بجلی بلوں میں سرچارجز کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست سماعت کیلئے منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کی بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سرچارجز کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی۔ رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر دیئے گئے۔ عدالت نے کیس کو آئی پی پیز کیس کے ساتھ سننے کا فیصلہ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ بجلی کے بلوں میں وصول کیے جانے والے ٹیکسز قومی خزانے میں جمع ہوتے ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ بجلی کی قیمتوں پر نیپرا میں باقاعدہ سماعت ہوتی ہے۔ کیا جماعت اسلامی نے نیپرا کی سماعت کے دوران کبھی ان سرچارجز پر اعتراض اٹھایا؟ لائن لاسز کی ایک بڑی وجہ بجلی چوری ہے۔ کیا جماعت اسلامی نے کبھی بجلی چوری کے خلاف کوئی مہم چلائی؟
گوجرانوالہ، کمسن بچی پر تشدد اور خواجہ سرا گرو کے زبردستی اپنے ساتھ رکھنے کا انکشاف
وکیل جماعت اسلامی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کی درخواست مختلف نوعیت کے سرچارجز اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے خلاف ہے۔ عدالت نے کیس کو آئی پی پیز کیس کے ساتھ سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
سندھ ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز
کراچی(سب نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ درخواست میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دو شقوں 2آر اور 26 اے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق 2آر اور 26 اے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 میں شامل دفعہ 2 آر مکمل طور پر غیر آئینی ہے اور ملک کے آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کیخلاف ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق 26 اے معلومات کی ترسیل اور حصول کو غلط اور جعلی قرار دے کر جرم قرار دیتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 19 اور 19 اے ملک کے ہر شہری کو مناسب حدود میں مکمل آزادی اظہار کا حق دیتا ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دفعہ جی اور ایچ میں انتہائی مبہم طریقے سے فالس، فیک اور ایزپرژن کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ پہلے عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ دررخواست قابل سماعت ہے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔