کراچی بار کے قافلے کا اسلام آباد جانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی بار ایسوسی ایشن نے قافلے کی صورت میں کل اسلام آباد روانگی کا اعلان کردیا۔
کراچی بار کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ میں صحافیوں کو بھی ہمارے ساتھ چلنا چاہیے۔
منیر اے ملک نے کہا کہ آج حالات دو ہزار سات سے بھی زیادہ خراب ہیں، اس وقت ایک چیف جسٹس کا سوال تھا، آج پوری عدلیہ متاثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء کی ایک بڑی اکثریت ترامیم کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف سمجھتی ہے۔
علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ وکلا تحریک چلنے والی ہے، یہ تحریک اس ملک میں آئین کے تحفظ کے لیے ہے۔
سندھ بار کونسل کے وائس چیئرمین نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم کے ذریعے مرضی کے جج لائے جارہے ہیں۔
کراچی بار کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ میں صحافیوں کو بھی ہمارے ساتھ چلنا چاہیے۔
واضح رہے کہ کراچی بار کے وکلاء 8 فروری کو اسلام آباد روانہ ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کراچی بار
پڑھیں:
اگلے سال 300 اسکیمیں مکمل کریں گے: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب—فائل فوٹومیئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ اگلے سال مزید 300 اسکیمیں مکمل کریں گے۔
کے ایم سی ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جون 2023ء میں عہدہ سنبھالا تھا، ڈیڑھ سال بعد خود کو آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ مالی اعتبار سے کے ایم سی میں ڈیڑھ سال میں بہتری آئی ہے، اختیارات کا نہیں نیت کا معاملہ تھا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 2.14 ارب روپے اس وقت ہمارے اکاؤنٹ میں آ چکے ہیں جبکہ 300 فیصد آمدنی میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے اضافہ کیا ہے۔
میئر کراچی نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدن میں 300 گنا اضافہ ہوا ہے، یہ وہی اختیارات اور وہی قانون ہے جس سے لینڈ ڈپارٹمنٹ کی ریکوری بہتر ہو رہی ہے۔
ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل میں کتنا وقت لگے گا؟ میئر کراچی نے بتا دیامیئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ریڈ لائن کی وجہ سے عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بہت سارے ٹاؤنز ہمیں تنگ کرتے ہیں، ٹاؤنز وہ کام نہیں کر رہے تو بلدیہ عظمیٰ کراچی یہ کام کروا رہی ہے لیکن پھر بھی ہماری ریکوری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی751 اسکیموں پر کام کر رہی ہے اور 30 جون تک اگلے 5 ماہ میں 430 اسکیموں کو پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچی آبادی میں پلازہ اور پیٹرول پمپ بن رہے ہیں، کے ایم سی کچی آبادی میں ڈیولپمنٹ کر رہی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ڈبل ملازمین کی نشاندہی ہوئی جو ہم سے بھی تنخواہ لے رہے تھے، 2019ء میں ملازمین کو مستقل کیا گیا جس کا سلسلہ 2018ء میں شروع ہوا اور یہ وہ غلط فیصلے ہیں جن کی وجہ سے آج تکلیف کا سامنا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ ایسے ایسے ملازمین ملے جو 2018ء میں 18 سال کے ہی نہیں تھے، 10 سال کے بچے کو بھی ملازم بنا دیا گیا، اس سب سے 36 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
ان کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی انسان دوست جماعت ہے کسی کا روزگار نہیں چھیننا چاہتی۔
مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ تمام ریکارڈ جمع کر رہے ہیں تاکہ کونسل میں یہ معاملہ لے کر جائیں، کونسل کا ہی فیصلہ ہو گا کہ ان ملازمین کا کیا کرنا ہے، وسائل کی کمی کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔