ایلون مسلک کے 120اسٹار لنک سیٹلائٹ گر کر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ایلون مسلک کے 120اسٹار لنک سیٹلائٹ گر کر تباہ ،120 سے زائد سیٹلائٹس زمین کی طرف گرتے دیکھے گئے جس سے آسمان میں روشنی کے گولے بنے۔’اسپیس ایکس‘ کے اسٹار لنک سیٹلائٹس کی بڑی تعداد میں خلا سے زمین کی فضا میں دوبارہ داخل ہونے اور جل کر ختم ہونے کے باعث ماہرین تشویش کا شکار ہیں۔
جنوری 2025 میں ہی 120 سے زائد سیٹلائٹس زمین کی طرف گرتے دیکھے گئے، جس سے آسمان میں روشنی کے گولے بنے، لیکن اس کے ساتھ ہی ماحولیاتی خطرات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
روزانہ چار سے پانچ سیٹلائٹس ریٹائر ہورہے ہیں
ماہر فلکیات جوناتھن میک ڈویل کے مطابق، اسٹار لنک سیٹلائٹس کے دوبارہ داخلے کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور روزانہ تقریباً چار سے پانچ سیٹلائٹس ریٹائر ہو کر زمین کی فضا میں جل رہے ہیں۔ایلون مسک کا اسپیس ایکس اسٹار شپ راکٹ فضا میں دھماکے سے پھٹ گیا، ویڈیو وائرل
اسٹار لنکس کیوں کریش ہو رہے ہیں؟
یہ حادثات درحقیقت اسٹار لنک کی پہلی نسل (Gen1) کے سیٹلائٹس کی بڑے پیمانے پر ریٹائرمنٹ کی وجہ سے ہو رہے ہیں، جو اسپیس ایکس کے نئے ماڈلز کے لیے جگہ بنا رہے ہیں۔ تقریباً 4,700 Gen1 سیٹلائٹس میں سے 500 پہلے ہی اپنی زندگی مکمل کر چکے ہیں اور مزید تیزی سے خارج کیے جا رہے ہیں۔
ماحولیاتی خدشات میں اضافہ
یہ سیٹلائٹس فضا میں داخل ہونے پر مکمل طور پر تباہ ہو جاتے ہیں، لیکن سائنسدانوں کو اس عمل سے ہونے والی آلودگی پر تشویش ہے۔ 2023 کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ الاسکا کے اوپر60 ہزار فٹ کی بلندی پر فضا میں ایلومینیم اور دیگر دھاتوں کے ذرات پائے گئے، جو ممکنہ طور پر مصنوعی سیاروں کے جلنے سے خارج ہوئے تھے۔
اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ؟
ہر Gen1 سیٹلائٹ کے گرنے سے تقریباً 30 کلوگرام ایلومینیم آکسائیڈ پیدا ہوتا ہے، جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے کے لیے جانا جاتا ہے۔ 2016 سے 2022 کے درمیان ان آکسائیڈز کی مقدار میں آٹھ گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور اب اسٹار لنک سیٹلائٹس کی تباہی اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔
یہ مسئلہ صرف اسٹار لنک تک محدود نہیں، بلکہ تحقیق کے مطابق، ہر سال 26 فیصد امکان ہے کہ کسی راکٹ کا بے قابو ملبہ زمین کی فضا میں داخل ہو کر کسی مصروف فضائی راستے سے گزرے گا۔ اگرچہ ہوائی جہازوں سے ٹکرانے کے امکانات کم ہیں، لیکن یہ خطرہ فضائی سفر میں خلل ڈال سکتا ہے اور ایئر لائنز کے اخراجات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
کیا عوام کو خطرہ لاحق ہے؟
اسپیس ایکس کا کہنا ہے کہ اس کے سیٹلائٹس زمین پر کسی بھی بڑے ملبے کو پیدا کیے بغیر جل کر ختم ہو جاتے ہیں، تاہم اس سے عوام کی جان کو کوئی خطرہ نہیں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بڑھتی ہوئی سرگرمی سے خلائی ملبے کے انتظام اور ماحولیاتی اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
کیا مستقبل میں اسٹار لنک سیٹلائٹس کے کریش ہونے کی رفتار کم ہوگی، یا خلا میں موجود دیگر سیٹلائٹس بھی اسی انجام سے دوچار ہوں گے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب آنے والے وقت میں ہی واضح ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس رہے ہیں زمین کی
پڑھیں:
افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
انسانی معیشت
انسانی معیشت کے بارے میں اوّلین بنیادی حقیقت، جسے قرآنِ مجید باربار زور دے کر بیان کرتا ہے، یہ ہے کہ تمام وہ ذرائع و وسائل جن پر انسان کی معاش کا انحصار ہے، اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اسی نے ان کو اس طرح بنایا اور ایسے قوانینِ فطرت پر قائم کیا ہے کہ وہ انسانیت کے لیے نافع ہورہے ہیں اور اسی نے انسان کو ان سے انتفاع کا موقع دیا اور ان پر تصرف کا اختیار بخشا ہے:
’’وہی ہے جس نے تمھارے لیے زمین کو رام کردیا، پس چلو اْس (زمین) کی پہنائیوں میں اور کھائو اْس (خدا) کا رزق اور اْسی کی طرف تمھیں دوبارہ زندہ ہوکر واپس جانا ہے‘‘۔ (الملک: 15)
’’اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ بنائے، دریا جاری کیے اور ہر طرح کے پھلوں کی دو دو قسمیں پیدا کیں‘‘۔ (الرعد: 3)’وہی ہے جس نے تمھارے لیے وہ سب کچھ پیدا کیا جو زمین میں ہے‘‘۔ (البقرہ: 29)
’’اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے سے تمھارے رزق کے لیے پھل نکالے، اور تمھارے لیے کشتی کو مسخر کیا تاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلے، اور تمھارے لیے دریائوں کو مسخر کیا اور سورج اور چاند کو تمھارے مفاد میں ایک دستور پر قائم کیا کہ پیہم گردش کررہے ہیں، اور دن اور رات کو تمھارے مفاد میں ایک قانون کا پابند کیا، اور وہ سب کچھ تمھیں دیا جو تم نے مانگا۔ اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے‘‘۔ (ابراہیم: 32-34)
’’ہم نے زمین میں تم کو اقتدار بخشا اور تمھارے لیے اس میں زندگی کے ذرائع فراہم کیے‘‘۔ (الاعراف: 10)
کیا تم نے غور نہیں کیا، یہ کھیتیاں جو تم بوتے ہو، انھیں تم اْگاتے ہو یا اْن کے اْگانے والے ہم ہیں؟
(ترجمان القرآن، جنوری 1965)
٭…٭…٭
رنگ و نسل کا مسئلہ
قرآن وہ پہلی کتاب ہے جس نے انسان کے بنیادی حقوق کو واضح طور پر بیان کیا ہے، اور اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے تمام انسانوں کو جو کسی مملکت میں شامل ہوں، ایک جیسے بنیادی حقوق عطا کیے ہیں۔ فرق اگر ہے تو یہ ہے کہ اسلامی ریاست چونکہ ایک نظریے اور اصول (Ideology) پر قائم ہوتی ہے، اس لیے اس نظریے کو جو لوگ مانتے ہوں، اسلامی ریاست کو چلانے کا کام انھی کے سپرد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ جو لوگ اسے مانتے اور سمجھتے ہیں وہی لوگ اس پر عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ لیکن انسان ہونے کی حیثیت سے اسلام تمام ان لوگوں کو یکساں تمدنی حقوق عطا کرتا ہے، جو کسی اسلامی ریاست میں رہتے ہوں۔ اسی بنیاد پر اسلام نے ایک عالمگیر اْمت (Community World) بنائی ہے، جس میں ساری دْنیا کے انسان برابر کے حقوق کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں۔ حج کے موقع پر ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ ایشیا، افریقہ، امریکا، یورپ اور مختلف ملکوں کے لاکھوں مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور ان کے درمیان کسی قسم کا امتیاز نہیں پایا جاتا۔ ان کو دیکھنے والا ایک ہی نظر میں یہ محسوس کرلیتا ہے کہ یہ سب ایک اْمت ہیں اور ان کے درمیان کوئی معاشرتی امتیاز نہیں ہے۔ اگر اس اصول کو تسلیم کرلیا جائے تو دْنیا میں رنگ و نسل کی تفریق کی بنا پر آج جو ظلم و ستم ہو رہا ہے اس کا یک لخت خاتمہ ہوسکتا ہے۔ (خطبہ ،لندن، 1968)