوس کر رہا ہوں،یہ اجتماع جامع ترقی اور پائیدار مستقبل کے لیے ہماری مشترکہ وابستگی کا مظہر ہے۔

سب سے پہلے، میں معزز اسپیکر پنجاب اسمبلی، ملک محمد احمد خان کو اس شاندار کانفرنس کی میزبانی پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے پنجاب اسمبلی کے قوانین کو قومی اسمبلی کے قوانین کے برابر کیا، اس وقت دنیا میں گڈ گورننس کے مسائل کا سامنا ہے جسے حل کرنے کی اشد ضرورت ہے، اس وقت نوجوانوں،خواتین ، اقلیتوں کو مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین ہزار قومی اسمبلی کے انٹرنیز کو ٹریننگ دی گئی ہے جو قومی اسمبلی میں کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2019ء میں اسلام آباد میں منعقدہ ہمارے آخری علاقائی اجلاس کے بعد، ہمیں اپنے مقننہ کے درمیان زیادہ روابط کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ پارلیمانی تعلقات کو مضبوط کیا جا سکے، علاقائی تعاون کو مزید فروغ دیا جا سکے اور جمہوریت، بہتر طرز حکمرانی، اور پائیدار ترقی کے لیے اجتماعی کوششیں کی جا سکیں۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہم مالدیپ کو دوبارہ دولتِ مشترکہ پارلیمانی برادری میں خوش آمدید کہتے ہیں،پاکستان اور مالدیپ کے درمیان تاریخی پارلیمانی تعاون ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ ان کی شمولیت سے ہمارا مشن مزید مستحکم ہوگا۔اسی طرح پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دیرینہ تعلقات باہمی احترام اور تعاون پر مبنی ہیں۔ ہم امن، تجارت اور شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم پر کاربند ہیں۔

پاکستان اور ملائیشیا کی دوستی بھی اقتصادی شراکت داری اور عوامی روابط پر استوار ہے۔ ہمیں علاقائی امن اور ترقی کے فروغ میں ملائیشیا کے کردار کو سراہتے ہیں اور پارلیمانی و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے خواہاں ہیں۔ہمیں بنگلہ دیش کی غیرموجودگی کا افسوس ہے، لیکن ہمیں ان کی قیادت کی دانش مندی پر یقین ہے اور ہم جمہوری اداروں کی جلد بحالی کے منتظر ہیں۔

انہوںنے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آج ہمارے ساتھ بلوچستان، خیبر پختونخوا، سندھ، آزاد جموں و کشمیر، اور گلگت بلتستان کے معزز اسپیکرز موجود ہیں۔صرف دو ماہ قبل میں نے پاکستان کی تمام مقننہ کے 18ویں اسپیکرز کانفرنس کی میزبانی کی تھی، جہاں ہم نے پارلیمانی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے تھے۔اس کانفرنس کا ایک اہم سنگ میل ’’پاکستان نیشنل گروپ آف کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن‘‘کا قیام تھا، جس کا مقصد پاکستانی مقننہ کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرنا اور انہیں دولتِ مشترکہ پارلیمانی برادری میں ایک موثر کردار دلوانا ہے۔

آج دنیا بھر کی جمہوریتیں عوامی توقعات، پولرائزیشن، اور اشرافیہ کے تسلط جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں۔ عوام کی توقعات میں اضافہ، ایگزیکٹو کی کارکردگی پر سخت عوامی نگرانی،’’اچھی حکمرانی‘‘کی بڑھتی ہوئی بحث،یہ عوامل پارلیمانی نظام میں مزید شفافیت، عوامی شرکت، اور نجی شعبے اور تمام معاشرتی طبقات کی شمولیت کا تقاضا کرتے ہیں۔

پاکستان کی ابھرتی ہوئی جمہوریت غربت، ماحولیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل ترقی، اور عوامی صحت جیسے مسائل کے حل کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہی ہے۔اس کا حل ’’مشترکہ حکمرانی‘‘میں ہے، جو اتفاقِ رائے اور اشتراکی نیٹ ورکنگ کے دو اصولوں پر مبنی ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں قومی و علاقائی جماعتوں کا وسیع اتحاد تشکیل پایا، جس نے معیشت کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

حکومت اور سول بیوروکریسی، سول سوسائٹی، اور کمیونٹیز نے عوامی خدمات کی بہتری کے لیے مضبوط نیٹ ورک بنائے۔سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعلی نے اعلی تعلیم کے لیے مکمل فنڈڈ اسکالرشپ، کسانوں کے لیے منصوبے، بے گھر افراد کے لیے رہائشی اسکیمیں، اور معذور افراد کے لیے خصوصی اسکیمیں متعارف کروائیں۔ سندھ: صحت اور 2022کے سیلاب متاثرین کے لیے رہائش کے بہترین منصوبے، خیبر پختونخوا: احساس پروگرام کے ذریعے سماجی بہبود کے اقدامات، بلوچستان میں آئی ٹی پر مبنی سروس ڈیلیوری، سستی سولر پینلز، اور جدید مائننگ انڈسٹری کے فروغ کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ،ہمیں ایک دوسرے سے سیکھنے کے بے شمار مواقع میسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں زچگی کی دیکھ بھال میں عالمی معیار، جس کی بدولت ماں اور بچے کی شرح اموات دنیا میں سب سے کم ہے، مالدیپ میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے پائیدار حکمت عملی اپنائی گئی ، ملائیشیا میں شاندار تکنیکی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی ،یہ تمام کامیاب تجربات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقائی چیلنجز اور مشترکہ حل،ہم سب کو درپیش مسائل، ماحولیاتی تبدیلی، معاشی عدم مساوات، عالمی وبائیں،ان کے حل کے لیے سرحدوں سے ماورا تعاون کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں پارلیمانی تبادلے اور بات چیت بہترین پلیٹ فارمز ہیں جو علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔

انہوںنے مزید کہا کہ بطور منتخب نمائندے، ہم سب پر ذمہ داری ہے کہ حکومتوں کو موثر، منصفانہ اور سب کے لیے یکساں بنائیں۔ پاکستان کی وفاقی و علاقائی مقننہ نے خواتین، بچوں، نوجوانوں اور پائیدار ترقی (ایس ڈی جیز ) کے لیے خصوصی پارلیمانی فورمز تشکیل دیے ہیں تاکہ جامع ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔آئیے، ہم مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی ترتیب دیں، ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات، علاقائی امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں، پارلیمانی تعاون اور شفاف طرز حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ اقدامات کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب لوگوں کو جو مشترکہ مسائل کاسامنا ہے اس کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی بلکہ معیشت کی ترقی کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا، کراس بارڈر مسائل کوبھی مل کر حل کیاجاسکتا ہے، سی پی اے کانفرنس میں شامل ممالک کے صوبوں کو اکٹھا لے کر چلنا ہوگا۔سپیکر ایاز صادق نے آخر میں کہا کہ میں پنجاب اسمبلی، پنجاب حکومت، اور خاص طور پر لاہور کے پرخلوص اور مہمان نواز عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے اس کانفرنس کو ایک یادگار موقع بنایا۔آئیے، ہم سب مل کر ایک بہتر اور روشن مستقبل کے لیے قدم بڑھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد ،معیشت کی ترقی کیلئے بھی مل کر کام کرنا ہوگا‘ سردارایازصادق
  • معروف عالمی ادارے کا پاکستان میں معاشی استحکام سے متعلق بہتری کا اعتراف
  • پاکستان معاشی استحکام کی بحالی پر پیشرفت کر رہا ہے،فچ کی رپورٹ 
  • عالمی ریٹنگ ایجنسی کا بھی پاکستان میں معاشی استحکام سے بہتری کا اعتراف
  • معاشی استحکام بحال، فچ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی
  • پاکستان معاشی استحکام بحالی پر پیشرفت کررہا ہے،فچ نے رپورٹ جاری کردیا
  • شعیب اختر نے چیمپئنز ٹرافی کی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی
  • چین کا پاکستان کے استحکام اور ترقی کیلئے حمایت کا اعادہ
  • اقتصادی بحالی، معیشت کا استحکام