فخر زمان ہمارے لیے بڑا خطرہ رہے ہیں،ان کی وکٹ ہمارے لئے اہم ہوتی ہے: مچل سینٹنر
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر کا کہنا ہے کہ فخر زمان ہمارے لیے بڑا خطرہ رہے ہیں، فخر زمان کی وکٹ ہمارے لئے اہم ہوتی ہے، وہ اسپن اور فاسٹ باؤلرز دونوں کو اچھا کھیلتے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی تیاری کیلئے ٹرائی سیریز بہت اہم ہے، سیریز کیلئے اچھی تیاری کے ساتھ آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ بہت زیادہ کرکٹ کھیل رہے ہیں، پاکستان کی باؤلنگ لائن اپ سے ہم آہنگ ہیں کہ وہ کتنا خطرناک ہوسکتے ہیں،
مچل سینٹنر نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کرکٹ کھیلنے کیلئے ایک بہترین گراؤنڈ ہے، ہماری ٹیم میں سنیئر اور نوجوان کھلاڑیوں کا کمبینیشن ہے، امید ہے کہ اچھی کرکٹ کھیلیں گے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مچل سینٹنر
پڑھیں:
ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمن نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے ملک کی حکومت عجیب ہے جو پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے ، پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں قیام پاکستان کے مقصد کو بھی سمجھنا چاہیے ، مسلم امہ کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست پورے دنیا کے مسلمانوں کی جنگ لڑنے کی ذمہ دار ہے ، اگر پاکستان آج فلسطین کی جنگ نہیں لڑتا ہے وہ قیام پاکستان کے مقصد کی نفری کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے ، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے ، یہ یہود انبیا کے قتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے ، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے اسے بھجائی۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947کے اعدادوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔