WE News:
2025-02-07@14:09:39 GMT

جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

غزہ میں 19 جنوری کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد 10 ہزار سے زیادہ ٹرک امدادی سامان لے کر علاقے میں آچکے ہیں اور اس دوران پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے جنوب سے شمال کی جانب نقل مکانی کی ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ 15 ماہ کی جنگ سے تباہ حال لوگوں کو بڑے پیمانے پر خوراک، ادویات اور خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، ’غزہ‘ امریکا کے حوالے کر دیگا، تعمیر نو کے لیے کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ

ان کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے حالیہ دنوں تل ابیب اور یروشلم میں اسرائیل کے حکام سے اہم بات چیت ہوئی ہے جن میں غزہ اور مغربی کنارے کے لیے امدادی سرگرمیوں کی اجازت دینے والے ادارے ‘کوگیٹ’ اور اسرائیلی وزارت خارجہ کے حکام شامل ہیں۔

غذائی اور طبی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑی مقدار میں خوراک، پانی، صحت و صفائی کی سہولیات، طبی سازوسامان اور خیموں کی ضرورت ہے۔ اپنے علاقوں میں واپس آنے والے بیشتر لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں جو بیلچوں اور کدالوں کے ذریعے ملبہ ہٹا کر رہنے کے لیے جگہ بنا رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں طبی سازوسامان لے کر 63 ٹرک غزہ میں آئے ہیں جس کی بدولت اس کے تین گوداموں میں ادویات اور سامان کے خالی ہوچکے ذخائر دوبارہ بھرنے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز غیرمنصفانہ ہے، پاکستان

جنگ بندی کے بعد 100 سے زیادہ بیمار اور زخمی لوگوں کو ہنگامی علاج کے لیے مصر منتقل کیا گیا ہے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں بنیادی اور ثانوی درجے کی طبی خدمات کی فراہمی جاری ہے اور ہنگامی ضروریات کے لیے پانچ ایمبولینس گاڑیاں بھی علاقے میں پہنچائی گئی ہیں۔

خوراک کی پیداوار میں اضافہ

اوچا’ نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے زیراہتمام 22 تنور اب فعال ہو چکے ہیں۔ ادارے نے 80 ہزار سے زیادہ بچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے غذائیت والے سپلیمنٹ بھی مہیا کیے ہیں۔

جنگ بندی عمل میں آنے کے بعد امدادی شراکت داروں نے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قلت کا اندازہ لگانے کے لیے 30 ہزار طبی معائنے کیے ہیں۔ اس دوران 1,150 بچوں میں شدید غذائی قلت کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ 230 کی حالت خطرناک قرار دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر حماس کا سخت ردعمل

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے دیر البلح اور خان یونس کے مویشی بانوں میں تقریباً 100 میٹرک ٹن چارہ تقسیم کیا ہے جس سے زرعی شعبے میں کام کرنے والے ہزاروں لوگوں کو فائدہ ہو گا۔

تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے گزشتہ روز غزہ شہر، رفح اور خان یونس میں تین نئے عارضی اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں 200 بچے تعلیم حاصل کریں گے۔

مستقل جنگ بندی کی ضرورت

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے علاقے سے لوگوں کی کسی اور جنگہ منتقلی کی تجاویز کو سختی سے مسترد کیا تھا۔

انہوں نے فلسطینی لوگوں کے ناقابل انتقال حقوق یقینی بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ فلسطینی مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے اسے مزید بگاڑنا درست نہیں ہو گا، غزہ میں نسلی صفایا سے اجتناب کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا ضروری ہے اور اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن و سلامتی کی ضمانت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں شہادتیں اب تک رپورٹ ہوئی تعداد سے کہیں زیادہ، نئے اعدادوشمار سامنے آگئے

سیکریٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبراً کسی اور جگہ منتقلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امدادی سامان جنگ بندی حماس طبی امداد غزہ فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ فلسطین اقوام متحدہ کے ہے کہ غزہ سے زیادہ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی ممنوع ہے، اقوام متحدہ

اپنے ایک بیان میں UNHR کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگبندی کے بعد اگلے مرحلے کیجانب حرکت کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ امریکہ، غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالے گا اور فلسطینیوں کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے بعد اس علاقے کی تعمیر نو کرے گا۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے آج اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کے دفتر (UNHR) نے اعلان کیا کہ مقبوضہ سرزمین سے کسی بھی قسم کی مہاجرت یا جبری نقل مکانی ممنوع ہے نیز یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ اقوام متحدہ کے اس ادارے نے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے احترام پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے بعد اگلے مرحلے کی جانب حرکت کرنے کی ضرورت ہے۔ جس میں تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے، جنگ کا خاتمہ اور غزہ کی تعمیر نو ہو۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں 10 ہزار امدادی ٹرک داخل ہو چکے ہیں، یونیسیف
  • غزہ جنگ بندی کے بعد 5 لاکھ افراد کی جنوب سے شمال منتقلی
  • یوم کشمیر پر بھارت کو پیغام
  • اسرائیل کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبرداری کا اعلان
  • منیر اکرم کی صدر یو این سیکیورٹی کونسل سے ملاقات
  • غزہ: جنگ بندی کے بعد اب تک دس لاکھ افراد کو غذائی امداد کی فراہمی
  • جانیے کہ یو این امن کار 65 سال سے کانگو میں کیا کر رہے ہیں؟
  • فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی ممنوع ہے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو نسل کشی کے مترادف قرار دے دیا