WE News:
2025-04-13@15:32:18 GMT

لڑکیوں کے ختنوں کی ظالمانہ رسم کے خلاف مہم تیز کرنے پر زور

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

لڑکیوں کے ختنوں کی ظالمانہ رسم کے خلاف مہم تیز کرنے پر زور

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لڑکیوں کے جنسی اعضا کی بریدگی (ایف جی ایم) کو روکنے کے لیے بروقت ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک مزید 2 کروڑ 70 لاکھ بچیاں اور نوعمر خواتین اس تکلیف دہ اور مکروہ رسم کا نشانہ بن سکتی ہیں۔

ایف جی ایم’ کے خلاف عالمی دن پر ادارے کا کہنا ہے کہ بہت سے مثبت اقدامات کے باوجود صرف 31 ممالک ایسے ہیں جو آئندہ پانچ برس میں اس مسئلے پر قابو پانے سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب درست سمت میں گامزن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

اس دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا میں 230 ملین سے زیادہ لڑکیاں اور خواتین ‘ایف جی ایم’ کی متاثرہ ہیں جو صنفی عدم مساوات کی انتہائی وحشیانہ شکل ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ ‘ایف جی ایم’ کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرنے کے لیے سبھی کو متحد ہو کر کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ ہر جگہ تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے روشن تر، صحت مند اور مزید منصفانہ مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔ ایسا کرنا بہت ضروری اور ممکن ہے۔

‘ایف جی ایم’ کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: کیا فاسٹ فوڈ کا استعمال خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ‘ایف جی ایم’ خواتین کے جنسی اعضا (اندام نہانی) کے بیرونی حصے کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے یا غیرطبی وجوہات کی بنا پر ان کے جنسی اعضا کو زخمی کرنے یا نقصان پہنچانے کا نام ہے۔

ڈبلیو ایچ او، جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) اور عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسف) توثیق کر چکے ہیں کہ ‘ایف جی ایم’ کا کوئی طبی فائدہ نہیں ہوتا اور اس سے شدید انفیکشن، زچگی کی پیچیدگیاں، جسمانی تکلیف اور نفسیاتی صدمے جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

پیشرفت اور مسائل

2008سے یو این ایف پی اے اور یونیسف نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے ‘ایف جی ایم’ کے خلاف اپنے مشترکہ پروگرام کے تحت تقریباً 70 لاکھ لڑکیوں اور خواتین کو اس عمل سے تحفظ دینے اور اس کی روک تھام کے لیے خدمات مہیا کی ہیں۔

اس اقدام کے تحت نچلی سطح پر 12 ہزار تنظیموں کو متحرک کیا گیا اور مقامی سطح پر ایک لاکھ 123 ہزار طبی کارکنوں کو تربیت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں، اس پروگرام کی بدولت 48 ملین لوگوں نے ‘ایف جی ایم’ کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

تاہم،، افریقی ملک گیمبیا میں ‘ایف جی ایم’ پر پابندی کو ختم کرنے کی کوششوں سے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سالہا سال سے کی جانے والی کوششوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے وہ خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، ملالہ یوسفزئی

رفتار بڑھائیں

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ایسے نقصان دہ رویوں، اعتقادات اور صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات کو ختم کرنےکے لیے عالمگیر تحریکوں کو مضبوط کرنا ہو گا۔

گزشتہ سال ستمبر میں منظور کیا جانے والا ‘مستقبل کا معاہدہ’ اس کوشش کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے صنفی امتیاز اور نقصان دہ سماجی رسومات پر قابو پانے اور اپنے قوانین اور پالیسیوں کو دنیا بھر میں ‘ایف جی ایم’ کے خاتمے کی کوششوں سے ہم آہنگ کرنے کا عزم کیا ہے۔

رفتار بڑھائیں’ امسال اس دن کا خاص موضوع اور ‘ایف جی ایم’ کا خاتمہ کرنے اور اسے دوام دینے والی نقصان دہ صنفی و سماجی رسومات کو مٹانے کی پکار ہے۔

بے عملی کی قیمت

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ‘ایف جی ایم’ کا خاتمہ کرنے میں ناکامی کے سنگین سماجی، معاشی اور طبی نتائج ہو سکتے ہیں کیونکہ خواتین کے جنسی اعضا کی بریدگی سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدیگوں کے علاج پر سالانہ 1.

4 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔

ایف جی ایم’ کی متاثرین کو زندگی بھر ذہنی و جذباتی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث ان کی تعلیم، روزگار اور مجموعی بہبود بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

دنیا بھر سے اس رسم کا خاتمہ کرنے کے ہدف تک پہنچنے کے لیے پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اور ایسے میں اقوام متحدہ مضبوط اتحادوں، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور ‘ایف جی ایم’ کے خلاف آگاہی بیدار کرنے کے لیے پائیدار اقدامات پر زور دے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اقوام متحدہ ایف جی ایم بریدگی ختنے خواتین رسم

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ایف جی ایم بریدگی خواتین ڈبلیو ایچ او کے جنسی اعضا اقوام متحدہ خاتمہ کرنے ایف جی ایم کرنے کے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ادارے ‘بین الاقوامی تجارتی مرکز’ (آئی ٹی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔

جینیوا مین ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ امریکا کی اس پالیسی کا نتیجہ ٹیرف سے بچنے کے لیے طویل المدتی طور پر علاقائی تجارتی روابط کی تشکیل نو اور ان میں وسعت و مضبوطی کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔

ہیملٹن کے مطابق اس سے سپلائی چین میں تبدیلی اور بین الاقوامی تجارتی اتحادوں کی تجدید کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو امریکا کی جانب سے چین کے علاوہ بیشتر ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے اطلاق میں 3 مہینے تاخیر کا اعلان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے ان فیصلوں سے میکسیکو، چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے علاوہ جنوبی افریقی ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور خود امریکا بھی ان فیصلوں کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔

انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تخمینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں چین اور امریکا کے مابین تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا

پامیلا کوک نے کہا کہ میکسیکو نے اپنی برآمدی اشیا کا رخ امریکا، چین، یورپ اور لاطینی امریکا کی اپنی روایتی منڈیوں سے ہٹا کر کینیڈا، برازیل اور کسی حد تک انڈیا کی جانب موڑ دیا ہے جو اس کے لیے قدرے فائدہ مند ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر ممالک بھی میکسیکو کی تقلید کر رہے ہیں جن میں ویت نام بھی شامل ہے جس کی برآمدات اب امریکا، میکسیکو اور چین سے ہٹ کر یورپی یونین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی جانب جا رہی ہیں۔

پامیلا کوک ہیملٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز تک روکے جانے سے عالمی تجارت کو فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقفے سے استحکام کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان

ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے معاشی نظام کو پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا ہو چکا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں متعدد مواقع پر دنیا اس سے ملتے جلتے حالات سے گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ صورتحال قدرے زیادہ سخت اور متزلزل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

american tarrifs Trade اقوام متحدہ امریکی ٹیرف تجارت

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • 40 اداکاراؤں کیساتھ جنسی ہراسانی؛ معروف امریکی ہدایتکار پر ڈیڑھ ارب ڈالر ہرجانہ
  • غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ