موجودہ حالات میں لوگ بولتے ہیں تو کوشش کرتے ہیں اصل چہرہ نہ پہنچانا جائے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف :فوٹو فائل
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں لوگ بولتے ہیں تو کوشش کرتے ہیں اصل چہرہ نہ پہنچانا جائے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ساری دنیا کرپٹ ہوجائے لیکن صحافت ایمان دار ہو تو سب ٹھیک ہوجائے گا، تمام ادارے برباد ہوجائیں لیکن صحافت آزاد ہو تو سب بہتر ہو جائے گا، اگر صحافت برباد ہوجائے تو کچھ نہیں بچتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی ایک قصیدہ گو بن چکا ہے، ماضی میں بہت بہتر تھا، میڈیا مالکان کو چاہیے کچھ تو اس کاروبار کو حقیقت کے قریب لے کر جائیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کےپی میں پی ٹی آئی حکومت سے متعلق مولانا کے خدشات پر ان کا ساتھ دینا چاہیے،
وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ حالات میں لوگ بولتے ہیں تو کوشش کرتے ہیں اصل چہرہ نہ پہنچانا جائے، 60 کی دہائی میں ایک کتاب آدھی پڑھی، پھر امریکا سے منگوا کر مکمل پڑھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 500 سال قبل بھی مغرب میں صحافت کی آزادی سب سے اہم تھی، کل جب مورخ لکھے گا کہ کیا ہوا تو صحافیوں کی غیر جانبداری کو دیکھے گا، کتابیں پڑھنے سے ہم سیاستدانوں کو بھی تاریخ سے درستی کا احساس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری آزادی اظہار کا حق سلب کیا جاتا ہے جب ایسی سینسر شپ ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزیر دفاع نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کی درخواست پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا انسٹا گرام اکاؤنٹ بلاک
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، اور بھارتی میڈیا پر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
بھارت میں 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی لگائے جانے کے بعد اب بھارت کی درخواست پر ہی وزیر دفاع خواجہ آصف کا انسٹا گرام اکاؤنٹ بلاک کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں بھارت نے 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی لگادی، مگر کیوں؟
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کہاکہ میرا انسٹا گرام اکاؤنٹ انڈیا کی درخواست پر بلاک کردیا گیا ہے، یہ ہمارے بیانیے کی فتح ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے اپنے ملک میں 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کی سفارش پر کیے جانے والے اس فیصلے میں پاکستان کے معتبر نیوز چینلز ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز اور جیو نیوز بھی شامل ہیں۔
بھارتی حکام نے یہ پابندی اس بنیاد پر لگائی ہے کہ ان چینلز نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز مواد، غلط بیانیے سمیت بھارتی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ’جنگ ہو نہ ہو فلموں کے آئیڈیاز تو ملے‘، سوشل میڈیا پر پاک بھارت میمز وار
مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام بھارتی حکومت کی ناکامیوں اور داخلی تضادات کو چھپانے کی کوشش ہے۔ بھارت نہ صرف پہلگام حملے کی حقیقت کو دنیا کے سامنے لانے میں ناکام رہا، بلکہ اس نے اپنی سیکیورٹی ناکامیوں کا جواب دینے کے بجائے آزاد صحافت کو دبانے کی کوشش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسٹا گرام اکاؤنٹ بیانیہ کی جنگ پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ خواجہ آصف وزیر دفاع وی نیوز یوٹیوب چینل