شام کے نئے صدر اور سابق جنگجو احمد الشراع کی اہلیہ کون ہیں ؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
شام میں بشار الاسد کا دھڑن تختہ کرکے عبوری حکومت کے سربراہ بننے والے احمد الشرع نے سعودی عرب کے دورے میں اہلیہ لطیفہ سمیر الدروبی کے ساتھ عمرہ ادا کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق کرشماتی شخصیت کے مالک احمد الشرع کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ پہلی بار ان کی اہلیہ نے بھی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی۔
احمد الشرع کے سعودی عرب اور ترکیہ کے دورے کے دوران ان کی اہلیہ لطیفہ الدروبی بھی ہمراہ تھیں اور انھوں نے ترکیہ کی خاتون اوّل سے ملاقات بھی کی۔
ان ملاقاتوں کے بعد لطیفہ اندروبی کی شخصیت کے بارے میں تجسس بڑھ گیا جو اب تک گمنامی میں تھیں۔
خیال رہے کہ العربیہ چینل کو انٹرویو میں احمد الشرع نے ماضی کے کٹھن دور کا زکر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اُن کی وجہ سے اہلیہ بھی پہاڑوں میں ساتھ رہنے پر مجبور تھیں۔
شام کے نئے صدر نے مزید بتایا تھا کہ اُس مشکل دور میں ہمیں متعدد رہائش گاہیں تبدیل کرنا پڑی تھیں اور اہلیہ نے ہمیشہ سے خندہ پیشانی سے مشکلات کا سامنا کیا۔
شامی صدر احمد الشرع نے ایک ہی شادی کی ہے۔ لطیفہ الدروبی سے ان کے تین بیٹے ہیں۔
شام کی خاتون اول لطیفہ الشرع کے بارے میں ابھی تک زیادہ تفصیلات میسر نہیں تاہم اب تک دستیاب معلومات کے مطابق ان کا تعلق شام کے قصبے ’القریطین‘ سے ہے۔
شام کی خاتون اوّل کا تعلق شام کے ایک معروف مذہبی گھرانے سے ہے اور انھوں نے عربی زبان اور ادب میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔
بی بی سی کے مطابق اُن کے خاندان میں معروف مذہبی شخصیات شامل ہیں جیسے شیخ عبدالغفار الدروب جو شام کے ایک معروف قاری تھے۔
سعودی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ لطیفہ سمیر الدروبی کے آباؤ اجداد میں سے ایک علاء الدین الدروبی 1920 میں شام کے دوسرے صدر بنے تھے۔
تاہم صرف ایک ماہ بعد ہی علاءالدین الدروبی کو 21 اگست 1920 کو قتل کردیا گیا تھا۔ انھوں نے سلطنت عثمانیہ کے سفیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد
ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے
کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ
مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں کل جو واقعات رونما ہوئے وہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے لہٰذا حکومت امن و امان تباہ کرنے والوں کو گرفتار کرے ۔ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے کہا کہ گزشتہ رات نارتھ کراچی میں جو واقعہ رونما ہوا، 12 اپریل کو میں نے لوگوں کو درخواست کی تھی وہ سڑکوں پر اپنے حق کے لیے نکلیں، میں نے شہر کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف شہریوں سے اپیل کی تھی وہ گھر سے نکلیں، اس حوالے سے میں نے سیاسی و مذہبی جماعتوں سے پر امن احتجاج کی دعوت دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہر میں حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہم پر امن احتجاج کر رہے ہیں، عوام میں امید پیدا ہوئی کہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر شہر کی حفاظت کے لیے موجود ہیں، اس شہر میں صرف ٹریفک حادثات ہی نہیں بلکہ اور بھی نا انصافیاں ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے معیار کو بھیانک بنا دیا گیا، یہاں پر پورا پورا کا سینٹر تبدیل کر دیا جاتا ہے ، نتائج بدل دیے جاتے ہیں، یہاں کا طالب علم کس اذیت سے گزر رہا ہے اس کا جواب دہ کون ہے ۔ آفاق احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہر زبان، رنگ و نسل اور قومیت کے لوگ موجود ہیں، کراچی میں پیدا ہونے والے ، رہنے والے ہر شخص کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے ، جب میں نے شہر پر ہیوی ٹریفک کا نظام کے حوالے سے آواز اٹھائی تو ایک جماعت کی جانب سے مجھ پر الزامات لگائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ میرے اوپر الزام لگایا گیا کہ آفاق احمد شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے ، آفاق احمد اور مہاجر قومی موومنٹ صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے نہیں دے گا، میں نے تمام لوگوں کو جمع کرنے کی کوشش کی تو مجھے مجرم قرار دے دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ شہر میں لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ، آج اس ساری صورت حال کو دیکھ کر میں نے سفید پرچم لہرایا تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کے آفاق احمد سیاسی طور پر کھیل رہا ہے ۔مہاجرقومی موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا، باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا، لوگوں نے افواہیں پھیلائیں کہ کئی لوگ مر گئے ، یہ ساری چیزیں ہیں کیا ہمارے ادارے نہیں سمجھتے ، کیا اس شہر میں واویلا مچایا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ شہر میں جس جگہ پر یہ واقعہ ہوا وہاں ڈمپر والوں کو بھی لاکر کھڑا کردیا گیا، ہم یہاں پر ملک کے خلاف نعرے بازی سننے نہیں آئے ، اگر ادارے چاہیں تو اک دن کے اندر شہر میں اشتعال انگیزوں کو پکڑ کر سامنے لا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جا رہا ہے ، میں نے 6 اپریل کو اپنے دفتر کا افتتاح کرنا تھا، ممکنہ تصادم کے پیش نظر میں نے ملتوی کردیا۔ آفاق احمد کا کہنا تھا کہ کیا شہر میں امن و امان کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے ادارے موجود ہیں، جو کل واقعہ ہوا ہے وہ انتہائی الارمنگ ہے ، میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں جنہوں نے امن و امان تباہ کیا انہیں گرفتار کیا جائے اور انہیں عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ پتا چل سکے کہ کون شہر میں امن تباہ کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا جو احتجاج ہے یہ بد عنوانیوں اور زیادتیوں کے خلاف ہے ، ہم حکومت کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، ہم تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں چاہے وہ کسی بھی قوم سے ہوں، پرامن طریقے سے 12 اپریل کو سفید پرچم لے کر نکلیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں دوبارہ کہہ رہا ہوں یہ احتجاج پرامن ہے ، کسی کو شر انگیزی پھیلانے کی اجازت نہیں، اداروں کو چاہیے کہ وہ شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔