Daily Ausaf:
2025-04-14@03:07:34 GMT

مفلوک الحال وزرا کی خوشحالی کی سمریاں

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ مراعات کے دروازے ممبران اسمبلی یا وزرا ء پر ہی کیوں کھلتے ہیں جو پہلے ہی سے مراعات یافتہ لوگ ہیں ۔جن کے گھروں میں کبھی غربت نہیںناچی،جن کے برتنوں میں کبھی بھوک نہیں اونگھی ، جن کے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کے جرم میں کبھی اسمبلی کے وقت سکول کے دیگر بچوں کے سامنے شرمندہ کرنے کے لئے قطاروں میں کھڑا کرکے ہتھیلیوں پر ڈنڈے نہیں مارے جاتے ،جن کے بستے سروں پر رکھ کر انہیں گھنٹوں کلاس روم کے باہر نہیں کھڑا کیاجاتا۔ جن کی عزت نفس کچل کرانہیں معاشرے کا راندہ درگاہ فرد نہیں بنایا جاتا۔ریاستی بد بختی اور حکومتی ناکامی کے چلتے پھرتے ثبوت وزراء کی تنخواہیں بڑھانے اور ان کی مراعات میں اضافے کی سمریاں تیار کی جا رہی ہیں۔ آخر انہوں نے کامیابی کے کون سے سنگ میل طے کئے ہیں کہ ان پر نوازشات کی بارش برسانے کا سوچا جا رہا ہے ۔اس کے لئے تنخواہوں کے ایکٹ 1975 میں ترمیم کی جارہی ہے تاکہ بے چارے بھوکے ننگے وزراء کی پردہ پوشی کا سامان کیا جائے کہ ہر آنے والے پل عوام کے سامنے ان کا بھرم برہنہ ہورہا ہے ۔ان کے چہروں پر چھائی یبوسیت ہر ساعت فزوں تر ہے کہ یہ بجلی کے بل ادا نہیں کرسکتے ،ان کے گھر کی گیس کے کنکشن کاٹنے کے نوٹس جاری ہوچکے ہیں ۔ان کے بچے سکول جاتے ہوئے ندامت محسوس کرتے ہیں کہ جب سے ان کے باپ وزراء بنے ہیں ان کی تنخواہیں اتنی بھی نہیں کہ اپنے بچوں کے سکولز کی فیسیں ادا کر سکیں۔
ڈریں اللہ کے عذاب سے عوام کے غضب سے جب آپ آئندہ انتخابات میں لوگوں سے ووٹ مانگنے کے لئے جائیں گے!کتنے بے حمیت ہیں آپ کہ حکومتی اخراجات پورے کرنے کے لئے کشکول لئے پھرتے ہیں، کبھی سعودی عرب سے اور کبھی عرب امارات سے بھیک مانگتے ہیں اور کبھی آئی ایم ایف کے زیر بار ہوتے ہیں مگر گھر ان ہی کے بھرتے ہیں ان امدادوں سے جو دن رات تمہاری بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے پر مامور ہیں ، تمہارے عشرت کدوں کیں رونقیں بحال رکھنے اور اپنی جبلتوں کی تسکین کے اسباب تلاش کرتے رہتے ہیں ۔کیا خوب ہے کہ امارات اور حجاز کے حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے بھی اندھیرے تنے ہیںانہیں اپنے اپنے خوشحال ملکوں میں ہمارے ہمکتے ،بلکتے اور مشقتوں کے پہاڑ سر کرتے وہ محنت کش بھی نظر نہیں آتے جو اپنے بچوں کے پیٹ پالنے اور بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے سالہا سال گھروں سے دور صحرائوں اور بیابانوں میں جوانیاں کھپا دیتے ہیں ۔
آئی ایم ایف کے کارندوں کی آنکھوں کا پانی مرچکا ہے کہ قرضہ دیتے وقت یہ استفسار ہی نہیں کرتے کہ کن مدوں پر خرچ کروگے؟ہم چاروں طرف سے بدبختوں اور بدنیت لوگوں میں گھرے ہوئے ہیں ۔ ہمارے گرد اندھیروں کے حصار بننے والوں کی مراعات اور ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ہمارے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنوں پرکٹوتیاں اور حاضر سروس ملازمین کی تنخواہوں پر ڈاکے ڈالے جارہے ہیں ۔ مہنگائی کا طوفان ہے کہ تھمنے کو نہیں آرہا ،افلاس کا سیلاب ہے کہ آگے ہی آگے بڑھتا جارہاہے ،غریب غریب تر ہو رہا ہے ،متوسط طبقے کابھرم کھلتا جارہا ہے اور مراعات کے سارے دروازے وزیروں ،مشیروں اور حکمرانوں کے قرابت داروں پر کھلتے چلے جارہے ہیں ،کھلتے ہی چلے جارہے ہیں ۔ہم افتادگان خاک آسودہ خاک ہونے سے بھی ڈرتے ہیں کہ گورکنوں کے معاوضے بہت بڑھ گئے ہیں ۔شکر کریں آج اقبال ؒزندہ نہیں جو پکار اٹھتے اٹھو میری دھرتی کے غریبوں کو جلادو
’کاخ امرا کے درو دیوار کندن کے بنا دو
اور فیض ہوتے تو وہ بھی یہی
کہتے کہ
’’ریشم و اطلس و کمخواب سے
سب لٹیروں کے محلات سجادو‘‘
کتنا خوش بخت ہے وہ فیض احمد جو بدعنوانی کے الزام میںپکڑا گیا اور سزا یہ پائی کہ ایک اور محکمے کا بڑا منصبدار بنا دیا گیا۔یہاں تک کالم لکھا تھا کہ بابا کرم چوہدری دودھ والا آگیا اور دودھ دینے سے پہلے ہی ، میرے ہاتھ میں پکڑے اخبار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا ’’کوئی خاص خبر جی‘‘! جواب دیا باباجی وزیروں کی تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں ۔خشمگیں نظر سے میری جانب دیکھا اورکہا ’’ہر سرکار کو پالشئوں کے پیٹ بھرے رکھنے پڑتے ہیں کہ
اس کے پائوں تلے سے زمین
چھیننے و الوں کے ساتھ نہ مل جائیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہیں کہ کے لئے

پڑھیں:

سوموار تک گندم کا نرخ طے نہ ہوئے تو خواتین اور بچوں سمیت احتجاج کیا جائیگا،کسان اتحاد کی حکومت کو وارننگ

سوموار تک گندم کا نرخ طے نہ ہوئے تو خواتین اور بچوں سمیت احتجاج کیا جائیگا،کسان اتحاد کی حکومت کو وارننگ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز

ملتان(سب نیوز)کسان اتحاد نے حکومت کو خبردار کیا گیا ہے کہ 14اپریل تک اگر گندم کا نرخ طے نہ کئے گئے تو خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں احتجاج کیا جائیگا۔ اس بات کا اعلان چیئرمین کسان اتحاد خالد کھوکھر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ڈھائی کروڑ ایکڑ پر گندم کاشت ہے لیکن آج گندم کا کاشتکار شدید پریشان ہے اور اس کو لگ رہا ہے کہ بچوں کو علاج اور اسکول کی سہولتیں نہیں ملیں گی۔خالد کھوکھر نے کہا کہ جو مراعات ایم این اے کی ہیں وہ کسان کو ملنی چاہئیں لیکن کاشتکار کی پیداواری لاگت نہیں مل رہی، ہماری بجلی اور کھادوں کا نرخ قوت خرید سے باہر ہوگیا ہے، کاشتکار اپنے زیور فروخت کر کے زرعی دوائیں خریدتا ہے، آج اخراجات 3400 روپے اور گندم کا ریٹ 2200 مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کسان کو گندم کا ریٹ صحیح ملا تو 6 اعشاریہ5 گروتھ دی، آج مکئی چاول اور دیگر اجناس کی امپورٹ بڑھ گئی ہے، زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمیں امپورٹ کرنا پڑتی ہیں، آج ہم سارے بیج باہر سے منگواتے ہیں، گندم ہاوریسٹنگ کیلیے تیار ہیں لیکن نرخ کا پتا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا اور صوبہ بندی اور ضلع بندی ختم کر دی، حکومت فیصلہ کرے کے ایک سال روٹی اور آٹے کا ریٹ طے نہیں کریں گے۔چیئرمین کسان اتحاد نے مزید کہا کہ 30 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ ہیں جس میں زراعت کا بڑا حصہ ہے، آٹے کا ریٹ طے ہے لیکن چینی کا ریٹ طے نہیں ہے، چینی کا ریٹ 60 روپے تک بڑھا دیا گیا آٹا کے ریٹ کیوں نہیں بڑھا رہے؟خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 14 اپریل 2025 تک حکومت نے گندم کا نرخ نہ دیا تو احتجاج کریں گے، ملتان پریس کلب کے باہر خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کسان احتجاج کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بے غرض نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی!
  • متنازع کینال منصوبے پر کبھی سمجھوتا نہیں کریں گے، شرجیل میمن
  •   امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے، طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی،امریکہ کی وضاحت
  • وقت گزر جاتا ہے
  • جھوٹی یاد داشتیں اور ان کا منفی اثر
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
  • سوموار تک گندم کا نرخ طے نہ ہوئے تو خواتین اور بچوں سمیت احتجاج کیا جائیگا،کسان اتحاد کی حکومت کو وارننگ
  • بیٹے کی ہاؤسنگ سکیم اور اکاؤ نٹ میں 49ارب روپے کی موجودگی کی افواہوں پر مولانا طارق جمیل کی وضاحت آگئی
  • بیٹے کی ہاؤسنگ سکیم اور اکاؤ نٹ میں  49ارب روپے کی موجودگی کی افواہوں پر مولانا طارق جمیل کی وضاحت آگئی
  • ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل