اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پی ایف یو جے کے بعد اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ایکٹ میں ترمیم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سینیئر اینکر پرسن حامد میر، نسیم زہرہ، عدنان حیدر اور امیر عباس نے درخواست دائر کی۔ سینیئر اینکرز نے بائیو میٹرک تصدیق بھی کروائی۔
درخواست صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد اور عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی۔
سینیئر اینکرز کی جانب سے دائر درخواست میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
دوسری جانب، سندھ ہائیکورٹ نے 7 فروری کو سماعت کرتے ہوئے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخواست میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دو شقوں 2آر اور 26 اے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی و غیر قانونی ہے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے۔
اس سے قبل، 4 فروری کو پیکا ایکٹ میں ترامیم کو سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا۔
واضح رہے کہ دو ہفتہ قبل قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کو کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس کے بعد سینیٹ سے بھی منظوری لی گئی۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخط سے پیکا ایکٹ نافذ کر دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام ا باد میں چیلنج
پڑھیں:
پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست ابتدائی سماعت کے لیے مقرر
لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست ابتدائی سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس فاروق حیدر نے فیڈرل یونین آف جرنلسٹس سے وابستہ صحافی راجہ ریاض کے توسط سے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کی، دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیم سے متعلق بل منظور کیے، پیکا بل منظوری کے لیے اسمبلی نے اپنے رولز معطل کر کے اسے فاسٹ ٹریک کیا، اس ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پر 3 برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا تھا، پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے ملک میں رہ جانے تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے احتجاجی مظاہرے، سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا، پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی، پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی اور آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دے اور اس ایکٹ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کرے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر نے پیکا ایکٹ پر دستخط کرکے اپنے مؤقف سے روگردانی کی، مولانا فضل الرحمان
عدالت نے درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلی اور وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الیکشن کمیشن پیکا ایکٹ درخواست سماعت لاہور ہائیکورٹ وفاقی حکومت