لاہور(ویب  ڈیسک)رہنما مسلم لیگ (ن) اور رکن پنجاب اسمبلی سونیا عاشر مبینہ طورپر فیک نیوز پھیلانے پر متنازع پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ(پیکا قانون) کی زد میں آگئیں اور مریم نواز کو کریڈٹ دینے کے چکر میں مبینہ طور پر جھوٹی خبر شیئر کردی جس پر پیکا قانون کے تحت اندراج مقدمہ کی درخواست آگئی۔

تفصیل کے مطابق پالیمانی سیکرٹری انسانی حقوق و اقلیتی امور سونیا عاشر کے خلاف پیکا قانون کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو اندراج مقدمہ کی درخواست جمع کروا دی گئی،درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ میری نابالغ بیٹی اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنی جسکا مقدمہ تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج ہے ، گزشتہ ماہ 21 تاریخ کو عدالت نے ملزموں کی درخواست ضمانت منسوخ کی لیکن سونیا عاشر نے 2 فروری کو سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی کہ ملزموں کو سزا ہوگئی، ملزموں کو جعلی سزا کا کریڈیٹ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو دیا۔

نورا فتیحی کی حادثے میں ہلاکت کے دعوے کی حقیقت سامنے آگئی

درخواست گزار کے حوالے سے روزنامہ دنیا نے بتایا کہ  پارلیمانی سیکرٹری کی جانب سے پھیلائی جانے والی یہ خبر مکمل فیک نیوز تھی، فیک نیوز زیر سماعت مقدمے پر اثر انداز ہوئی ، درخواست کرتی ہوں سونیا عاشر کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے ۔صرف یہی نہیں بلکہ متاثرہ بچی کی والدہ نے مقدمہ کیلئے وزیر اعلیٰ مریم نواز کو بھی خط بھجوا دیا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کی درخواست پیکا قانون سونیا عاشر مقدمہ کی

پڑھیں:

صحافتی تنظیم نے پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چینلج کردیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیکا (پی ای سی اے) قانون آزادیِ اظہار پر قدغن، حکومتی کنٹرول میں اضافہ ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آزادی صحافت کے خلاف قانون پی ای سی اے 2025 معطل کیا جائے۔ درخواست گزار
نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔ پیکا ترمیمی قانون حکومتی سنسرشپ کو غیر محدود اختیارات دیتا ہے۔ بغیر قانونی عمل کے جعلی خبروں کو جرم قرار دینا غیرآئینی اور آزادی صحافت پر قدغن ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ عالمی انسانی حقوق اور پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔ پیکا ایکٹ کیخلاف دائر درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون آزادی صحافت پر قدغن ہے۔ حکومت آزادی اظہار رائے کو کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیک انفارمیشن کو طے کرنے کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں ہے۔ پولیس جب چاہے قابل دست اندازی جرم کے تحت پکڑ سکتی ہے۔ مجھے اپنا دفاع کرنے کے لیے عدالتوں میں 3، 4 سال لگ جائیں گے۔
صحافتی تنظیم

متعلقہ مضامین

  • فیک نیوز پھیلانے پر مسلم لیگ ن کی اپنی رکن اسمبلی پیکا ایکٹ کی زد میں آگئیں
  • صدر مسلم لیگ ن میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقات
  • صحافتی تنظیم نے پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چینلج کردیا
  • ساہیوال، ہائی ایس سوا ر امام مسجد کو اغو اکر کے لے گئے،دسویں جماعت کے طالبعلم کی اغوا کی کوشش ناکام، دو گرفتار، مقدمات درج
  • سونیا عاشر فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں
  • حکومتی رکن پنجاب اسمبلی فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں
  • ن لیگی رہنما فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں
  • پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن پیکا کی زد میں آگئیں
  • حکومتی رکن فیک نیوز پھیلانے پر پیکا قانون کی زد میں آگئیں