سی ڈی ایف مالدیپ افواج کا جی ایچ کیو کا دورہ، آرمی چیف سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
سی ڈی ایف مالدیپ افواج کا جی ایچ کیو کا دورہ، آرمی چیف سے ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس ) مالدیپ کی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس فورسزمیجر جنرل ابراہیم ہلمی نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی کا دورہ کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق اپنے دورے کے دوران میجر جنرل ابراہیم ہلمی اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران دوطرفہ دفاعی تعاون اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تفصیلی بات کی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف عاصم منیر اورمیجر جنرل ابراہیم ہلمی نے دونوں اطراف سے پاکستان اور مالدیپ کے درمیان بھائی چارے اور دوستی کے پائیدار بندھنوں پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ دونوں نے اہم علاقائی امور پر اپنے مشترکہ نقطہ نظر پر زور دیا اورباہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کا اعادہ کیا گیا۔ترجمان پاک فوج نے مزید بتایا کہ مالدیپ کے چیف آف ڈیفنس فورسز نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ محارتوں اور لگن کو سراہا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آرمی چیف
پڑھیں:
پبی میں آٹھویں بین الاقوامی پاک فوج ٹیم اسپرٹ مشق 2025 کی افتتاحی تقریب
فوٹو آئی ایس پی آرپبی میں میں آٹھویں بین الاقوامی پاک فوج ٹیم اسپرٹ مشق 2025 کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کا افتتاح ڈائریکٹر جنرل ملٹری ٹریننگ نے کیا۔ مشق میں بحرین، بیلاروس، چین، سعودی عرب، مالدیپ اور مراکش کے دستے شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نیپال، قطر، سری لنکا، ترکی، امریکا اور ازبکستان کے دستے بھی مشق میں شامل ہیں۔ جبکہ بنگلا دیش، مصر، جرمنی، انڈونیشیا، کینیا، میانمار، جنوبی افریقہ اور تھائی لینڈ بطور مبصر شریک ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ ایک مشن مخصوص اور پیشہ ورانہ عسکری مشق ہے۔ مشق میں جسمانی فٹنس، ذہنی چستی اور پیشہ ورانہ عسکری مہارتوں کا اعلیٰ مظاہرہ درکار ہوتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق حقیقی حالات سے قریب تر ماحول میں مشکل مشنز کی انجام دہی کے دوران فوری فیصلے لینے کی تربیت دی جاتی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کا مقصد ٹیم ورک کے ذریعے استقامت پیدا کرنا ہے، اس مشق سے بنیادی فوجی صلاحیتوں میں نکھار اور مختلف افواج کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کے ذریعے نئی سوچ اور بہترین مشترکہ تجربات کا تبادلہ ممکن ہوسکے گا۔