City 42:
2025-02-07@09:23:09 GMT

امریکی خاتون 11 فروری تک واپس نہ گئی تو کیا ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

ویب ڈیسک: کراچی کے نوجوان کی  محبت میں پاکستان آنے والی امریکی خاتون اگر 11 فروری تک وطن واپس نہیں گئی تو اس کے خلاف فارن ایکٹ لاگو ہوجائے گا اور خاتون کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ 

 رپوٹس کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن حکام نے گزشتہ روز جناح ہسپتال میں امریکی خاتون سے ملاقات کی اور اسے قانونی پیچیدگیوں سے آگاہ کیا،امیگریشن حکام کے مطابق خاتون کا 15 دن کا ایگزٹ پرمٹ 11 فروری کو ختم ہو جائے گا۔ 

پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں داخلے ؛ پہلی سلیکشن فہرست جاری

 ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ خاتون ایگزٹ پرمٹ ایکسپائری تک واپس نہیں گئی تو قانونی مشکلات پیدا ہوں گی، 11 فروری کے بعد امریکی خاتون کو پاکستان میں زائد المیعاد قیام کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے تحت خاتون کے خلاف 13/14 فارن ایکٹ 1946 کے تحت مقدمہ درج کیا جاسکے گا۔ 

 امیگریشن ایکٹ کے تحت امریکی خاتون کو گرفتار کیا جائے گا اور فارن ایکٹ کے تحت عدالت میں پیش کیا جائے گا جب کہ اسے پاکستان میں غیرقانونی قیام پر ڈی پورٹ کیا جائے گا،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق حکومت اگر چاہے تو اس کے ایگزٹ پرمٹ میں مزید توثیق کرسکتی ہے اور خاتون کو وطن واپسی کا ایک اور رضاکارانہ موقع فراہم کیا جا سکتا ہے۔
 

پی ٹی آئی کا لاہور جلسے کی اجازت نہ ملنے پر پلان بی سامنے آگیا

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: امریکی خاتون جائے گا کے تحت

پڑھیں:

آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم، بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم

سپریم کورٹ کا آئینی بینچ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں 2023 میں کی گئی ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم کر دیے پانچ رکنی آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی جبکہ دیگر ججز میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال خان، جسٹس صائمہ، اور جسٹس علی سلیمان شامل تھے عدالت نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کیا جائے تاکہ اس پر مزید کارروائی کی جا سکے سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ ان ترامیم کے خلاف پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟ بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں کی گئی ترامیم عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں اس لیے براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیشہ آرٹیکل 184/3 کے تحت قوانین کے خلاف درخواستیں اپنی مرضی سے سنی ہیں اور اگر ایسا نہ کیا جائے تو آرٹیکل 199 غیر مؤثر ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے براہ راست درخواستیں سننا شروع کر دیں تو ہائی کورٹ کا دائرہ کار محدود ہو جائے گا وکیل شعیب شاہین نے اس فیصلے پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ اختیار رجسٹرار کا نہیں بلکہ عدالت کا ہے عدالت نے اس پر کہا کہ درخواست کی سماعت کا فیصلہ ابھی کرنا باقی ہے آئینی بینچ نے اس کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست کی قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کر لیے ہیں عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی

متعلقہ مضامین

  • آفیشل سیکریٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم، بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات ختم
  • نوجوان کی محبت میں پاکستان آنیوالی امریکی خاتون کو نئی پریشانیوں نے گھیر لیا
  • امریکی خاتون 11 فروری تک واپس نہ گئی تو کیا ہوگا؟ اہم معلومات سامنے آ گئیں
  • پیکا ایکٹ پر تحفظات:حکومت اور صحافیوں کے درمیان مذاکرات کا فیصلہ
  • 8 فروری کو کیا ہوگا؟ علی امین گنڈاپور نے بتادیا
  • مظفر گڑھ: زیادتی کا جھوٹا الزام لگانے پر خاتون کے خلاف اینٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
  • وفاقی حکومت کا رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی واپس بھیجنے کا فیصلہ
  • فارن انویسٹمنٹ بھول جائیں، پہلے مقامی سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری کروائیں، مفتاح اسماعیل
  • پاڈیل لیگ کا آغاز 5 فروری 2025 سے ہوگا