کراچی میں پاک بحریہ کی 9 ویں کثیر القومی مشق امن 2025ء کا آغاز، 60 ممالک شریک
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کمانڈر فلیٹ عبدالمنیب نے کہا کہ یہ مشق پاکستان کے لئے باعث عزت ہے، 60 ممالک اس نویں امن مشق میں شریک ہیں، امن ڈائیلاگ اس لئے منفرد ہے اس میں ہیڈ آف نیوی کوسٹ گارڈ حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آنے والے دنوں میں ہماری مشقیں مزید ترقی کریں گی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں پاک بحریہ کی نویں کثیرالقومی بحری مشق امن 2025ء کا آغاز ہوگیا۔ پی این ڈاکیارڈ پر منعقدہ افتتاحی تقریب میں شریک تمام ممالک کے پرچم فضا میں بلند کیے گئے، جن کے درمیان پاکستان کا سبز ہلالی پرچم نمایاں تھا۔ مہمانِ خصوصی کمانڈر پاکستان فلیٹ رئیر ایڈمرل عبدالمنیب نے تقریب سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج ہم سب ممالک سمندروں کے تحفظ کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ سمندروں میں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا ہے، ان سمندری خطرات میں بحری قذاقی سمیت دیگر چیلنجز تجارت دیگر امور پر اثر انداز ہوتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک ملک کی یہ طاقت نہیں کہ وہ اکیلے چیلنجز سے نبردآزما ہوسکے۔ کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کہا کہ امن مشق دنیا بھر کے ممالک کو انہیں خطرات اور چیلنجز سے نپٹنے کے لئے ملکر کام کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ رواں سال امن مشق میں پہلی مرتبہ امن ڈائیلاگ کااضافہ کیا گیا ہے۔ امن ڈائیلاگ کے ذریعے ایک دوسرے کے اشتراک سے سمندر کو درپیش متفرق معاملات کو بہتر انداز میں ہینڈل کرسکیں گے۔
قبل ازیں کموڈور عمرفاروق نے چیف آف نیول اسٹاف کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ پاک بحریہ کے چاک وچوبند دستے نے امن مشق میں شریک ممالک کی پرچم کشائی کی۔افتتاحی تقریب میں فاختائیں بھی کھلی فضا میں چھوڑی گئیں۔ افتتاحی تقریب میں مختلف ممالک کے مندوبین، مبصرین سمیت بحریہ کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔ اس مشق میں 60 سے زائد ممالک شریک ہیں اور پہلی بار امن ڈائیلاگ کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، جس میں بحری افواج اور کوسٹ گارڈز کے سربراہان سمندری مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ مختلف ممالک کی بحری افواج کے جہاز، ایئر کرافٹس، اسپیشل آپریشن فورسز، دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی ٹیمیں اور مبصرین بھی شریک ہیں۔ یہ مشق 7 سے 11 فروری تک جاری رہے گی اور دو مراحل پر مشتمل ہوگی۔ پہلا ہاربر فیز 7 سے 9 فروری تک جاری رہے گا، جس میں سیمینارز، مباحثے، آپریشنل مظاہرے، بین الاقوامی ثقافتی اجتماعات اور کھیلوں کی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ دوسرا سی فیز 10 اور 11 فروری کو ہوگا، جس میں انسدادِ بحری قزاقی و دہشت گردی، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، لائیو فائرنگ اور بین الاقوامی فلیٹ ریویو جیسی مشقیں شامل ہوں گی۔
امن مشق میں مختلف ممالک کی بحری افواج کے بحری جہاز، ائیر کرافٹس، اسپیشل آپریشن فورسز، دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی ٹیمیں اور مبصرین شرکت کررہے ہیں، پاک بحریہ کی امن مشقوں کا مقصد خطے کا بحری استحکام، مشترکہ کاروائیوں کی صلاحیتوں میں اضافہ، آپریشنل تیاری اور پاکستان کے مثبت تصور کو اجاگر کرنا ہے۔ بحری امن مشق کا مقصد ممالک کے مابین ہم آہنگی اور امن کا فروغ ہے، دنیا کے ہر خطے سے بہترین بحری افواج کو ایک جگہ اکٹھا کرنا پاکستان اور پاک بحریہ کے لیے بڑا اعزاز ہے۔ مشق کا موٹو امن کے لیے متحد ہے جو اس مشق کے حقیقی تصور کو خوبصورتی سے بیان کرتا ہے۔ امن مشق کا آغاز 2007ء میں ہوا تھا اور ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے، اس کا مقصد بحری استحکام، مشترکہ کارروائیوں کی صلاحیت میں اضافہ اور عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کرنا ہے، اس سال کی مشق میں پہلی بار امن ڈائیلاگ کا اضافہ کیا گیا ہے، جو مختلف ممالک کے اشتراک سے سمندری سیکیورٹی کے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مختلف ممالک امن ڈائیلاگ بحری افواج پاک بحریہ نے کہا کہ ممالک کے
پڑھیں:
چین میں نویں ایشین ونٹر گیمز کا افتتاح ،پاکستان سمیت 34 ممالک اور خطوں کے 1275 کھلاڑی شریک
چین میں نویں ایشین ونٹر گیمز کا افتتاح ،پاکستان سمیت 34 ممالک اور خطوں کے 1275 کھلاڑی شریک WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : نویں ایشین ونٹر گیمز کا افتتاح چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں شاندار انداز میں جمعہ کے روز ہوا ۔ بیجنگ ونٹر اولمپکس 2022 کے بعد، سرمائی کھیلوں کے حوالے سے یہ چین کی جانب سے منعقد کئے جانے والے ونٹر گیمز کا ایک اور بین الاقوامی ایونٹ ہے ۔ یہ ایونٹ نہ صرف ایشیا کے سرمائی کھیلوں کے خواب کو سمیٹے ہوئے ہے، بلکہ اس کی عملی اہمیت گہری اور کثیر الجہت بھی ہے ۔ایشین ونٹر گیمز اور ونٹر اولمپکس جیسے بین الاقوامی مقابلوں کی بدولت، سرمائی کھیل چین سمیت پورے ایشیا میں پہلے سے کہیں
زیادہ مقبول ہو چکے ہیں۔چین میں ایک زمانے میں یہ کہا جاتا تھا کہ “سرمائی کھیل شان ہائی گوان گزرگاہ سے جنوب کی جانب نہیں جاتے”۔شان ہائی گوان کے شمال میں چین کے سردعلاقے ہیں۔ تاہم، اب یہ کھیل سرد علاقوں تک محدود نہیں رہے، بلکہ پورے ملک میں ان کھیلوں کے لئے مخصوص مقامات کی تعمیر اور سہولیات کے بعد اب زیادہ لوگ سرمائی کھیلوں کے جوش اور خوشی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔ایشیا میں بھی برفانی کھیل جغرافیائی حدود کو توڑ رہے ہیں۔ ہاربن ایشین ونٹر گیمز 2025 میں 34 ممالک اور خطوں کے 1275 کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ چین، جاپان، جنوبی کوریا، اور قازقستان جیسے سرمائی کھیلوں کے روایتی ممالک کے علاوہ، کمبوڈیا، بھوٹان، اور سعودی عرب جیسے ممالک نے بھی پہلی بار اپنے کھلاڑی بھیجے ہیں ، جبکہ افغانستان اور بحرین 2017 کے ایشین ونٹر گیمز میں شامل نہ ہونے کے بعد اس بار دوبارہ ان مقابلوں میں شامل ہوئے ہیں۔1986 میں پہلے ایشین ونٹر گیمز کے بعد سے، ایشیا میں سرمائی کھیلوں نے زبردست ترقی کی ہے۔
شریک ٹیموں کی تعداد 7 سے بڑھ کر 34 ہو گئی ہے، اور کھلاڑیوں کی تعداد 293 سے بڑھ کر موجودہ ایونٹ میں 1275 تک پہنچ گئی ہے ۔ شرکاء ممالک کا تعلق اب صرف سرد علاقوں سے نہیں بلکہ ان مقابلوں کا دائرہ گرم اور نیم گرم خطوں تک وسیع ہوا ہے اور معیار بہتر ہو رہا ہے۔ ان مقابلوں نے نہ صرف زیادہ افراد کو سرمائی کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی ہے، بلکہ ایشیا میں برفانی کھیلوں کی مجموعی صلاحیت کو بھی نئی توانائی بخشی ہے۔ یہ موسم اور جغرافیائی حدود کو توڑنے میں کھیلوں کا جادو چلنے کی ایک زندہ مثال ہے۔پاکستان سرمائی کھیلوں میں ایک طویل تاریخ اور روایت رکھتا ہے۔ خاص طور پر اسکیئنگ ریزورٹس کے انتظام میں۔ پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں، مقامی لوگ بچپن ہی سے ان کھیلوں سے واقف ہوتے ہیں ۔
بیجنگ ونٹر اولمپکس اور ہاربن ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریبات میں پاکستانی قیادت کی شرکت نہ صرف چین-پاکستان دوستی کی عکاس ہے ، بلکہ سرمائی کھیلوں کے لیے پاکستان کی اعلیٰ سطحی حمایت کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ایشین ونٹر گیمز کھیلوں کا ایک ایونٹ ہے، لیکن اس کا اثر کھیلوں سے کہیں زیادہ ہے۔مثال کے طور پر، برف سے جڑی معیشت کے فروغ کے حوالے سے بات کی جائے تو ان گیمز کے انعقاد اور کھیلوں کی مقبولیت نے برف اور برف سے جڑے کھیلوں کے سامان کی صنعت کو تیزی سے ترقی دی ہے، اور اس معیشت کو نئی توانائی بخشی ہے۔
ہیلونگ جیانگ صوبے کی مثال لیں تو ہاربن کے آئس اینڈ سنو ورلڈ اور یابولی اسکیئنگ ریزورٹ جیسے مقامات کی مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے، اور آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد نے مقامی ہوٹلوں، کیٹرنگ اور نقل و حمل کے شعبوں کو بڑے مواقع فراہم کیے ہیں۔ چین کے شمال مشرقی صوبے ہیلونگ جیانگ،جی لین اور لیاؤ نینگ، سنکیانگ ویغورخوداختیار علاقے اور اندرونی منگولیا خوداختیار علاقے جیسے سرد علاقوں نے مسلسل نئے کاروباری ماڈلز تخلیق کیے ہیں، جس نے کنزیومر مارکیٹ کو مزید فروغ دیا ہے۔ایشین ونٹر گیمز کا اثر ماحولیاتی تحفظ کے تصورات کے فروغ کے حوالے سے بھی انتہائی اہم ہے ۔ 1996 کے ہاربن ایشین ونٹر گیمز کا ماسکوٹ ایک سویا بین تھا، جو ہاربن کی زرعی بنیاد اور ماحولیاتی نظام کی علامت تھا اور فطرت کے احترام اور قدر کی عکاسی کرتا تھا جب کہ 2025 کے ہاربن ایشین ونٹر گیمز کے ماسکوٹ “بن بن” اور “نی نی”نامی دو سائبیرین ٹائیگرز ہیں، جو ستمبر 2023 میں ہیلونگ جیانگ نارتھ ایسٹ ٹائیگر پارک میں پیدا ہوئے تھے۔ سائبیرین ٹائیگر، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی ایک اہم نوع، طاقت اور ہمت کی علامت ہے۔
چین میں تقریباً ناپید ہونے والے ان ٹائیگرز کو حالیہ برسوں میں چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ میں کئی بار دیکھا گیا ہے ۔ یہ نہ صرف چین کے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں کی جانے والی کوششوں کے کامیاب نتائج کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ بین الاقوامی ماحولیاتی تعاون کی بھی ایک قابل تقلید مثال ہے۔ جنگلات اور گھاس کے امور کی قومی انتظامیہ کے ایک ریسرچ فیلو کے مطابق، “سائیبیرین ٹائیگر کا گھر بہت بڑا ہے، اور اس کے لیے کوئی سرحدیں نہیں ہیں”۔ اس لیے چین اور پڑوسی ملک روس سرحد پار ماحولیاتی راہداریاں بنا رہے ہیں تاکہ انہیں مستحکم رہائش گاہ فراہم کی جا سکے۔یقیناً، جانوروں سمیت ماحولیاتی تحفظ کی کوئی سرحدیں نہیں ہیں، کھیلوں کی کوئی سرحدیں نہیں ہیں، اور تعاون کی بھی کوئی سرحدیں نہیں ہیں۔ یہ خیال اس ایونٹ کے سلوگن ” ڈریم اف ونٹر ،لو امنگ ایشیا (موسم سرما کا خواب ،ایشیا کے درمیان محبت )” سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ یقین ہے کہ تمام فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے، ایشین ونٹر گیمز تعاون کا ایک پل بنیں گے اور ایشیا کے مختلف خطوں کو ملا کر ایک بہتر مستقبل کی طرف لے جائیں گے ۔