اپنے ایک مضحکہ خیز ٹویٹ میں گیڈعون سعر کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ، بین الاقوامی قوانین کی پیروی نہیں کرتی بلکہ انہیں کمزور کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت پر امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پابندی عائد کرنے کے بعد آج اسرائیل کے وزیر خارجہ "گیڈون سعر" نے نے بھی اس عالمی عدالتی فورم کے خلاف بیان بازی شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈونلڈ ٹرامپ کی جانب سے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے خلاف پابندیاں لگانے کے ایگزیکٹو آرڈر کو سراہتا ہوں۔ گیڈعون سعر نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ انہوں نے اپنے اس اشتعال انگیز ٹویٹ میں کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت، مشرق وسطیٰ میں واحد جمہوریت کے طور پر اسرائیل کے منتخب سربراہان کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس عدالت کے اقدامات غیر قانونی ہیں جن کی کوئی بنیاد نہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف تاریخِ انسانیت میں سنگین ترین جرائم کا ارتکاب کرنے کے باوجود صیہونی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت اتنی با اختیار نہیں۔ امریکہ و اسرائیل، رومی قوانین کے فریق نہیں اور نہ اس عدالت کے رکن۔ گیڈعون سعر نے اپنے مضحکہ خیز بیان میں کہا کہ مذکورہ عدالت بین الاقوامی قوانین کی پیروی نہیں کرتی بلکہ انہیں کمزور کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی

پڑھیں:

کشمیر: بین الاقوامی سازشوں کا ہدف

بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ ’’کشمیر سیاسی اور فوجی اعتبار سے پاکستان کی شہ رگ ہے۔ کوئی خوددار ملک اور قوم یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ اپنی شہ رگ کو دشمن کی تلوار کے حوالے کردے۔‘‘ قائد اعظم کا یہ فرمان کوئی جذبات سے مغلوب شدہ بیان نہ تھا بلکہ بابائے قوم کو اس حقیقت کا بھرپور ادراک تھا کہ پاکستان کی معیشت بالخصوص زراعت اس وقت تک بھارت کے متعصب ہندو حکمرانوں کے رحم و کرم پر ہوگی جب تک کشمیر کو ان کے قبضے سے آزاد نہیں کروایا جاتا۔بابائے قوم کے وصال کے بعد مادرِ ملّت فاطمہ جناح نے بھی پاکستانی قوم کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا تھا ’’دفاعی نقطۂ نظر سے کشمیر پاکستان کی زندگی اور روح کی حیثیت رکھتا ہے۔ اقتصادی لحاظ سے کشمیر ہماری خوش حالی کا منبع ہے۔ پاکستان کے بڑے دریا اسی ریاست کی حدود سے گزر کر پاکستان میں داخل ہوتے اور ہماری خوشحالی میں مدد دیتے ہیں۔ ان کے بغیر پاکستان کی خوش حالی خطرے میں پڑ جائے گی۔ اگر خدانہ کرے ہم کشمیر سے محروم ہوجائیں تو قدرت کی عطا کردہ نعمت عظمیٰ کا ایک بڑا حصہ ہم سے چھن جائے گا۔ کشمیر ہمارے دفاع کا کلیدی نقطہ ہے۔ اگر دشمن کی قوت کو کشمیر کی خوبصورت وادی اور پہاڑیوں میں مورچہ بندی کا موقع مل جائے تو پھر یہ اٹل ہے کہ وہ ہمارے معاملات میں مداخلت اور اپنی مرضی چلانے کی کوشش کرے۔ پس اپنے آپ کو ایک مضبوط اور حقیقتاً طاقتور قوم بنانے کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان کو دشمن کی ایسی سرگرمیوں کی زد میں نہ آنے دیا جائے۔ اس لحاظ سے کشمیریوں کی مدد کرنا ہمارا اوّلین فرض ہے۔ اس مقصد کے حصول میں ہم کو شدید ترین آزمائشوں اور قربانیوں کیلئے اپنے آپ کو تیار رکھنا چاہئے۔‘‘ (انجمن تاجران‘ کراچی سے خطاب‘ دسمبر 1948ئ) ۔

کشمیرتقسیم ہند کا ایسا حل طلب مسئلہ ہے‘جو بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی و ظلم و ناانصافی کے باعث تاحال حل نہیں کیا جا سکا۔ کشمیری مسلمانوں نے آزادیٔ کشمیر اور اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے قربانیوں کی لازوال تاریخ رقم کی ہے۔ 1946ء میں قائد اعظم نے مسلم کانفرنس کی دعوت پر سرینگر کا دورہ کیا جہاں قائد کی دور اندیش نگاہوں نے سیاسی‘ دفاعی‘ اقتصادی اور جغرافیائی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیر کو پاکستان کی’’شہ رگ‘‘ قرار دیاتھا۔ مسلم کانفرنس نے بھی کشمیری مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے 19 جولائی1947ء کو سردار ابراہیم خان کے گھر سری نگر میں باقاعدہ طورپر ’’قرار داد الحاق پاکستان‘‘منظور کی۔ کشمیریوں کے فیصلے کو جب نظر انداز کیا گیا اور بھارت نے بزور طاقت کشمیر پر قبضہ کی کوشش کی توکشمیریوں نے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ 15 ماہ کے مسلسل جہاد کے بعد موجودہ آزاد کشمیر آزاد ہوا‘قریب تھا کہ مجاہدین سرینگر پہنچ جاتے کہ جواہر لعل نہرو اقوام متحدہ پہنچ گئے اور بین الاقوامی برادری سے وعدہ کیا کہ وہ ریاست میں رائے شماری کے ذریعے ریاست کے مستقبل کا فیصلہ مقامی عوام کی خواہشات کے مطابق کریں گے لیکن یہ وعدہ وفا نہ ہو سکا۔ 1989ء میں جب کشمیری حریت پسندوں نے ہندوستان کی ہٹ دھرمی اور اقوام متحدہ کی بے حسی سے مجبور ہوکر عسکری جدوجہد کا فیصلہ کیا تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ آنے والے برسوں میں کشمیری عوام اس طرح ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے کہ ہندوستان نواز سیاسی قوتوں کو اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہوجائے گا۔شیخ عبداللہ جس نے کشمیریوں کے دلوں پر برسوں حکومت کی اور ’’شیر کشمیر ‘‘ کا لقب پایا۔ وہی شیخ عبداللہ ’’اندرا عبداللہ معاہدہ ‘‘ کے بعد’’غدار کشمیر‘‘ قرار پایا۔دہلی کی تہاڑ جیل میں ’’شہید کشمیر‘‘ مقبول بٹ نے اپنے خون سے جس انقلاب کی بنیاد رکھی‘ اسے کشمیری حریت پسندوں نے اپنے خون سے آج تک جاری رکھا ہوا ہے۔

پانچ فروری کا دن کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ 5فروری کو یوم یکجہتی کے طور پر منانے کا آغاز 1990ء کو ہوا جب امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کی اپیل پر اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد نوازشریف نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے اپیل کی کہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا جائے۔ ان کی اپیل پر پورے پاکستان میں 5 فروری 1990ء کو کشمیریوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی 5 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کر کے کشمیریوں کے ساتھ نہ صرف یکجہتی کا مظاہرہ کیا بلکہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد گئیں جہاں انہوں نے اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس کے علاوہ جلسہ عام سے خطاب کے دوران کشمیریوں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور مہاجرین کشمیر کی آباد کاری کا وعدہ کیا۔ تب سے اس دن کو ہرسال سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔

یہ بات ناقابلِ فہم ہے کہ بھارت 1947ء سے لے کر اب تک وطنِ عزیز کو ایک تسلسل کے ساتھ عدم استحکام کا شکار کرتا چلاآ رہا ہے مگر پھر بھی ہمارے ہاں کچھ لوگ نام نہادزمینی حقائق اور نئے زمانے کے خودساختہ نئے تقاضوں کی بنیاد پر اس سے اچھی امیدیںوابستہ کئے بیٹھے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اسلام دشمن عالمی طاقتوں اور بھارت کے مفادات میں ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے لہٰذا اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کے باوجودبھارت کو ہر ممکن طریقے سے نوازا جارہا ہے۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف برسرپیکار کشمیری چونکہ ’’مسلمان‘‘ ہیں‘ اس لئے عالمی طاقتیں ان پر ڈھائے جانے والے مظالم سے مجرمانہ چشم پوشی کئے ہوئے ہیں۔ یہ بات تو طے ہے کہ آج کل کی بین الاقوامی سیاست اخلاقیات‘ قانون اور حق پرستی پر مبنی ہونے کی بجائے مفادات پر مبنی ہے‘ لہٰذا یہ توقع رکھنا کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کو کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت دینے پر مجبور کردے گی‘ محض خوش فہمی ہے۔ لفظی ہمدردیوں سے نہ تو کشمیری عوام کے زخموں پر مرہم رکھا جاسکتا ہے اور نہ ہی بھارتی مظالم کا کوئی مداوا ہوسکتا ہے۔پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر اپنے زورِ بازو پر انحصار کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کی شہ رگ عالمی طاقتوں کی سازشوں کا نشانہ بننے سے محفوظ رہے۔

متعلقہ مضامین

  • آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم، بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم
  • بجلی کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیخلاف جماعتِ اسلامی کی درخواست سماعت کیلئے منظور
  • برطرف جج ارشد ملک کی بیوہ کی درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری
  • ٹرمپ کا بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت
  • غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی ناقابل قبول اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، جرمن وزیر خارجہ
  • قوم کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، ان کے جائز حقوق کی جدوجہد کی ہر فورم پر حمایت جاری رکھیں گے ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی
  • کشمیر: بین الاقوامی سازشوں کا ہدف
  • ڈاکوؤں کیخلاف کافی کامیابیاں مل چکی ہیں، وزیر داخلہ سندھ