Islam Times:
2025-04-15@09:58:54 GMT

عالمی استعمار کی سازش اور ہم جنس پرستی کا فتنہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

عالمی استعمار کی سازش اور ہم جنس پرستی کا فتنہ

اسلام ٹائمز: معاشرے میں ہم جنس پرستی صرف جنسی تعلق کو سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ والی لت یا ذہنی ہم جنس پرستی بھی انسان کی شخصیت، زندگی اور اس کے دوسرے انسانوں کے ساتھ تعلقات کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ اس لیے اس سے نکلنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا جسمانی ہم جنس پرستی سے نکلنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کسی مرد کا مرد کو دیکھ کر، اس کے بارے میں سوچ کر خوش ہونا یا ذہنی لذت محسوس کرنا بھی ہم جنس پرستی کے زُمرے میں آتا ہے اور ایسا انسان بھی غیرفطری راستے پہ چل رہا ہے۔ اس قسم کی ہم جنس پرستی کی وجوہات میں بری صحبت اور فحش فلمیں دیکھنا وغیرہ شامل ہیں۔ چونکہ یہ چیز قدرت نے انسانی فطرت میں نہیں رکھی بلکہ وہ دنیا میں آکر اسے انجانے میں خود اختیار کرتا ہے اس لیے اسے بدلنا انسان کے اختیار میں ہے یعنی مایوسی کی کوئی بات نہیں۔ علمائے اخلاق اس کا علاج بیان فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے تو انسان کو یہ تسلیم کرنا ہے کہ اس کے اندر یہ مسئلہ موجود ہے۔ خود سے جھوٹ نہ بولے نہ ہی خود کو دھوکہ دے۔ پھر مضبوط ارادہ کرے کہ اس اذیت سے خود کو نکالنا ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی   قانون فطرت کیخلاف عورت کے عورت اور مرد کے مرد کیساتھ جنسی محبت و تعلق کو ہم جنس پرستی کہا جاتا ہے۔ ہم جنسیت کے حامل افراد ایک دوسرے کے لیے ایک خاص قسم کی رومانوی کشش رکھتے ہیں۔ انگریزی میں اس کے لیے ہوموسیکشویلٹی (Homosexuality) کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ ہم جنس پسند مردوں کے لیے Gay کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ ہم جنس پرست عورتوں کے لیے لیسبینزم (Lesbianism) کا لفظ مستعمل ہے۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ اس کی ابتدا مصر قدیم سے ہوئی، جہاں دیوی ماتا آئسس کے معبد میں ہیجڑے پجاری رہتے تھے، جن سے زائرین تمتع کرتے تھے۔ اس کے علاوہ قدیم یونان کے فلاسفہ نے ہم جنس عشق کی تعریف و تو صیف میں منطقی دلائل دیے اور یونانِ قدیم کے شاعروں نے اس کی کشش کے گیت بھی گائے ہیں۔ جدید زمانے میں جیسے ہی دنیا میں  سرمایہ دارانہ نظام نے پنجے گاڑھنا شروع کیے یورپ اور امریکہ کی سماجی زندگی میں ہم جنس پرستی عام ہونے لگی، جبکہ وہاں پر موجود مذہبی طبقہ اس کو ایک سماجی لعنت اور مکروہ ہی سمجھتا تھا۔ 1950 سے ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے مختلف تنظیمیں سر گرداں رہیں، مگر 1978 میں بننے والی ایک عالمی تنظیم International Lesbian، Gay، Bisexual Trans and Intersex Association (آئی ایل جی اے) نے ہم جنس پرستوں کی آواز باقاعدہ حکومتوں کے ایوانوں تک پہنچائی اور 2008 میں اقوام متحدہ نے ہم جنس پرستوں کو ان کے باقاعدہ حقوق بھی دئیے اور ان کو تخفظ بھی فراہم کیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لڑکوں کو لڑکوں سے اور لڑکیوں کو لڑکیوں سے باقاعدہ شادی کرنے کی اجازت مل گئی اور آج امریکہ اور یورپ کی نئی نسل اس تذبذب کا شکار ہے کہ وہ ایک لڑکی ہے یا لڑکا، اس کو ماہرین نے (Extreme gender identity crisis) کا نام دیا ہے۔
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم جنس پرستی اس وقت پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے، جس کی زد میں مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک بھی آچکے ہیں۔ پاکستان میں ہم جنس پرستی کا آغاز مشرف دور میں ہی ہو چکا تھا، مگر اُس وقت اس کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی، بعد میں Transgender Persons (Protection of Rights) Act, 2018 اسمبلی سے پاس ہوا اور ہم جنس پرستوں کو آزادی کا مژدہ سنا گیا ۔اس قانون کے مطابق اگر کوئی عورت اپنی جنس سے خوش نہیں تو وہ آسانی سے اپنی جنس بدل سکتی ہے، اسی طرح ایک مرد بھی آسانی اور آزادی سے اپنی جنس بدل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہم جنس پرست بغیر کسی ڈر اور خوف کے آپس میں شادی کر سکتے ہیں۔ یہ ہی وجہ کہ آج ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں چاہے وہ سکول، کالج، یونیورسٹی ہو یا مدرسے ہر جگہ بڑی تعداد میں ہم جنس پرست نظر آتے ہیں۔ اب تو بڑے نجی تعلیمی اداروں میں بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ ہم جنس پرستی انسانی حقوق میں شامل ہے اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بڑے بڑے ہم جنس پرست اچھے خاصے مکمل مرد ہونے کے باوجود ٹرانسجنڈر بنے پھرتے ہیں، اُن کو ہمارے معصوم بچوں کے سامنے رول ماڈل بنا کر پیش کیا جاتا ہے جو پاکستان میں رہتے ہوئے مغرب کا کھاتے ہیں اور مغربی ایجنڈے کے تحت ہمارے بچوں کو ہم جنس پرستی کا درس دے رہے ہیں، نئی نسل کو بڑی مہارت سے اس لعنت کی طرف راغب کیا جا رہا ہے۔ بی بی سی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ کراچی ہم جنس پرستوں کی جنت ہے۔   اس وقت پاکستان میں کوریا کا ایک میوزک بینڈ جس کا نام بی ٹی ایس (BTS) ہے، بہت مقبول ہے۔ یہ بینڈ 2013 میں بنا اس کا تعلق کوریا کے شہر سیول سے ہے۔ اس کو پسند کرنے والی نئی نسل پوری ایک آرمی کی شکل میں پاکستان میں موجود ہے، یہ بینڈ ہمارے ٹین ایجرز کو ناچ گانا تو سیکھا ہی رہا ہے، ساتھ ساتھ اس بینڈ میں شامل ہم جنس پرست نوجوان اپنے دیکھنے والوں کو ہم جنس پرستی کی تعلیم بھی دے رہے ہیں۔ پاکستان میں ہم جنس پرستی کے حامی بہت سے لوگ اس کے حق میں مختلف دلائل دیتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے تو کوئی کہتا ہے کہ ہم جنس پرستی جینیاتی وجوہات کی بنا پر عین طبیعی عمل ہے۔ کسی کا کہنا ہے کہ ہم جیسوں سے اُنسیت کہاں کا جرم ہے۔ اگر یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے تو اس کا علاج ممکن ہے۔ جینز اور طبیعت والی بات بالکل ایسے ہے جیسے کسی داستان میں مافوق الفطرت عناصر ہوں کیوں کہ سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جنسی رجحانات میں صرف جینز کا ہی عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ ہارمونز، انسان کی ابتدائی تربیت، سماجی اثرات بھی اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ٹرانسجنڈر ایکٹ 2018 میں ہم جنس پرستی ایک جرم ہو یا نا ہو مگر یہ ایک گناہ ضرور ہے، وہ ہی گناہ جس نے آج سے ایک ہزار نو سو تیتالیس سال قبل پومیئی شہر کے ہم جنس پرستوں کو جلا کر راکھ بنا دیا تھا، وہ جس حالت میں جلے آج بھی پومیئی شہر میں اُسی حالت میں پڑے ہیں، تاکہ بعد میں آنے والوں کے لیے عبرت کا نشان بن سکیں۔

سچ تو یہ ہے کہ یہ قوم لوط کا فتنہ ہے، جس کا اللہ تعالی نے کئی مقامات پر قرآن پاک میں ذکر کیا ہے۔ سورت نمل میں فرمایا گیا کیا کہ تم لوگ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو! بلکہ تم بڑے ہی جاہل ہو۔" سورت شعراء میں اللہ تعالی فرماتے ہیں  کہ کیا تم خلق میں سے مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو اور تمہارے رب نے تمہارے لیے جو بیویاں پیدا کی ہیں ان کو چھوڑتے ہو۔ بلکہ تم لوگ نہایت ہی حد سے گزر جانے والے لوگ ہو۔ وہ بولے کہ اے لوط! اگر تم باز نہ آئے تو تم لازماً یہاں سے نکال چھوڑے جاؤ گے۔ اس نے کہا، میں تمہارے اس عمل سے سخت بیزار ہوں۔ اے رب! تو مجھے اور میرے اہل کو ان کے عمل کے انجام سے نجات دے۔ یاد رہے ہم جنس پرستی صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ دیگر بڑے الہامی مذاہب میں بھی گناہ اور حرام ہے۔ اللہ تعالی نے بائبل کے شروع میں قوم لوط کا واقعہ بیان کر دیا ہے تاکہ لوگ اس سے عبرت پکڑیں اس کے علاوہ یہودیت میں جنسیت کے حوالے سے واضح تعلیمات توریت میں موجود ہیں اس میں لکھا گیا ہے  کہ کوئی مرد کسی دوسرے مرد سے اس طرح ہم بستری نا کرے جیسے وہ عورت کے ساتھ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بدمت، سکھ مت میں بھی ہم جنس پرستی کی واضح الفاظ میں ممانعت موجود ہے۔   فتنوں سے بھر ے اس دو ر میں نسلوں کو اس لعنت کے بارے میں ایجوکیٹ کرنا بہت ضروری ہے۔ والدین کو چاہیئے کہ بچوں پر تشدد نا کریں بچوں سے پیار اور محبت سے پیش آئیں، اُن کے ساتھ محبت آمیز تعلقات رکھیں۔ والدین پر یہ بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کے تعلیمی اداروں میں ہونے والے سیمینارز اور ٹاک شوز سمیت پروگراموں کے بارے میں باخبر رہیں۔ والدین اس بات کا دھیان رکھیں کہ بچے موبائل پر کیا دیکھ رہے ہیں کیوںکہ آجکل کارٹونز میں اور خاص کر (Disney) ڈیزنی موویز میں (LGBTQ) کے اس فتنے کو ایک قوس قزح کے نشان سے دیکھایا جا رہا ہے، جس کو یہ لوگ (pride) پرائڈ کا نام دیتے ہیں۔ بچوں پر نظر رکھیں کہ وہ کس قسم کا لٹریچر پڑھ رہے ہیں، اُن کی دوستی کس قسم کے لوگوں سے ہے۔نسل نو کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ قرآن پاک ترجمہ تفسیر کے ساتھ پڑھیں تا کہ وہ خود جان سکیں کہ قوم لوط کیوں جل کر راکھ ہوئی، قوم سبا کی تباہی کا سبب کیا تھا، قوم نوح کیوں ملیا میٹ ہوئی۔ ہمارے ٹین ایجرز کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہو چکا ہے کہ اللہ تعالی نے مرد کو عورت اور عورت کو مرد کے لئے بنایا ہے، دونوں کو ایک دوسرے کے لیے نہیں بنایا گیا، یہ ہی عین فطرت ہے اور جو کوئی بھی فطرت سے بغاوت کرے گا ذلیل و رسوا ہو جائے گا، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں فطرت سے بغاوت نا کریں اور ہم جنس پرستی جیسی لعنت سے دور رہیں تو ہمیں مل کر اس کے خلاف آواز اُٹھانی ہو گی۔
ہم جنس پرستی کی بھی اقسام اور درجات ہیں۔ جس طرح زنا کی مختلف اقسام اور درجے ہیں جیسے آنکھ کا زنا (غیرمحرم کو دیکھنا)، ہاتھ کا زنا (چُھونا)، نظر کا زنا (غیر محرم کو دیکھنا)، پاؤں کا زنا (بدکاری کی طرف چل کر جانا) اور دماغ کا زنا (غیرمحرم کو سوچ کر یا فحش فلموں کے مناظر کو ذہن میں لاکر لذت لینا) ہے۔ اسی طرح ہم جنس پرستی بھی صرف دو مردوں یا دو عورتوں کے درمیان حرام جسمانی تعلق تک محدود نہیں ہے۔ کچھ مرد یا کم عمر لڑکے کہتے ہیں کہ ہم نے آج تک کسی دوسرے مرد سے جسمانی تعلق قائم نہیں کیا لیکن ہمیں فلاں فلاں بندہ (کوئی مرد یا لڑکا) اچھا لگتا ہے۔ اس کے پاس بیٹھنا، اس سے فون پہ گھنٹوں باتیں کرنا، اس کی یاد میں لگ کے ہر چیز کو بھول جانا، اس کے کندھے یا سینے پہ سر رکھ کے لیٹنے کی خواہش ہونا، اس کے ساتھ تعلق کے دوران اپنی فیملی، والدین، بیوی بچے اور گھر بار تک کو نظرانداز کرنا، اس انسان کی لت لگ جانا، اس کے فون اور میسج کے انتظار میں تڑپتے رہنا، وہ ناراض ہو تو ہر چیز سے دل بیزار ہوجانا، یہ چند عام علامات ہیں۔ ایسی صورت میں ایک مرد کو غیر فطری اور جنون کی حد تک کسی دوسرے مرد کی عادت ہوجاتی ہے اور یہ بندہ عورت ذات میں دلچسپی بالکل کھو دیتا ہے۔ اس قسم کو ذہنی یا نفسیاتی ہم جنس پرستی کہتے ہیں۔ یہیں کیفیات ایک عورت کی کسی دوسری عورت یا لڑکی کے لیے بھی ہو سکتی ہیں۔ 
  اگر اب بندہ یہ چیز کسی وجہ سے سمجھ نہیں سکا کہ وہ دراصل ہم جنس پرستی کا شکار ہے، کیونکہ معاشرے میں ہم جنس پرستی صرف جنسی تعلق کو سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ والی لت یا ذہنی ہم جنس پرستی بھی انسان کی شخصیت، زندگی اور اس کے دوسرے انسانوں کے ساتھ تعلقات کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ اس لیے اس سے نکلنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا جسمانی ہم جنس پرستی سے نکلنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کسی مرد کا مرد کو دیکھ کر، اس کے بارے میں سوچ کر خوش ہونا یا ذہنی لذت محسوس کرنا بھی ہم جنس پرستی کے زُمرے میں آتا ہے اور ایسا انسان بھی غیرفطری راستے پہ چل رہا ہے۔ اس قسم کی ہم جنس پرستی کی وجوہات میں بری صحبت اور فحش فلمیں دیکھنا وغیرہ شامل ہیں۔ چونکہ یہ چیز قدرت نے انسانی فطرت میں نہیں رکھی بلکہ وہ دنیا میں آکر اسے انجانے میں خود اختیار کرتا ہے اس لیے اسے بدلنا انسان کے اختیار میں ہے یعنی مایوسی کی کوئی بات نہیں۔ علمائے اخلاق اس کا علاج بیان فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے تو انسان کو یہ تسلیم کرنا ہے کہ اس کے اندر یہ مسئلہ موجود ہے۔ خود سے جھوٹ نہ بولے نہ ہی خود کو دھوکہ دے۔ پھر مضبوط ارادہ کرے کہ اس اذیت سے خود کو نکالنا ہے۔ اگر دوسرے مردوں یا کم عمر لڑکوں کی طرف رغبت ہوتی ہو تو ان سے فاصلہ رکھے۔ اگر کوئی ایک یا چند لڑکے ایسے ہیں جن کی وجہ سے یہ مسئلہ ہورہا ہے تو ان سے مکمل لاتعلقی اختیار کرے۔ ان کا فون نمبر اور تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرے۔ اگر کسی مرد سلیبرٹی یا اداکار کا فین ہے تو اس کو فالو کرنا بند کردے۔ تمام مردوں سے فاصلہ رکھ کر ملے۔ گلے ملنے سے پرہیز کرے۔ اگر کسی کی تصاویر موبائل میں رکھی ہیں تو ان کو ڈیلیٹ کرنا ہے۔ کوئی ایسا واسطہ نہ رہے جو اس شخص کی یاد دلائے۔ بری عادات کو چھوڑنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ اچھی عادتوں کو متبادل کے طور پر اپنائے جیسے ورزش، مراقبہ، مطالعہ کرنا وغیرہ۔    اللہ ہمیں پاک ذہن، صحتمند جسم اور توبۃ النصوح نصیب فرمائے۔ آمین!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں ہم جنس پرستی ہم جنس پرستی کا ہم جنس پرستی کی ہم جنس پرستوں پاکستان میں اس کے علاوہ کے بارے میں اللہ تعالی کہ ہم جنس اس لیے اس موجود ہے ضروری ہے سے نکلنا انسان کی دنیا میں ہے کہ ہم کے ساتھ جاتا ہے تعلق کو رہے ہیں کا زنا رہا ہے مرد کو ہے اور خود کو کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے.

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی جس میں پولیو کے عالمی پھیلا ﺅکی صورت حال پر غور کیا گیا کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلا ﺅکے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلا ﺅکے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا.

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے.

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلا ﺅپر اظہار تشویش کیااور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاﺅ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلا تشویشناک ہے جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلا میں اضافے کا خدشہ ہے.

اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں موثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے‘ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلا کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے.

ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے. عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں.

متعلقہ مضامین

  • ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات
  • ’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
  • انطالیہ سے لاہور تک مریم نواز کی عالمی ڈپلومیسی
  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • خیبرپختونخوا کے عوام فتنتہ الخوارج کیخلاف متحد، دہشت گردوں کو گاؤں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا
  • دہشتگردی عالمی چیلنج، عالمی برادری پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے، محسن نقوی
  • عالمی کسادبازاری اور پاکستانی معیشت
  • ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
  • یوسف رضا گیلانی کا نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور