پشاور ہائیکورٹ: 9 لاپتا افراد میں سے دو گھروں کو آچکے سات کا کچھ نہیں پتا، ڈپٹی اٹارنی جنرل
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
پشاور:
پشاور ہائی کورٹ میں نو لاپتا افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بیان دیا ہے کہ سات لاپتا افراد نہ صوبے کے پاس ہیں اور نہ وفاق کے پاس جبکہ دو کی گرفتاری ظاہر کردی گئی ہے جو کہ گھروں کو لوٹ آئے۔
پشاور ہائی کورٹ میں لاپتا 9 افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز انور نے درخواستوں کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ سید سکندر حیات اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عبید اللہ انور عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا افراد میں سے دو کی گرفتاری ظاہر کی گئی وہ گھر لوٹ آئے ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ 7 لاپتا افراد کی رپورٹس عدالت میں جمع ہیں، یہ سات لاپتا افراد صوبے کے پاس نہیں ہیں اور وفاق کے پاس بھی نہیں ہیں۔
عدالت نے کہا کہ یہ درخواست گزاروں کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ وہ جس کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنا چاہے تو کرسکتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے مزید سماعت ملتوی کردی اور عدالت نے ایک لاپتا فرد کے کیس میں وفاق اور صوبے سے رپورٹ طلب کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاپتا افراد کے پاس
پڑھیں:
پنجاب: گھر اور گاڑیاں دھو کر پانی ضائع کرنے والوں کو 10 ہزار جرمانے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ— فائل فوٹولاہور ہائیکورٹ کی جانب سے گھر اور گاڑیاں دھو کر پانی ضائع کرنے والوں پر 10 ہزار جرمانے کا حکم دے دیا گیا۔
عدالت نے خلاف ورزی پر پیٹرول پمپس کو 1 لاکھ روپے جرمانے کا بھی حکم دیا۔
اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے خلاف درخواستوں کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے سی ٹی او لاہور کو رپورٹ پیش کرنے اور کرکٹ ایونٹ پر شہریوں کو آگاہی دینے کا بھی حکم دیا۔
آج واسا کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم سمیت لاء افسران اور محکمہ ماحولیات سمیت دیگر محکموں کے افسران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں وکیل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ جی پی او چوک پر رکشوں کی بھرمار ہوتی ہے، وکلاء کو گاڑیاں پارکنگ تک لے جانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ وکلاء کا اب یہ حال ہوگیا ہے جو چاہے انہیں اٹھا لے جاتا ہے، وکلاء کا اس سے قبل ایسا حال کبھی بھی نہ تھا۔
راولپنڈی میں خاتون سے زیادتی کیس کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد جرم ثابت ہونے پر مجرم کو تاحیات قید کی سزا سنا دی گئی۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ جرمانے بڑھائیں سب سیدھے ہو جائیں گے، پی ڈی ایم اے سویا ہوا ہے، محکمہ ماحولیات جاگ گیا ہے، پنجاب میں کوئی منصوبہ محکمہ ماحولیات کی منظوری کے بغیر شروع نہیں ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ ٹریفک والے کہاں ہیں، کرکٹ میچ شروع ہونے والے ہیں، لوگوں کو مصیبت پڑی ہے ٹریفک پولیس کیا کر رہی ہے، لوگوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ ٹیموں کی آمد و رفت کس وقت ہے۔
عدالت نے کہا کہ سڑکوں پر ٹریفک کے متبادل روٹس کے بورڈ لگے ہونے چاہئیں، دو تین ماہ پہلے سے پتہ ہے یہاں چیمپئنز ٹرافی ہونی ہے، یہ دفتروں سے باہر نہیں نکلتے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر سی ٹی او لاہور کو طلب کر کے اسموگ کیس کی سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی۔