سپریم کورٹ—فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سر چارجز کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔

سپریم کورٹ نے جماعتِ اسلامی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر دیے۔

عدالت نے جماعتِ اسلامی کی درخواست کو آئی پی پیز کے کیس کے ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ: بجلی کے صارفین کو 1 روپے 3 پیسے فی یونٹ واپس کرنے کی درخواست

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے دسمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت صارفین کو 1 روپے 3 پیسے فی یونٹ واپس کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے جماعتِ اسلامی کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ بجلی کے بلوں میں وصول ٹیکسز خزانے میں جاتے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں پر نیپرا میں سماعت بھی ہوتی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ جماعتِ اسلامی نے کبھی نیپرا کی سماعت کے دوران اعتراض اٹھایا؟ لائن لاسز کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے، جماعتِ اسلامی نے کبھی بجلی کی چوری کے خلاف مہم چلائی؟

جماعتِ اسلامی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بجلی کے بلوں میں سر چارجز مختلف ٹیکسز اور ایف اے ڈی شامل ہوتا ہے، ہماری درخواست مختلف نوعیت کے سر چارجز اور ایف اے ڈی کے خلاف ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلامی کی درخواست بجلی کی بجلی کے

پڑھیں:

آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم، بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم

سپریم کورٹ کا آئینی بینچ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں 2023 میں کی گئی ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم کر دیے پانچ رکنی آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی جبکہ دیگر ججز میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال خان، جسٹس صائمہ، اور جسٹس علی سلیمان شامل تھے عدالت نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کیا جائے تاکہ اس پر مزید کارروائی کی جا سکے سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ ان ترامیم کے خلاف پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟ بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں کی گئی ترامیم عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں اس لیے براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیشہ آرٹیکل 184/3 کے تحت قوانین کے خلاف درخواستیں اپنی مرضی سے سنی ہیں اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو آرٹیکل 199 غیر مؤثر ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے براہ راست درخواستیں سننا شروع کر دیں تو ہائی کورٹ کا دائرہ کار محدود ہو جائے گا وکیل شعیب شاہین نے اس فیصلے پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ اختیار رجسٹرار کا نہیں بلکہ عدالت کا ہے عدالت نے اس پر کہا کہ درخواست کی سماعت کا فیصلہ ابھی کرنا باقی ہے آئینی بینچ نے اس کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست کی قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے ہیں عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی

متعلقہ مضامین

  • آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم، بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم
  • سابق جج ارشد ملک کی اہلیہ کی پینشن کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست
  • بجلی بلوں میں سرچارجز کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست سماعت کیلئے منظور
  • بجلی بلز میں ایف پی اے سرچارجز کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر اعتراضات ختم
  • سپریم کورٹ: بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سرچارجز کیخلاف درخواست سماعت کے لیے منظور
  • آئی پی پیز کیخلاف درخواست: وفاق اور آئی پی پیز کو نوٹس
  • سپریم کورٹ: اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار
  • پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج
  • سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر