آئی او سی کی جانب سے میلان 2026 سرمائی اولمپکس کے لئے سی ایم جی کی بین الاقوامی پروڈکشن ٹیم کو لائسنس جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
آئی او سی کی جانب سے میلان 2026 سرمائی اولمپکس کے لئے سی ایم جی کی بین الاقوامی پروڈکشن ٹیم کو لائسنس جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :ہاربن میں نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کے افتتاح کے موقع پر آئی او سی کے صدر تھامس باخ نے ہاربن ایشین ونٹر گیمز انٹرنیشنل براڈ کاسٹنگ سینٹر کا دورہ کیا اور چائنا میڈیا گروپ کے صدر شن ہائی شیونگ کے ساتھ مل کر 2026 میلان سرمائی اولمپکس کے لئے سی ایم جی کی بین الاقوامی پبلک سگنل پروڈکشن ٹیم کو لائنسس سے نوازا۔
جمعہ کے روز چینی میڈیا کے مطابق باخ نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ہم نے سی ایم جی کے اولمپک چینل کے آغاز کا مشاہدہ کیا ہے اور ٹوکیو اولمپکس ، بیجنگ سرمائی اولمپکس ، پیرس اولمپکس اور دیگر اہم مواقع پر قریبی تعاون کیا ہےاور وافر ثمرات حاصل کیے ہیں۔ توقع ہے کہ سی ایم جی اولمپک کھیلوں کی نشریاتی کوریج میں اخترعی طریقوں کا استعمال کرےگا اور عالمی ناظرین کو اولمپک دیکھنے کا ایک نیا اور بھرپور تجربہ فراہم کرےگا۔
شین ہائی شیونگ نے کہا کہ چائنا میڈیا گروپ کو اولمپک براڈکاسٹنگ سروس کمپنی او بی ایس کی دعوت پر 2026 میلان سرمائی اولمپکس کے لیے تاریخ میں پہلی بار بین الاقوامی عوامی سگنلز کی تیاری اور او بی ایس کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرنے پر فخر ہے۔چائنا میڈیا گروپ عملی اقدامات کے ساتھ چینی کھیلوں کے جذبے اور اولمپک جذبے کو فروغ دینے کے لئے آئی او سی کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے میں مزید خدمات سرانجام دی جائیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی ا ئی او سی سی ایم جی کے لئے
پڑھیں:
امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارے ‘بین الاقوامی تجارتی مرکز’ (آئی ٹی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔
جینیوا مین ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ امریکا کی اس پالیسی کا نتیجہ ٹیرف سے بچنے کے لیے طویل المدتی طور پر علاقائی تجارتی روابط کی تشکیل نو اور ان میں وسعت و مضبوطی کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔
ہیملٹن کے مطابق اس سے سپلائی چین میں تبدیلی اور بین الاقوامی تجارتی اتحادوں کی تجدید کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو امریکا کی جانب سے چین کے علاوہ بیشتر ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے اطلاق میں 3 مہینے تاخیر کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے ان فیصلوں سے میکسیکو، چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے علاوہ جنوبی افریقی ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور خود امریکا بھی ان فیصلوں کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔
انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تخمینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں چین اور امریکا کے مابین تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
پامیلا کوک نے کہا کہ میکسیکو نے اپنی برآمدی اشیا کا رخ امریکا، چین، یورپ اور لاطینی امریکا کی اپنی روایتی منڈیوں سے ہٹا کر کینیڈا، برازیل اور کسی حد تک انڈیا کی جانب موڑ دیا ہے جو اس کے لیے قدرے فائدہ مند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دیگر ممالک بھی میکسیکو کی تقلید کر رہے ہیں جن میں ویت نام بھی شامل ہے جس کی برآمدات اب امریکا، میکسیکو اور چین سے ہٹ کر یورپی یونین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی جانب جا رہی ہیں۔
پامیلا کوک ہیملٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز تک روکے جانے سے عالمی تجارت کو فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقفے سے استحکام کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے معاشی نظام کو پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا ہو چکا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں متعدد مواقع پر دنیا اس سے ملتے جلتے حالات سے گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ صورتحال قدرے زیادہ سخت اور متزلزل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
american tarrifs Trade اقوام متحدہ امریکی ٹیرف تجارت