کراچی:

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) امیگریشن نے کراچی ائیرپورٹ پر کارروائی کے دوران سمندر کے راستے معصوم شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا۔

ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ سینیگال سے براستہ ایتھوپیا کراچی پہنچنے والے مسافر سے پوچھ گچھ کی گئی، جن کی شناخت عثمان عمر کے نام سے ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مسافر ایتھوپین ایئرلائن کی پرواز ET-694 کے ذریعے سینیگال سے ایتھوپیا کے راستے کراچی پہنچا تھا اور ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر گزشتہ سال لاہور ائرپورٹ سے وزٹ ویزے پر سینیگال گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسافر یورپ جانے کے لیے چوہدری تیمور نامی انسانی اسمگلر سے رابطے میں تھا، مذکورہ ایجنٹ نے مسافر کو 25 لاکھ روپے کے عوض اسپین پہنچانے کا وعدہ کیا اور سینیگال پہنچنے پر مسافر کے والد نے ایجنٹ کو 25 لاکھ روپے ادا کیے۔

ترجمان نے بتایا کہ ایجنٹ نے مسافر کو بائی ائیر قانونی طور پر اسپین بھجوانے کا وعدہ کیا تھا لیکن سینیگال پہنچنے پر ایجنٹ نے مسافر کا پاسپورٹ ضبط کر لیا، ایجنٹ نے سمندر کے راستے شہری کو یورپ بھجوانے کی کوشش کی تاہم مسافر نے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ایجنٹ نے مسافر کے پاسپورٹ پر جعلی اسٹیمپ لگا کر غیر قانونی طریقے سے یورپ بھیجنے کی کوشش کی تاہم ناکام رہا اور مسافر کو سینیگال میں 4 ماہ تک سیف ہاؤسز میں رکھا گیا جہاں مزید 13 پاکستانی بھی موجود تھے۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق مسافر نے بعد ازاں وطن واپسی کا فیصلہ کیا اور تفتیش کے دوران مسافر نے انکشاف کیا کہ سید ضمیر شاہ نامی ایجنٹ ترکی میں غیر قانونی سفر کے انتظامات کرتا ہےجبکہ حاجی مرزا احسن بیگ موریطانیہ کی سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون نے بتایا کہ مسافر سے مزید تفتیش جاری ہے اور غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال یقینی بنائی جائے اور  ایجنٹوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے اور شہریوں سے اپیل کی کہ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور بیرون ملک سفر کے لیے قانونی راستے اختیار کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایجنٹ نے مسافر نے بتایا کہ ایف آئی اے

پڑھیں:

کراچی:کے فور منصوبے کے راستے میں آنیوالی زمین پر حکم امتناع واپس

کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے اہم ترین پانی فراہمی کے منصوبے کے فور کی راہ میں حائل زمین کے تنازع پر حکم امتناع ختم کرتے ہوئے تعمیراتی کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران بیرسٹر ولید خانزادہ نے مؤقف اختیار کیا کہ حکم امتناع کے باعث یہ اہم منصوبہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ دوسری جانب درخواست گزار کی وکیل فریدہ منگریو نے مطالبہ کیا کہ حکومت زمین کے حصول میں قانونی تقاضے پورے کرے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ دیہہ اللہ پیمائی تعلقہ شاہ مرید میں4 ایکڑ زمین کے حوالے سے تنازع موجود ہے جب کہ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پروجیکٹ میں تاخیر کا الزام بے بنیاد ہے کیونکہ حکومتی پالیسی خود غیر واضح رہی ہے، کبھی فنڈز کی کمی کا جواز دیا گیا اور کبھی منصوبہ واپڈا کے سپرد کر دیا گیا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ عوامی مفاد کے منصوبے کو معمولی زمین کے تنازع پر نہیں روکا جا سکتا۔ عدالت نے مولا بخش سمیت دیگر درخواست گزاروں کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے کے فور منصوبے پر فوری کام کی اجازت دے دی۔

متعلقہ مضامین

  • شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھجوانے میں ملوث ایجنٹ گرفتار
  • معصوم شہریوں کو غیرقانونی طور پر یورپ بھجوانے والا نیٹ ورک بے نقاب
  • ایف آئی اے کی کارروائی، سمندری راستے سے معصوم شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب
  • معصوم شہریوں کوغیرقانونی طور پر یورپ بھجوانے والا نیٹ ورک بے نقاب
  • کراچی:کے فور منصوبے کے راستے میں آنیوالی زمین پر حکم امتناع واپس
  • بھیک مانگنے کیلیے سعودیہ جانے والا مسافرکراچی ائرپورٹ سے گرفتار
  • موریطانیہ، سینیگال، ملائشیا سمیت 10 ملکوں سے مزید 139 پاکستانی بے دخل
  • بھیک مانگنے کیلیے سعودی عرب جانے والا مسافر روانگی سے قبل کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار
  • سعودیہ سے گداگری میں ملوث  ڈی پورٹ شخص دوبارہ جانے کی کوشش میں گرفتار