ٹرمپ کی پابندیوں پر عالمی فوجداری عدالت کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کرنے پر عالمی فوجداری عدالت کا ردعمل سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی فوجداری عدالت نے اپنے رکن ممالک سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے ہر حال میں انصاف کی فراہمی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
یہ خبر پڑھیں : نیتن یاہو کےوارنٹ گرفتاری کیوں نکالے؛ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی عائد کردی
بیان میں کہا گیا ہے کہ انصاف کی فراہمی کی پاداش میں مشکلات کا سامنا کرنے والے اپنے عملے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
عالمی فوجداری عدالت کے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت کے حکام پر تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کرنے کے ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی فوجداری عدالت
پڑھیں:
سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات کی سماعت ملتوی: 19 اپریل کو 3 کیسز میں فرد جرم عائد کی جائے گی
سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی جس میں وکلائے صفائی اور پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ 9 مئی کے 3 مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم انیس اپریل کو عائد کی جائے گی جبکہ دیگر دس مقدمات کے چالان تاحال عدالت میں پیش نہیں کیے جا سکے سماعت کے دوران میجر طاہر صادق واثق قیوم صداقت عباسی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بابر اعوان اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید سمیت دیگر افراد عدالت میں پیش ہوئے عدالت میں پولیس کی جانب سے مختلف تھانوں میں درج مقدمات کے چالان کی کاپیاں اور ریکارڈ پیش کیا گیا جس کے بعد یہ دستاویزات ملزمان میں تقسیم کر دی گئیں عدالت نے تمام تیرہ مقدمات کی سماعت انیس اپریل تک ملتوی کر دی ہے اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ تین کیسز میں ملزمان پر فرد جرم اسی تاریخ کو عائد کی جائے گی جبکہ باقی دس مقدمات کے چالان اب تک عدالت میں پیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے عدالت نے حکم دیا ہے کہ اگلی سماعت پر ان دس مقدمات کے چالان لازمی پیش کیے جائیں ان مقدمات میں جی ایچ کیو گیٹ فور پر حملہ آرمی میوزیم پر حملہ اور صدر میں حساس عمارت کو جلانے جیسے سنگین نوعیت کے کیسز شامل ہیں جن کے چالان ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود پیش نہ کیے جا سکے جس پر عدالت نے پولیس کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کارروائی کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے