لاہور:

پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ نے اپنے کرکٹر بننے کا دلچسپ قصہ سنادیا۔

سابق کپتان سلمان بٹ کی میزبانی میں خصوصی پی سی بی پوڈکاسٹ میں نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی کارکردگی اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارت کے خلاف اہم میچ کے حوالے سے اپنے عزائم کا اظہار کیا۔

نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے اپنے کرکٹ کے ابتدائی سفر کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ 12 یا 13 سال کی عمر میں لاہور کرکٹ کھیلنے آئے تو ایک شخص نے محض ایک گیند دیکھ کر کہہ دیا کہ وہ فوری طور پر فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی سے قبل چھکوں کو لیکر فخر زمان نے بڑی ڈیمانڈ کردی

نسیم کے مطابق ان کے والد نے انہیں ایک سے ڈیڑھ ماہ کا وقت دیا کہ اگر کرکٹ میں کچھ حاصل کر سکے تو ٹھیک، ورنہ اسکول واپس جانا ہوگا۔ لیجنڈری کرکٹر عبدالقادر کے بیٹے سلمان قادر نے ان کی صلاحیتوں کے بارے میں پیش گوئی کی تھی، جبکہ عبدالقادر نے خود ان کا ٹرائل بھی لیا تھا۔ نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ وہ یہاں تک انتھک محنت کے بعد پہنچے ہیں۔

انجری سے واپسی کا چیلنج

نسیم شاہ نے انجری کے بعد کرکٹ میں واپسی کے چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ری ہیب کے بعد دوبارہ میدان میں آنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں اپنی بولنگ کے حوالے سے کہا کہ وہ کوشش کرتے ہیں کہ ڈسپلن کے ساتھ گیند بازی کریں، کیونکہ نئے گیند سے وکٹ لینا بہت اہم ہوتا ہے۔

بیٹنگ میں بہتری کی کوشش

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جب ٹیل اینڈرز کی شراکت بنتی ہے تو بولرز مایوس ہو جاتے ہیں، اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ خود بھی بیٹنگ میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کلب کرکٹ میں بیٹنگ پر محنت کرتے ہیں اور میچز میں اوپننگ بھی کرتے ہیں تاکہ وکٹ جلد نہ دیں اور ٹیم کے لیے زیادہ سے زیادہ اسکور بنا سکیں۔

چیمپئنز ٹرافی کی تیاری

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نسیم شاہ نے کہا کہ وہ اور پوری ٹیم اس ایونٹ کے لیے نہ صرف پرجوش ہیں بلکہ بھرپور تیاری بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میدانوں میں عالمی کرکٹ کے ستارے ایکشن میں نظر آئیں گے اور اس بار ٹیم کو مکمل یقین ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کو نہیں دہرائے گی اور کامیابی حاصل کرے گی۔

ٹکٹ مانگنے والوں سے درخواست

پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کو ملنے والے ٹکٹس پر بات کرتے ہوئے نسیم شاہ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ انہیں صرف تین سے چار ٹکٹس ملتے ہیں، جبکہ مانگنے والوں کی تعداد 200 سے 300 تک پہنچ جاتی ہے۔ انہوں نے شائقین سے درخواست کی کہ براہ کرم ناراض نہ ہوا کریں کیونکہ بعض اوقات انہیں اپنی فیملی کو بھی منع کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا، *"مجبوری ہے، سب کو خوش نہیں رکھ سکتے، بس ٹکٹ نہ مانگا کریں۔!

پی سی بی پوڈکاسٹ کے دوسرے حصے میں سابق کرکٹر سلمان بٹ نیوزی لینڈ کے آف اسپنر مائیکل بریسویل، آل راؤنڈر گلین فلپس اور ٹاپ آرڈر بیٹر وِل ینگ سے گفتگو کریں گے۔ یہ خصوصی ایپی سوڈ اتوار 9 جنوری کو جاری کی جائے گی۔

نیوزی لینڈ کے ان تین کھلاڑیوں نے 2023 کے بعد پاکستان کے اپنے گزشتہ دو دوروں کے تجربات، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے خلاف آئندہ ون ڈے سیریز اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

تین ملکی سیریز کے میچز 8 اور 10 فروری کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوں گے جبکہ 12 اور 14 فروری کے میچز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے، آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا افتتاحی میچ کراچی میں 19 فروری کو ہوگا جس میں پاکستان اور نیوزی لینڈ مدمقابل آئیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 نسیم شاہ نے کے حوالے سے نیوزی لینڈ کرتے ہوئے فاسٹ بولر انہوں نے کرکٹ میں کرتے ہیں کے بعد کہا کہ

پڑھیں:

“زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیئر ٹریڈ اِن ٹوبیکو (FTT) کے چیئرمین امین ورک نے ایک تفصیلی گفتگو میں عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے پاکستان میں نمائندہ کی تمباکو کنٹرول پالیسیوں اور ٹیکس نظام سے متعلق حالیہ بیانات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں یک طرفہ، بے بنیاد اور زمینی حقائق سے لاتعلق قرار دیا۔

امین ورک نے گفتگو کا آغاز WHO عہدیدار کی طرف سے پیش کیے گئے اعداد و شمار پر سوال اٹھاتے ہوئے کیا۔ “ہمیں پوچھنا چاہیے کہ پاکستان میں ہر سال تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کے باعث 1,64,000 اموات اور معیشت کو 700 ارب روپے کا نقصان ہونے کا دعویٰ کس بنیاد پر کیا گیا ہے؟ اس کا ڈیٹا کہاں ہے؟ آڈٹ ٹریل کیا ہے؟ یہ چند این جی اوز کے نیٹ ورک کا بنایا ہوا بیانیہ ہے، جنہیں ممنوعہ بین الاقوامی تنظیموں سے فنڈز ملتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ WHO نمائندہ نے 2023 میں ٹیکس محصولات میں اضافے کو کامیابی قرار دیا، لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس کا بڑا خمیازہ قانونی صنعت کو بھگتنا پڑا، جو اب غیر قانونی تجارت کی وجہ سے سکڑ رہی ہے۔ “وہ یہ تو بتاتے ہیں کہ ریونیو بڑھا، لیکن یہ نہیں کہ پاکستان میں غیر قانونی سگریٹس کا مارکیٹ شیئر 56 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔ کوئی بھی سنجیدہ پالیسی مکالمہ اس حقیقت کو کیسے نظر انداز کر سکتا ہے؟” ورک نے سوال اٹھایا۔

فروخت اور عمل درآمد سے متعلقہ رپورٹوں اور مارکیٹ سروے کے مطابق، پاکستان میں فروخت ہونے والے 413 سگریٹ برانڈز میں سے 394 فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جب کہ 286 برانڈز وزارت صحت کی طرف سے لاگو کردہ گرافیکل ہیلتھ وارننگ قانون کی پابندی نہیں کرتے۔ مزید برآں، 40 سے زائد مقامی کمپنیاں فیڈرل ایکسائز اور سیلز ٹیکس ادا کیے بغیر کام کر رہی ہیں۔ “جب آپ قانونی اور غیر قانونی مارکیٹ کے فرق کو نظرانداز کرتے ہیں، تو آپ کی پوری دلیل پاکستان کے زمینی حقائق سے غیر متعلق ہو جاتی ہے،” انہوں نے زور دیا۔

امین ورک نے بار بار ٹیکس بڑھانے کی تجویز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ “جب نفاذ کا نظام کمزور ہو، تو غیر معمولی ٹیکس سے تمباکو نوشی کم نہیں ہوتی، بلکہ صارفین سستے اور غیر قانونی متبادل کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اس سے قانونی صنعت کو نقصان، ٹیکس چوری میں اضافہ اور مجرمانہ نیٹ ورکس کو فائدہ پہنچتا ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ کئی مقامی NGOs، جو مبینہ طور پر ممنوعہ غیر ملکی تنظیموں سے فنڈز حاصل کرتے ہیں، صرف قانونی شعبے کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 40 سے زائد کمپنیوں کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔ “یہ خاموشی محض مشکوک نہیں بلکہ مکمل حکمتِ عملی کے تحت ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں پر پاکستان کی سماجی و معاشی حقیقتوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قانونی تمباکو صنعت نے پچھلے سال تقریباً 300 ارب روپے کے ٹیکس دیے، اور ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کیا۔ “اس تعاون کو نظرانداز کرنا اور پوری صنعت کو بدنام کرنا صحت عامہ کی وکالت نہیں بلکہ ایک تباہ کن عمل ہے،” انہوں نے کہا۔

آخر میں امین ورک نے حکومت پاکستان، ایف بی آر اور وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ ایسے بیانیوں کے اصل مقاصد اور ذرائع کا جائزہ لیا جائے۔ “ہم مقامی زمینی حقائق، تصدیق شدہ ڈیٹا، اور خودمختار پالیسی سازی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ضابطہ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مگر بیرونی ایجنڈے کے تحت بننے والی نام نہاد ہیلتھ پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، منصفانہ ٹیکس نظام، اور غیر قانونی سگریٹ ساز اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی حمایت دہراتے ہوئے کہا، “وہ بیانیہ جو صرف قانونی صنعت کو سزا دیتا ہے اور غیر قانونی مارکیٹ کو پروان چڑھاتا ہے، اسے مکمل طور پر رد کرنا ہوگا۔”

متعلقہ مضامین

  • کِس سابق کرکٹر و سلیکٹر کی نواسی اسکاٹ لینڈ کی ٹیم کا حصہ ہیں؟
  • ’آپ دوسروں کے خاندان بیچ رہے ہیں‘، رجب بٹ کی ایک بار پھر فہد مصطفیٰ پر تنقید
  • چاہت فتح علی خان کی بولنگ اور بیٹنگ کی دلچسپ ویڈ یووائرل
  • “زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک
  • سابق کرکٹرز پر تنقید: شعیب اختر نے محمد حفیظ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا
  • والدین علیحدگی کے باوجود دوست تھے، وفات سے قبل والد ہی والدہ کو اسپتال لیکرگئے: بیٹی نور جہاں
  • شاہ رخ خان میرے والد کے مداح ہیں، ربیکا خان
  • ڈیڑھ لاکھ ہنرمندوں کو روزگار فراہمی کیلئے بیلاروس سے مفاہمت ہوئی ہے، وزیراعظم
  •  بیت المقدس ان اسلامی دشمنوں کا خاص ٹارگٹ ہے اس کے بعد دیگر اسلامی ملک لپیٹ میں آئی گے، مفتی صدیق 
  • ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا