شاعر و ادیب صوفی غلام مصطفی تبسم کو مداحوں سے بچھڑے 47 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
٭صوفی غلام مصطفی نے اعلی تعلیم کے حصول کے بعد تدریس کا پیشہ اپنایا اور لاہور کے تعلیمی اداروں سے وابستہ رہے ٭ٹوٹ بٹوٹ ان کا ہی تخلیق کردہ کردار ہے جو آج بھی ہمارے ذہن پر نقش ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو ادب کے ممتاز شاعر و ادیب صوفی غلام مصطفی تبسم کو مداحوں سے بچھڑے 47 برس بیت گئے۔
بچوں کے لئے ان کی تخلیقات کو بے حد مقبولیت ملی، ٹوٹ بٹوٹ ان کا ہی تخلیق کردہ کردار ہے جو آج بھی ہمارے ذہن پر نقش ہے، ٹوٹ بٹوٹ کے خالق صوفی غلام مصطفی تبسم 4 اگست 1899 کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔
صوفی غلام مصطفی نے اعلی تعلیم کے حصول کے بعد تدریس کا پیشہ اپنایا اور لاہور کے تعلیمی اداروں سے وابستہ رہے، ریٹائرمنٹ کے بعد خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر، لیل و نہار کے مدیر اورکئی دیگر اداروں میں اعلی عہدوں پر فائز ہوئے۔
صوفی غلام مصطفی تبسم کا ایک نمایاں حوالہ بچوں کا ادب ہے، انہوں نے اپنی نظموں سے بچوں کو لطف اندوز ہونے کے ساتھ علم و عمل کی طرف راغب کیا، بچوں کے لئے ان کی تخلیقات کو بے حد مقبولیت ملی۔
حکومت پاکستان نے صوفی غلام مصطفی تبسم کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازا، ایرانی حکومت نے انہیں نشان سپاس عطا کیا۔ اردو ادب کا یہ روشن ستارہ 7 فروری 1978 کو ہمیشہ کے لئے ڈوب گیا، صوفی غلام مصطفی تبسم لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے مختص 2.2 ارب ڈالر (قریباً 616 ارب روپے)کی مالی امداد کو منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب یونیورسٹی نے حکومتی درخواست پر پالیسی میں مجوزہ تبدیلیوں کو مسترد کردیا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ سمیت دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی داخلہ پالیسیوں، فیکلٹی بھرتیوں اور تحقیقی منصوبوں میں حکومت کی وضع کردہ نئی اصلاحات نافذ کریں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ان پالیسیوں کا مقصد تعلیم کے شعبے میں مواقع کی مساوی فراہمی اور مالی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھیں: الیکٹرانکس پر امریکی ٹیرف سے بچنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی چین کو تنبیہ
ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کی خودمختاری، تحقیقی آزادی اور میرٹ پر مبنی داخلے کے اصولوں پر کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق، ’ہارورڈ کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ علم، تحقیق اور تدریس کسی سیاسی دباؤ یا حکومتی شرائط کے تابع نہیں ہو سکتے۔‘
ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے نے امریکی تعلیمی اور سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اعلیٰ تعلیم کی آزادی اور خودمختاری کو سخت خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ سرکاری فنڈز صرف انہی اداروں کو دیے جائیں گے جو قومی پالیسیوں اور شفاف ضابطوں پر عمل درآمد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا میں تعلیمی اداروں اور حکومتی اداروں کے درمیان پالیسیوں پر اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ وہ قانونی راستے سے اپنے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی، جبکہ وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امداد کی معطلی عارضی نہیں بلکہ پالیسی عمل درآمد سے مشروط ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہارورڈ یونیورسٹی\