محمد رضوان کی قیادت میں ہم چیمپئنز ٹرافی جیتیں گے: محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر داخلہ محسن نقوی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے کہا ہے کہ محمد رضوان کی قیادت میں ہم چیمپئنز ٹرافی جیتیں گے۔
قذاقی اسٹیڈیم لاہور کے تعمیراتی کام میں حصہ لینے والے مزدوروں کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کا شمار دنیا کے بہترین اور خوبصورت اسٹیڈیمز میں ہوگا، قوم سے کیا وعدہ پورا ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ آج کا پاکستان کے لیے بہت خوشی اور فخر کا دن ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف سے کہوں گا کہ ان ورکرز کے لیے ایوارڈز کا اعلان کریں، ورکرز کی محنت کے بغیر یہ سب ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ شائقین اور کھلاڑی اسٹیڈیم میں فراہم کردہ جدید سہولیات سے محظوظ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایونٹ کو نئے قذافی اسٹیڈیم کے شایان شان ہونا چاہئے ،دعا ہے کہ 3 ملکی سیریز میں پاکستان کامیاب ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محسن نقوی
پڑھیں:
پی ایس ایل کی پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال پر محمد رضوان برہم: ماحول کشیدہ ہو گیا
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل اسلام آباد میں چھ فرنچائز ٹیموں کے کپتانوں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس دوران ایک صحافی کے سوال نے ماحول کو گرما دیا اور محفل میں سنجیدگی چھا گئی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے ملتان سلطانز کے کپتان اور قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان سے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ آپ کی کپتانی سے پاکستانی ٹیم نے تو بہت کچھ سیکھا اب کیا فرنچائز کو بھی جیت کی راہ پر گامزن دیکھیں گے یہ سوال سن کر رضوان واضح طور پر ناراض ہو گئے اور انہوں نے ساتھ بیٹھے شاداب خان اور بابراعظم کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ کیا ہم تینوں اس سوال کا جواب دیں بعد ازاں انہوں نے خود جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی نتائج کی پروا نہیں کی بلکہ اپنی پوری کوشش کی کیونکہ جیت ہار کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا رضوان کا مزید کہنا تھا کہ جیت ہو یا سیکھنے کا عمل دونوں کے پیچھے ہماری محنت شامل ہوتی ہے ہم ہر میچ میں بہتر سے بہتر کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ان کا کہنا تھا کہ کسی بیان کو طنز کے طور پر نہ لیا جائے کیونکہ ہم سب ایک ٹیم کی طرح اپنے ملک اور فرنچائز کی کامیابی کے لیے میدان میں اترتے ہیں