حکومت پاکستان کی دعوت پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رفائیل ماریانو گروسی، اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران وہ وزیراعظم اور نائب وزیراعظم سے ملاقاتیں کریں گے۔

چشمہ پاور پلانٹ

وہ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِاہتمام سیمینارز میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ لاہور میں انمول ہسپتال اور چشمہ میں جوہری توانائی سے بجلی بنانے والے پلانٹ کا دورہ بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرستوں کا تبادلہ

واضح رہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان 1957 سے اشتراک اور تعاون کا سلسلہ چل رہا ہے، پاکستان اِس وقت بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنر کا رُکن ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رفائیل ماریانو گروسی

اس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل معمول کے مطابق رُکن ممالک کے دورے کرتے اور جوہری توانائی کے پرُامن مقاصد کے لئے استعمال کا جائزہ لیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انمول اسپتال جوہری توانائی چشمہ پاور پلانٹ رفائیل ماریانو گروسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انمول اسپتال جوہری توانائی چشمہ پاور پلانٹ رفائیل ماریانو گروسی ایجنسی کے ڈائریکٹر کریں گے

پڑھیں:

پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا

ملک میں مہنگی بجلی کے باعث شہری تیز رفتاری کے ساتھ متبادل توانائی کا ذریعہ سولر پینلز پر منتقل ہو رہے ہیں، جس کے باعث پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

اس حوالے سے برطانوی توانائی تھنک ٹینک ’ایمبر‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سال 2024 میں پاکستان نے دنیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔

تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں درآمد کیے گئے سولر پینلز کی مجموعی پیدا کردہ بجلی کو جمع کیا جائے تو 17 گیگا واٹ بجلی بنتی ہے۔

ماہرین کے مطابق 17 گیگا واٹ کے ان سولر پینلز کی درآمدات کا ملک میں بجلی کی طلب سے موازنہ کیا جائے تو متبادل توانائی موجودہ بجلی کا نصف بنتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سولر پینلز کی اس غیر معمولی درآمدات کے پیچھے کوئی بڑی سرمایہ کاری اور نہ ہی کوئی حکومتی منصوبہ تھا بلکہ ملک میں مہنگی بجلی کے ستائے صارفین نے خود ہی ذاتی حیثیت میں سولر پینلز کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی۔

متعلقہ مضامین

  • پی سی بی میں ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کا عہدہ بھی خالی
  • ہم ایران کیساتھ مسائل کو حل کریں گے، ڈونلڈ ٹرامپ
  • ایرانی نمائندے کا آئی اے ای اے کے آزاد، تکنیکی و غیر جانبدارانہ کردار پر زور
  • روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
  • پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
  • پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا
  • اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
  • مطالعہ کیوں اورکیسے کریں؟
  • نواز شریف بیلا روس کا دورہ مکمل کر کے لندن پہنچ گئے
  • نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام