آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم، بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ کا آئینی بینچ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں 2023 میں کی گئی ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم کر دیے پانچ رکنی آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی جبکہ دیگر ججز میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال خان، جسٹس صائمہ، اور جسٹس علی سلیمان شامل تھے عدالت نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کیا جائے تاکہ اس پر مزید کارروائی کی جا سکے سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ ان ترامیم کے خلاف پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟ بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں کی گئی ترامیم عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں اس لیے براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیشہ آرٹیکل 184/3 کے تحت قوانین کے خلاف درخواستیں اپنی مرضی سے سنی ہیں اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو آرٹیکل 199 غیر مؤثر ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے براہ راست درخواستیں سننا شروع کر دیں تو ہائی کورٹ کا دائرہ کار محدود ہو جائے گا وکیل شعیب شاہین نے اس فیصلے پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ اختیار رجسٹرار کا نہیں بلکہ عدالت کا ہے عدالت نے اس پر کہا کہ درخواست کی سماعت کا فیصلہ ابھی کرنا باقی ہے آئینی بینچ نے اس کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست کی قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے ہیں عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کہا کہ
پڑھیں:
آرمی ایکٹ میں ترامیم کا کیس: عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار
آرمی ایکٹ میں ترامیم کا کیس: عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کیخلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر اعتراضات کالعدم قرار دے دیئے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے عمران خان کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے شعیب شاہین عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ بتایا جائے ترامیم کیخلاف پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 میں قوانین کیخلاف درخواستیں مرضی سے ہی سنتی رہی ہے، جو کیس دل کیا سن لیا جو نہ دل کیا کہہ دیا پہلے ہائی کورٹ جائیں، براہ راست درخواستیں سنتے رہے تو آرٹیکل 199 غیرمؤثر ہو جائے گا۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم سے لوگوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں یہ فیصلہ رجسٹرار نہیں عدالت کر سکتی ہے۔
بعدازاں آئینی بنچ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات کالعدم قرار دے دیئے اور رجسٹرار آفس کو آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔