سپریم کورٹ کے 4 ججز کا چیف جسٹس کو خط، 10 فروری کے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کا معاملے پر سپریم کورٹ کے 4 ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا ہے۔
خط لکھنے والے ججز میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق خط میں 10 فروری کے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط کے مندرجات کے مطابق 26 ویں ترمیم کیس میں آئینی بنچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے۔ نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہو گی یہ تنازع بنے گا۔
خط کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز ٹرانسفر ہوئے، آئین کیمطابق نئے ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوبارہ حلف لازم تھا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حلف کے بغیر ان ججز کا جج ہونا مشکوک ہوجاتا ہے، اس کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی لسٹ بدلی جا چکی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں ججز لانے سے کورٹ پیکنگ کا تاثر ملے گا، پوچھنا چاہتے ہیں عدالت کو اس صورتحال میں کیوں ڈالا جا رہا ہے؟
خط میں کہا گیا ہے کہ کس کے ایجنڈے اور مفاد پر عدالت کو اس صورتحال سے دوچار کیا جا رہا ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن کے سامنے 8 فروری کو احتجاج کا اعلان، جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ
لاہور:جماعت اسلامی نے 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد الیکشن کمیشن کی جانب سے کی جانے والی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی میں الیکشن کمیشن آفس کے باہر احتجاج کیا جائے گا اور پورے ملک میں اس حوالے سے مظاہرے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ عوام کے مینڈیٹ کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل ضروری ہے تاکہ انتخابی عمل میں شفافیت لائی جا سکے۔