فائل فوٹو۔

وزیراعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز پر غور کرنا ہے۔ 

انھوں نے کہا پاکستان کی کاربن کے اخراج کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے، سیلاب، گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلاؤ اور گرمی کی لہر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا دو سال قبل سیلاب کے باعث شدید تباہی کا سامنا کرنا پڑا، فریم ورک کا ہونا کافی نہیں، اس پر عملدرآمد بھی ضروری ہے۔ 

انھوں نے کہا گورننس، اصلاحات اور استعداد کار میں اضافہ کر رہے ہیں۔ 

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے 1700 افرادجاں بحق اور 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی سندھ نے انڈس رور سسٹم میں پانی کی موجودگی اور بیراجز پر پانی کی آمد و اخراج کے اعداد شمار کے مطابق ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1413.73 فٹ ریکارڈ کی گئی، جہاں پانی کی آمد 35,600 کیوسک جبکہ اخراج 20,000 کیوسک رہا.

(جاری ہے)

کابل ندی سے دریائے سندھ میں 30,300 کیوسک پانی کی آمد ریکارڈ کی گئی ہے، کالا باغ بیراج پر پانی کی آمد 63,081 کیوسک اور اخراج 60,831 کیوسک ریکارڈ کیا گیاجبکہ چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 54,140 کیوسک اور اخراج 39,000 کیوسک رہا. تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 31,880 کیوسک اور اخراج 31,630 کیوسک، تریموہ بیراج پر 5,063 کیوسک آمد اور 2,303 کیوسک اخراج، جبکہ پنجند کے مقام پر صرف 1,553 کیوسک پانی کی آمد اور اخراج صفر کیوسک ریکارڈ کیا گیا گڈو بیراج پر پانی کی آمد و اخراج 27,034 کیوسک، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 23,730 کیوسک اور اخراج صرف 6,600 کیوسک رہا کوٹری بیراج پر صورتحال مزید خراب ہے جہاں پانی کی آمد صرف 4,600 کیوسک اور اخراج محض 190 کیوسک رہا، سکھر بیراج پر رواں ہفتے پانی کی سطح میں اگرچہ 5,000 کیوسک کا اضافہ ہوا ہے تاہم اب بھی 41 فیصد پانی کی قلت موجود ہے.

سکھر بیراج کے لیفٹ بینک سے نکلنے والی نہروں میں پانی کی فراہمی میں جزوی اضافہ کیا گیا ہے لیکن روہڑی کینال کو 12,000 کیوسک کے بجائے صرف 7,500 کیوسک، اور نارا کینال کو 12,400 کیوسک کے بجائے 7,500 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے اسی طرح خیرپور ایسٹ کینال میں صرف 1,160 کیوسک اور ویسٹ کینال میں 970 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے جو کہ فصلوں کی کاشت اور آبپاشی کے لیے ناکافی تصور کیا جا رہا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی یہ صورتحال برقرار رہی تو سندھ کے زراعتی شعبے کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کے اثرات عام آدمی تک بھی پہنچ سکتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد ہونے کا امکان
  • پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی لگنے کا امکان
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • بین الاقوامی کانفرنس میں مریم نواز مرکز نگاہ بن گئیں، عالمی شخصیات کی ملاقات
  • کے پی میں تبدیلی کا جھوٹا ڈھونگ رچایا گیا: اختیار ولی خان
  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ
  • اگلے کچھ ماہ میں وزیراعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے: وزیر خزانہ
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • وزیراعظم شہبازشریف اور بیلاروس کے صدرالیگزینڈر لوکاشینکو کی دونوں ممالک کے مابین معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں کے تبادلے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس، دوطرفہ تجارت، اقتصادی تعاون کے مواقع سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنے کے عزم کا اظہار
  • غزہ دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ، حافظ نعیم، آج ملک گیر مظاہروں، ریلیوں کا اعلان