اسلام آباد(آئی این پی) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)  اور عالمی ادارہ برائے نقل مکانی (آئی او ایم) نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے بے دخلی یا ملک بدری کا سامنا کرنے کی حالیہ پیش رفت کے بعد  اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے اس منتقلی کے طریقہ کار اور ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق  گزشتہ روز  جاری  ایک  مشترکہ بیان میں یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم نے کہا ہے کہ باوقار اقدام کے لیے منصوبہ بندی کا غیر یقینی وقت تنا ئوکی صورت حال کو بڑھا رہا ہے، اس طرح کے اقدام کے ذریعہ معاش اور بچوں کی تعلیم پر فوری اثرات کا ذکر نہیں کیا جاسکتا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم تسلیم کرتے ہیں کہ ممالک پناہ گزینوں سمیت غیر ملکیوں کی نقل و حرکت کو محدود کرسکتے ہیں، ہم مشترکہ طور پر حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ انسانی حقوق کے معیارات بشمول مناسب عمل اور طویل عرصے سے پاکستان میں مقیم پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) اور افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) کے حامل افغانوں کی قانونی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی منتقلی کے اقدامات پر عمل درآمد کرے۔یو این ایچ سی آر کے نمائندے فلپ کینڈلر نے کہا کہ پاکستان میں پناہ گزینوں کی میزبانی اور لاکھوں زندگیاں بچانے کی قابل فخر روایت رہی ہے، اس سخاوت کو بہت سراہا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جبری واپسی سے کچھ لوگوں کے لیے خطرہ بڑھ سکتا ہے، ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ دستاویزی حیثیت سے قطع نظر خطرے سے دوچار افغانوں کو تحفظ کی فراہمی جاری رکھے۔

بانی پی ٹی آئی   نے آرمی چیف کو خط لکھا،کوئی نتیجے نہیں نکلے گا ،محمد زبیر  

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: یو این ایچ سی آر

پڑھیں:

اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بفر زون قائم کرنیکی کوشش میں ہے اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں منعقدہ غزہ سے متعلق ایک پریس کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمدسانی کا کہنا تھا کہ غزہ میں غاصب صہیونی فوج کے رویے کے اثرات کے پیش نظر، ہائی کمشنر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام پر ایسے حالات زندگی مسلط کر دیئے ہیں کہ جو غزہ میں ان کے زندگی گزارنے کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔ اقوام متحدہ کی اہلکار نے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ اسرائیل، ایک قابض طاقت کے طور پر، مخصوص علاقوں سے شہریوں کو عارضی طور پر نکال اور ان کی نقل مکانی کے احکامات جاری کر رہا ہے؛ انخلاء کے ان احکامات کی نوعیت اور ان کا دائرہ بہت سنگین خدشات پیدا کرتا ہے کیونکہ اسرائیل ان علاقوں کے مکینوں کو مستقل طور پر بے دخل کر دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں ایک بفر زون بنایا جا سکے!!

روینہ شمدسانی نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر شہریوں کی مستقل نقل مکانی، جبری نقل مکانی کی حد تک پہنچ چکی ہے اور مسلسل چھٹے ہفتے کے دوران بھی غزہ کی گزرگاہیں بند رکھتے ہوئے اسرائیل نے غزہ میں انتہائی خوفناک صورتحال پیدا کردی ہے جس کا عام فلسطینی شہریوں کو سامنا ہے! اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے کہا کہ درحقیقت غاصب صہیونی اس خطے میں پانی، خوراک، ادویات اور دیگر انسانی امداد کو داخل تک نہیں ہونے دے رہے جبکہ غاصب اسرائیلی حکام ایسے بیانات بھی دے رہے ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی امداد کی آمد کا براہ راست تعلق اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے ہے، جس نے ان سنگین خدشات کو جنم دیا ہے کہ غزہ کے رہائشیوں اور عام شہریوں کو "جنگ کے طریقہ کار کے طور پر ایک اجتماعی سزا" کا سامنا ہے جسے بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین جنگی جرم سمجھا جاتا ہے!! ادھر عبری زبان کے اسرائیلی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے بھی حال ہی میں غاصب اسرائیلی رژیم کے اعلی سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ غاصب اسرائیلی فوج، غزہ کی پٹی کے پانچویں حصے پر مشتمل رفح کے پورے علاقے کو بفر زون میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ صیہونی اخبار کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیلی فوج، رفح کو بفر زون کا حصہ بنانا چاہتی ہے جس کے بعد وہاں کے رہائشیوں کو اپنے علاقوں میں واپس آنے کی اجازت نہ ہو گی۔ صیہونی میڈیا کے مطابق غاصب اسرائیلی فوج درحقیقت جس بفر زون کی کوشش میں ہے وہ فلاڈیلفیا و موراگ کے درمیان 75 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے اور اس میں رفح شہر اور اس کے آس پاس کے علاقے بھی شامل ہوتے ہیں۔ ہآرٹز نے غاصب صیہونی رژیم کے سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے مزید بتایا کہ رفح میں تمام عمارتوں کو مسمار کر دینے کا عمل جاری ہے اور فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ جو کچھ شمالی غزہ میں انجام دیا گیا تھا، وہی رفح کے علاقے میں بھی انجام دیا جائے گا!

متعلقہ مضامین

  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • ٹرمپ نے افغان باشندوں کی عارضی پناہ گاہوں کی حیثیت ختم کردی
  • اداکار سمیع خان کا سوشل میڈیا پر منفی رجحانات پر اظہارِ تشویش
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • فلسطین : بندر کی بلا طویلے کے سر (حصہ دوم)
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ