Jang News:
2025-02-07@10:08:58 GMT

16 ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز آج ہو گا

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

16 ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز آج ہو گا

—تصویر بشکریہ فیس بک

آج 16 ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز ہو گا جو اگلے 3 روز تک جاری رہے گا۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ لٹریچر فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی ہوں گے۔

فیسٹیول کی انتظامیہ کے مطابق اس ادبی میلے میں 70 سے زائد سیشن اور 26 کتابوں کی رونمائی کی جائے گی، جبکہ 200 سےزائد ملکی اور غیر ملکی شرکاء شرکت کریں گے۔

15 ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آج آخری روز

شہرِ قائد میں جاری 15ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آج آخری روز ہے۔

لیٹریچر فیسٹیول میں آج مختلف پینل ڈسکشنز کا انعقاد کیا جائے گا، شام 7 بجے پاکستانی معیشت اور بزنس کلائمیٹ سے متعلق سیشن کا انعقاد ہو گا۔

مستقبل کی آوازوں کو فروغ دیتے ادبی ورثے سے متعلق پینل ڈسکشن بھی کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ 1940ء کی دہائی سے آج  تک پاکستان کی فن و تعمیرات سے متعلق بھی ایک سیشن منعقد ہو گا۔ 

3 روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول 9 فروری تک جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

ٹریفک حادثات کی بھرمار، وجہ کیا ہے؟

کراچی سب کا ہے لیکن کراچی کا کوئی نہیں، تباہ حال انفراسٹرکچر اور اسٹریٹ کرائمز کے بعد اب بڑھتے ٹریفک حادثات کو دیکھتے ہوئے یہ مقولہ ایک تکلیف دہ حقیقت بن چکا ہے۔رواں سال 2025 کی شروعات ہی میں ٹریفک حادثات میں اتنی تیزی آ گئی ہے کہ شہر قائد کے پورے سسٹم کو حرکت میں آ جانا چاہیے تھا لیکن ایسا کچھ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔کراچی میں سال 2025 کے صرف 35 روز میں 83 شہری تیز رفتار گاڑیوں کے نیچے کچل کر جاں بحق جب کہ 1 ہزار 220 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔مجموعی طور پر رواں سال اب تک 1304 حادثات ہو چکے ہیں، اگر یومیہ اوسط نکالا جائے تو کراچی میں روانہ 37 سے زائد حادثات ہو رہے ہیں، اگر ہلاکتوں کا تناسب نکالا جائے تو ہر روز 2 شہری قاتل ڈمپر، بسوں، ٹرالر اور دیگر گاڑیوں کا نشانہ بنے۔ چھیپا فاؤنڈیشن سمیت دیگر فلاحی ادارے 24 گھنٹے اپنا آپریشن چلا رہے ہیں، پتا نہیں چلتا کس وقت کہاں حادثہ ہو جائے اور ان کو لاشیں اٹھانے کے لیے روانہ ہونا پڑے، لیکن سوال یہ ہے کہ ان حادثات کے بعد حکومت سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کا کیا کردار ہوتا ہے؟جس گاڑی کا حادثہ ہوتا ہے کیا ان گاڑیوں کے روڈ پرمٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ، ڈرائیور کا لائسنس اور دیگر تمام چیزوں کو چیک کیا جاتا ہے؟ بغیر فٹنس جن گاڑیوں کا بریک فیل ہونے کے بعد حادثہ ہوتا ہے، کیا اس کا ذمہ دار صرف ڈرائیور ہوتا ہے؟ اس میں اس ٹریفک افسر یا جعلی فٹنس جاری کرنے والے کو کیوں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا؟ جن کی آشیرباد سے یہ شہر میں قتل عام کرتے پھرتے ہیں، کیوں سیکشن افسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی جاتی؟حادثات کے بعد چند ٹریفک پولیس افسران کو تبدیل کرنے کی پالیسی برے طریقے سے ناکام ہو چکی ہے۔ ایک دور تھا جب گولی لگی لاشیں سڑکوں پر ملتی تھیں، اس لیے کراچی کا شہری جب گھر سے نکلتا تھا تو گھر والے دعا کرتے تھے کہ ان کا بھائی، بیٹا، شوہر جو کسی بھی کام سے باہر گیا ہے وہ زندہ سلامت واپس آ جائے، لیکن اب یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ کسی حادثے کا شکار نہ ہو جائے۔

متعلقہ مضامین

  • جعل سازوں سے ہوشیار! اسٹیمپ پیپرز سے متعلق نئی شرط عائد
  • لٹریچر فیسٹیول کے سماجی اثرات کیوں نہیں؟
  • چیمپیئنز ٹرافی سے قبل نیشنل اسٹیڈیم کراچی سے متعلق بڑی پیشرفت
  • ٹریفک حادثات کی بھرمار، وجہ کیا ہے؟
  • نالہ متاثرین کی فہرست جاری اور مسنگ آئی ڈیز کا مسئلہ حل کیا جائے، کراچی بچاؤ تحریک
  • جی بی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باوجود بھی جاری رہا
  • عثمان خواجہ نے غزہ سے متعلق ٹوئٹ پر برطرف صحافی کی حمایت میں آواز اٹھادی
  • سرکاری مکانوں کی الاٹمنٹ سے متعلق اہم فیصلہ
  • سرکاری مکانوں کی الاٹمنٹ سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا گیا