WE News:
2025-04-15@06:42:02 GMT

جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

غزہ میں 19 جنوری کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد 10 ہزار سے زیادہ ٹرک امدادی سامان لے کر علاقے میں آچکے ہیں اور اس دوران پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے جنوب سے شمال کی جانب نقل مکانی کی ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ 15 ماہ کی جنگ سے تباہ حال لوگوں کو بڑے پیمانے پر خوراک، ادویات اور خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، ’غزہ‘ امریکا کے حوالے کر دیگا، تعمیر نو کے لیے کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ

ان کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے حالیہ دنوں تل ابیب اور یروشلم میں اسرائیل کے حکام سے اہم بات چیت ہوئی ہے جن میں غزہ اور مغربی کنارے کے لیے امدادی سرگرمیوں کی اجازت دینے والے ادارے ‘کوگیٹ’ اور اسرائیلی وزارت خارجہ کے حکام شامل ہیں۔

غذائی اور طبی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑی مقدار میں خوراک، پانی، صحت و صفائی کی سہولیات، طبی سازوسامان اور خیموں کی ضرورت ہے۔ اپنے علاقوں میں واپس آنے والے بیشتر لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں جو بیلچوں اور کدالوں کے ذریعے ملبہ ہٹا کر رہنے کے لیے جگہ بنا رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں طبی سازوسامان لے کر 63 ٹرک غزہ میں آئے ہیں جس کی بدولت اس کے تین گوداموں میں ادویات اور سامان کے خالی ہوچکے ذخائر دوبارہ بھرنے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز غیرمنصفانہ ہے، پاکستان

جنگ بندی کے بعد 100 سے زیادہ بیمار اور زخمی لوگوں کو ہنگامی علاج کے لیے مصر منتقل کیا گیا ہے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں بنیادی اور ثانوی درجے کی طبی خدمات کی فراہمی جاری ہے اور ہنگامی ضروریات کے لیے پانچ ایمبولینس گاڑیاں بھی علاقے میں پہنچائی گئی ہیں۔

خوراک کی پیداوار میں اضافہ

اوچا’ نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے زیراہتمام 22 تنور اب فعال ہو چکے ہیں۔ ادارے نے 80 ہزار سے زیادہ بچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے غذائیت والے سپلیمنٹ بھی مہیا کیے ہیں۔

جنگ بندی عمل میں آنے کے بعد امدادی شراکت داروں نے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قلت کا اندازہ لگانے کے لیے 30 ہزار طبی معائنے کیے ہیں۔ اس دوران 1,150 بچوں میں شدید غذائی قلت کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ 230 کی حالت خطرناک قرار دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر حماس کا سخت ردعمل

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے دیر البلح اور خان یونس کے مویشی بانوں میں تقریباً 100 میٹرک ٹن چارہ تقسیم کیا ہے جس سے زرعی شعبے میں کام کرنے والے ہزاروں لوگوں کو فائدہ ہو گا۔

تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے گزشتہ روز غزہ شہر، رفح اور خان یونس میں تین نئے عارضی اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں 200 بچے تعلیم حاصل کریں گے۔

مستقل جنگ بندی کی ضرورت

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے علاقے سے لوگوں کی کسی اور جنگہ منتقلی کی تجاویز کو سختی سے مسترد کیا تھا۔

انہوں نے فلسطینی لوگوں کے ناقابل انتقال حقوق یقینی بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ فلسطینی مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے اسے مزید بگاڑنا درست نہیں ہو گا، غزہ میں نسلی صفایا سے اجتناب کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا ضروری ہے اور اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن و سلامتی کی ضمانت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں شہادتیں اب تک رپورٹ ہوئی تعداد سے کہیں زیادہ، نئے اعدادوشمار سامنے آگئے

سیکریٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبراً کسی اور جگہ منتقلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امدادی سامان جنگ بندی حماس طبی امداد غزہ فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ فلسطین اقوام متحدہ کے ہے کہ غزہ سے زیادہ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری

اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟

 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل مقبوضہ کشمیر میں فوری مداخلت کریں، محمود ساغر
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کیلئے 2روزہ کانفرنس کل سے اسلام آباد میں ہوگی
  • اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی کانفرنس کی تیاری کے لیے 2 روزہ کانفرنس اسلام آباد میں ہوگی
  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق