اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) پاکستان میں مہنگائی بہت زیادہ ہے اور طرح طرح کے ٹیکسوں کے سبب عام شہریوں پر مالی بوجھ میں بھی بہت اضافہ ہو چکا ہے۔ شدید مہنگائی نے ہر پاکستانی صارف کو متاثر کیا ہے۔ لیکن اگر صارفین کی مالی حیثیت کو دیکھا جائے، تو ان کی آمدنی کے تناسب سے ان کے لیے مہنگائی کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات کی شدت بڑی متنوع ہے۔

جس کی آمدنی بہت کم ہے، وہ بہت مجبور ہو چکا ہے۔ جس کی آمدنی کافی زیادہ ہے، وہ مہنگائی میں بھی سب کچھ خرید سکتا ہے اور اسے رقم خرچ کرنے سے پہلے بہت سوچنا نہیں پڑتا۔

ابھی حال ہی میں پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں کے طور پر قومی اسمبلی کے ارکان کی فی کس ماہانہ تنخواہیں ایک لاکھ 80 ہزار روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ 19 ہزار روپے کر دینے کا جو فیصلہ کیا گیا، اس کے بعد منتخب عوامی نمائندوں کی یہ تنخواہیں اب تقریباﹰ تین گنا بڑھ گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں یہ فیصلہ اس لیے عوامی غصے کو مزید ہوا دینے کا سبب بنا کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ سرکاری اخراجات کی مد میں ایک اور بڑی خبر عوام کے لیے حیرانی کا باعث بنی تھی۔ جونیئر افسران کے لیے 1100 نئی گاڑیاں خریدنے کی تجویز

حیرانی کی وجہ یہ تھی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اپنے جونیئر افسران کے لیے 1100 نئی گاڑیاں خریدنے کی تجویز دی تھی، جس پر عوامی خزانے سے اربوں روپے خرچ کیے جانا تھے۔

وہ بھی ایسے حالات میں، جب پاکستان کے لیے اپنے مالیاتی وسائل کے بحران کی وجہ سے اپنے ذمے بیرونی ادائیگیوں کو یقینی بنانا کٹھن منزل بن چکا ہے۔

کئی سماجی اور اقتصادی حلقے ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہیں تین گنا کر دینے کے حوالے سے یہ سوچ کر لاجواب ہیں کہ کیا پاکستان میں شدید مہنگائی سے صرف منتخب عوامی نمائندے ہی متاثر ہوئے ہیں؟ یا ان پاکستانیوں کی زندگی بھی مہنگائی کے باعث بڑا امتحان بن چکی ہے، جس کی نمائندگی یہ منتخب سیاستدان کرتے ہیں اور جن کے مسائل کے حل کے لیے ہی یہ منتخب ہو کر قومی اسمبلی میں آتے ہیں۔

عوام کی طرف سے تنقید

اس بارے میں ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد کے ایک رہائشی بلال احمد نے کہا، ''ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کسی بھی انصاف پسند جمہوری معاشرے کی طرح ان تنخواہوں میں اضافہ کرتے ہوئے یہ سوچا جاتا کہ ایسا ہی فیصلہ ان تمام پاکستانیوں کے لیے بھی کیا جانا چاہیے، جن کی فی کس ماہانہ آمدنی بہت کم ہے اور جن کا حق ہے کہ حکومت ان کی زندگیاں بھی آسان بنائے۔

‘‘

ججوں اور جرنیلوں کی مراعات کیوں ختم نہیں ہو سکتیں؟

بلال احمد نے کہا، ''2024 میں وفاقی حکومت نے کم ازکم ماہانہ اجرت میں 15 فیصد اضافہ کیا تو یہ رقم بڑھا کر 32 ہزار سے 37 ہزار کر دی گئی۔ فرق صرف 5000 ہزار روپے ماہانہ کا پڑا تھا۔ اب ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہیں 180000 ماہانہ سے بڑھا کر 519000 ماہانہ کر دی گئیں۔ تو کیا کم آمدنی والے طبقے کے لیے پانچ ہزار روپے کا اضافہ کافی تھا؟ اب کیا قومی اسمبلی کے ہر رکن کی تنخواہ میں ماہانہ تقریباﹰ 340000 روپے کا اضافہ واقعی ناگزیر تھا؟‘‘

ارکان قومی اسمبلی کیا کہتے ہیں؟

اسی سلسلے میں ڈی ڈبلیو نے جب سابق رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم و ثقافتی ورثہ زیب جعفر سے گفتگو کی، تو انہوں نے کہا، ''پاکستان میں نجی شعبے میں کارکنوں کو بہترین تنخواہیں اور مالی مراعات مل رہی ہیں۔

سرکاری شعبے میں نوکر شاہی اور عدلیہ کے اعلیٰ اہلکاروں کی تنخواہیں بھی اچھی خاصی ہیں۔ لیکن اگر اراکین پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کی بات کی جائے، تو اسے فوراﹰ مسئلہ بنا لیا جاتا ہے۔‘‘

فوجی افسروں کے لیے پچاس فیصد چھوٹ: پاکستان میں زیربحث

زیب جعفر نے بتایا، ''ماضی میں صرف سماجی اشرافیہ اور جاگیر دار طبقہ ہی پارلیمان میں پہنچتے تھے۔

اب ایسا نہیں ہے۔ اب کئی منتخب ارکان ورکنگ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔ مہنگائی نے انہیں بھی تو متاثر کیا ہے۔ کچھ رکن خواتین ایسی بھی ہیں، جو لوکل ٹرانسپورٹ پر پارلیمنٹ میں آتی ہیں۔ ایک ممبر نیشنل اسمبلی کا تو جب ایک حادثے میں انتقال ہوا، تو پتہ چلا کہ وہ کچے گھر میں رہتے تھے۔ کوئی جاگیردار نہیں، بلکہ ایک سفید پوش انسان۔ تو ایم این ایز کو جب اچھی تنخواہیں ملیں گی، تو وہ دلجمعی سے اپنا کام کر سکیں گے۔

‘‘

پاکستانی قومی اسمبلی کی سابق رکن وجیہہ قمر نے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ تنخواہیں اچانک نہیں بڑھیں۔ کئی سالوں سے ان پر بات ہو رہی تھی۔ ہمیشہ کہا جاتا تھا کہ ان تنخواہوں میں اضافے پر عوامی ردعمل شدید ہو گا، اس لیے رہنے دیں۔ اب یہ اضافہ ہو گیا ہے، تو ہر طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔ سرکاری محکموں میں گریڈ بائیس کے افسران کی تنخواہیں دیکھیں، تو احساس ہو گا کہ یہ اضافہ بھی کم ہے۔

پارلیمانی ارکان اپنا سارا وقت عوامی فلاح کے لیے وقف کرتے ہیں۔ اگر دوسروں کو بھی اچھی تنخواہیں اور مالی مراعات مل رہی ہیں، تو یہ منتخب عوامی نمائندوں کا حق کیوں نہیں ہو سکتیں؟‘‘

ججوں کی مراعات، اثاثے پھر زیر بحث

مسلم لیگ نون کے سینٹر طلال چوہدری نے اس ضمن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس حکومتی اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ اس وقت خطے میں سب سے کم پاکستان کے پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں ہیں۔

’اشرافیہ بھی قربانی دے‘

سیاسی تجزیہ کار ضیغم خان نے اس موضوع پر ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور ان میں اضافے کو ان عوامی نمائندوں کے حالات کار اور فرائض کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ مہنگائی اور افراط زر کے پیش نظر عام شہری کہتے ہیں کہ مالیاتی بحران ہے، تو اعلیٰ سرکاری اور فوجی افسران، اشرافیہ، اور اراکین پارلیمان بھی قربانی دیں۔

ضیغم خان کے مطابق اس اضافے کے بعد بھی دیکھا جائے تو اسمبلی ممبران کی تنخواہیں اب بھی اتنی نہیں، جتنی ان کی ذمے داریوں کے پیش نظر ہونی چاہیئں۔ ان کے بقول زیادہ تر جمہوری ممالک میں پارلیمانی ارکان کو ملنے والی ایسی اوسط ماہانہ تنخواہیں اور مراعات کہیں زیادہ ہیں۔

ضیغم خان نے کہا، ''ایک ایم این اے کی ماہانہ تنخواہ مراعات ملا کر اگر دس لاکھ روپے بھی ہو جائے، تو ایسا ہونا غلط نہیں ہو گا۔ پارلیمانی ارکان اپنے فرائض اچھی طرح انجام دیں، ایوان کی کارروائی میں باقاعدگی سے حصہ لیں، ملک کو اچھے اور منصفانہ قوانین دیں، ان کی کارکردگی کی بنیاد پر ان کا عوامی احتساب بھی ہو، تو کسی بھی منتخب رکن کی خدمات اس کی تنخواہ سے کم نہیں ہوں گی۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں کی تنخواہیں پاکستان میں ہزار روپے کرتے ہوئے ان کے لیے ڈی ڈبلیو نہیں ہو ہیں اور نے کہا

پڑھیں:

صدر مسلم لیگ ن میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقات

لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے پنجاب اسمبلی کے ارکان نے ملاقات کی۔ ملاقات میں فیصل آباد، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور جھنگ کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے ارکان شامل تھے۔ اس موقع پر ملک کی مجموعی صورتحال، پنجاب میں جاری ترقیاتی عمل اور عوام کی خدمت کے مختلف منصوبوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔

محمد نواز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب نیت ٹھیک ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد ضرور آتی ہے۔ انہوں نے عوامی خدمت کو سب سے بڑی عبادت قرار دیا اور کہا کہ عوام کی خدمت کا صلہ اور انعام صرف اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی بہتری اور مہنگائی میں کمی ملک اور قوم کے لیے مثبت اشارے ہیں۔

محمد نواز شریف نے معاشی ترقی کے حوالے سے کہا کہ 30 ہزار پوائنٹس پر موجود پاکستان اسٹاک ایکسچینج آج ایک لاکھ بیس ہزار پوائنٹس کی حدوں کو چھو رہی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے تسلسل سے ہی عوام کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ نواز شریف نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستان کا تنزلی کی طرف جاری سفر رک چکا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف بڑی محنت کے ساتھ اداروں اور نظام کی اصلاح پر کام کر رہے ہیں۔

محمد نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ کے طور پر پارٹی کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیک نیتی اور محنت سے کام کیا جائے تو اللہ تعالیٰ کی مدد بھی شاملِ حال ہوتی ہے۔

ملاقات کے دوران ارکانِ اسمبلی نے پنجاب میں ہونے والے ترقیاتی کاموں اور عوامی منصوبوں پر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز شریف نے اپنی محنت اور خدمت سے پنجاب کے عوام کا دل جیت لیا ہے اور وہ بھرپور انداز میں صوبے کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہیں۔

ارکانِ اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے ادوار میں جس طرح کام ہوا اور اب مریم نواز جس عزم کے ساتھ عوامی خدمت کر رہی ہیں، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں پنجاب کے ہر شعبے اور ہر علاقے میں ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئے، جس نے عوام کو ایک نیا اعتماد اور حوصلہ دیا ہے۔

ارکانِ اسمبلی نے مختلف فلاحی منصوبوں جیسے ستھرا پنجاب، کسان کارڈ، اسکالرشپ پروگرام، سڑکوں کی تعمیر و بحالی، ‘دھی رانی’ پروگرام، بنیادی و دیہی مراکز اور صحت کے پورے نظام کی اپ گریڈیشن کے میگا منصوبوں پر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی کارکردگی کو سراہا۔

ارکانِ اسمبلی نے کہا کہ عوام ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد وزیراعلیٰ پنجاب کے ان اقدامات پر خوش ہیں اور انہیں دعائیں دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو ایک محنتی وزیراعلیٰ کی ضرورت تھی اور مریم نواز شریف نے اس ذمہ داری کو بخوبی نبھایا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ارکانِ اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عوامی خدمت مسلم لیگ (ن) کی پہچان ہے اور اس روایت کو برقرار رکھنا ہی اصل امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیادت کی رہنمائی اور پارٹی رہنماؤں و کارکنان کی تائید و حمایت ہی ان کی کامیابی کی ضمانت ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر مسلم لیگ (ن) ہی گامزن کرتی ہے اور ان کی حکومت عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے جاری رکھے گی۔

اجلاس میں عوامی فلاحی منصوبوں کے علاوہ مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔

پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر پرویز رشید، رانا ثناء اللہ، پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور راشد نصر اللہ بھی اجلاس میں شریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے ملازمین کے لیے اچھی خبر، تنخواہوں میں اضافہ
  • صدر مسلم لیگ ن میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقات
  • مفتاح اسماعیل نے تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ خزانے پر حملہ قرار دیدیا
  • حیدرآباد ،سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج
  • مفتاح اسماعیل نے اراکین اسمبلی، وزراء کی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ خزانے پر حملہ قرار دے دیا
  • خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔سپیکر قومی اسمبلی
  • نواز شریف اور مریم نواز سے پنجاب اسمبلی کے ارکان کی ملاقات، ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
  • مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے، ایاز صادق
  • مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے: ایاز صادق