حکومت کوآئی ایم ایف اورجی ایس پی پلس کے جائزوں سے نمٹنا پڑے گا، میاں زاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں حکومت کوآئی ایم ایف اورجی ایس پی پلس کے جائزوں سے نمٹنا ہوگا۔
آئی ایم ایف کا جائزہ ملکی معیشت کے لئے جبکہ یورپی یونین کا جائزہ برآمدات بچانے کے ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا مشن اس ماہ کے آخریا اگلے ماہ کے شروع میں متوقع ہے جومجموعی معاشی صورتحال اوراپنی شرائط پرعمل درآمد کا جائزہ لے گا ۔ آئی ایم ایف کے ماہرین کی جانب سے نجکاری اورٹیکس اہداف میں ناکامی پرتحفظات کا امکان ہے تاہم پاکستان کوکچھ بحث مباحثے اوریقین دہانیوں کے بعد ایک ارب ڈالرکی قسط مل جائے گی۔(جاری ہے)
آئی ایم ایف کی جانب سے معاشی استحکام پرزوردیا جائے گا جبکہ تیزی سے اقتصادی ترقی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی کیونکہ ماضی میں جب بھی ایسی کوشش کی گئی ہے تواسکا نتیجہ بحران کی صورت میں نکلا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزے کے بعد دوسرا بڑا چیلنج یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کی سہولت کا جائزہ ہوگا جس نے صنعتکاروں کوپریشان کیا ہوا ہے۔ پاکستان کویہ سہولت 2014 میں ملی تھی جس کے بعد برآمدات میں ایک سو فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا تھا جبکہ 2023 میں اس سہولت میں 2027 تک توسیع کردی گئی تھی تاہم کچھ عرصہ قبل یورپی یونین نے اسکے جائزے کا اعلان کر دیا تھا جس نے صنعتکاروں کوپریشان کرڈالا ہے۔ یورپی یونین کے وفد کی جانب سے منفی جائزے کی صورت میں ٹیکسٹائل سیکٹربحران کی زد میں آجائے گا اوراسکی سرمایہ کاری کوخطرات لاحق ہوجائیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ کپاس کی ملکی پیداوارمیں ہدف کے مقابلہ میں پچاس فیصد کمی واقع ہوئی ہے جسکی وجہ سے ٹیکسٹائل کے شعبہ نے موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں تقریبا دوارب ڈالرکی کپاس اوردھاگہ درآمد کرلیا ہے جس پربھاری زرمبادلہ خرچ ہورہا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلہ میں کپاس اوردھاگے کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مقامی جننگ فیکٹریوں سے خریداری میں پینتیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت کپاس کی پیداوارمیں اضافہ کے لئے سنجیدہ کوششیں کرے جبکہ آئی ایم ایف اورپورپی یونین کے جائزوں کی کامیابی کے لئے بھرپورکوشش کرے کیونکہ دونوں یا کسی ایک بھی جائزے کی ناکامی کی صورت میں ملک وقوم کوبھاری قیمت چکانی پڑے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میاں زاہد حسین نے یورپی یونین آئی ایم ایف کی جانب سے کا جائزہ کہا کہ
پڑھیں:
ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر
ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ:جمعہ کے روز چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں چین کے دورے پر آئے ہوئے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کی ہے۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ اس سال چین اور اسپین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے ، اور چین اسپین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے جو زیادہ اسٹریٹجک اور ترقیاتی توانائی سے بھرپور ہو۔ چین اور اسپین کو منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
موجودہ حالات میں، چین اور یورپی یونین کو شراکت داروں کے تعلقات اور کھلے تعاون پر عمل کرنا چاہئے۔.شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے اور دنیا کے خلاف جاکر خود کو الگ تھلگ کر لیا جائے گا۔ 70 سال سے زائد عرصے سے چین کی ترقی کا انحصار کسی کے تحفے کے بجائے ہمیشہ خود انحصاری اور سخت محنت پر رہا ہے، کسی بھی بلاجواز جبر سے ڈرنا تو دور کی بات ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بیرونی ماحول کیسے تبدیل ہوتا ہے ،
چین خود اعتمادی کو مضبوط کرے گا ، اپنے عزم کو برقرار رکھے گا ، اور اپنے معاملات کو اچھی طرح سے چلانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ چین اور یورپی یونین دونوں دنیا کی بڑی معیشتیں ہیں اور اقتصادی گلوبلائزیشن اور آزاد تجارت کے بھرپورحامی ہیں۔ چین اور یورپی یونین کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے ، معاشی عالمگیریت اور بین الاقوامی تجارتی ماحول کا مشترکہ تحفظ کرنا چاہئے ، اور یکطرفہ غنڈہ گردی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا چاہئے ،
نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا ، بلکہ بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی قوانین اور نظم و نسق کو برقرار رکھنا چاہئے۔سانچیز نے کہا کہ یورپی یونین کھلی اور آزاد تجارت پر عمل پیرا ہے، کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہے، اور یکطرفہ محصولات کی مخالفت کرتی ہے. اسپین اور یورپی یونین بین الاقوامی تجارتی نظام کے تحفظ، ماحولیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے چین کے ساتھ مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہیں.