پنجاب اسمبلی میں منعقد ہونے والی پہلی 2 روزہ ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ریجنل سی پی اے کانفرنس کا آج باقاعدہ آغاز ہورہا ہے، تاہم اپوزیشن ارکان نے اس انٹرنیشنل کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کوئی بھی رکن پنجاب اسمبلی نہیں پہنچا۔ ذرائع کے مطابق، پارٹی کی ہدایت کے مطابق کوئی رکن اسمبلی کانفرنس میں احتجاجاً شریک نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے، ملک احمد خان

دوسری جانب، ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کی سی پی اے کانفرنس میں شرکت کے لیے مندوبین کی پنجاب اسمبلی آمد جاری ہے، مہمانوں کے پہلے وفد کا سیکریٹری پنجاب اسمبلی عامر حبیب نے استقبال کیا، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان بھی مہمانوں کے استقبال کے لیے اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں منعقد ہونے والی پہلی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ریجنل سی پی اے کانفرنس میں شرکت کے لیے اسپیکر صوبائی اسمبلی سندھ اویس قادر شاہ کے علاوہ مزید 4 قومی اور بین الاقوامی پارلیمانی وفود لاہور پہنچ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ’اوو اوو’ کی آوازیں نکال کر احتجاج

پینانگ اسٹیٹ اسمبلی ملائشیا کے ڈپٹی اسپیکر داتو ازرول مہاتیر بن عزیزکی قیادت میں 4 رکنی پارلیمانی وفد، سی پی اے کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل جارویس مٹیا بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور پہنچ گئے ہیں۔

پارلیمنٹ آف مالدیوز کے ڈپٹی اسپیکر احمد ناظم کی قیادت میں اراکین اسمبلی سمیت 4 رکنی پارلیمانی وفد بھی لاہور پہنچ گیا ہے۔ اراکین پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ، رشدہ لودھی اور محمد احمد خان لغاری ملکی و غیرملکی وفود کا ترتپاک استقبال کررہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

2 روزہ کانفرنس wenews اپوزیشن استقبال ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ریجنل سی پی اے کانفرنس بائیکاٹ پاکستان تحریک انصاف پنجاب اسمبلی پی ٹی آئی غیرملکی وفود ملک احمد خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 2 روزہ کانفرنس اپوزیشن استقبال ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ریجنل سی پی اے کانفرنس بائیکاٹ پاکستان تحریک انصاف پنجاب اسمبلی پی ٹی ا ئی ملک احمد خان ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا سی پی اے کانفرنس پنجاب اسمبلی کانفرنس میں کے لیے

پڑھیں:

بیت المقدس سے اُٹھتی چیخ

اسلام ٹائمز: اٹھیے اور نکل آئیے اپنے کمفرٹ زون سے کہ یہ وقت صرف پوسٹس لکھنے کا نہیں بلکہ نیت کو عمل میں بدلنے کا ہے۔ ایک نوالہ اپنی پسند کے مطابق نہ کھا کر کسی بچے کو ماں سے بچھڑنے سے بچا لینے کا ہے۔ من پسند برینڈ کا لباس یا جوتا نہ پہن کر بے شمار بے گناہ جسموں کو بے وقت کفن پہننے سے بچانے کا ہے اور دراصل یہ بائیکاٹ تو ہے بھی نہیں، یہ تو ہمارے عشق کا اظہار، غیرت کا تقاضا اور بطور مسلمان ہمارا فرض ہے اور یہ فرض میں نے نبھانا ہے، آپ نے نبھانا ہے بلکہ ہم سب نے مل کر نبھانا ہے۔ تحریر: فاخرہ گل

کیا آپ نے کبھی اپنے بچوں کی آنکھوں میں وہ سوال پڑھا ہے جو اُن کی زبان پر تو نہ آئے لیکن آپ کی روح کو جھنجھوڑ دے؟
ہمارا گھر کہاں گم ہو گیا؟
میری ماں کہاں گئی؟
میرے ابو کو کیوں مارا؟
یہ دھماکے کیوں ہو رہے ہیں؟
میرے بہن بھائی کہاں ہیں؟
کھانے اور بھوک سے متعلق نہیں بلکہ زندگی اور موت سے متعلق اس طرح کے سوال ہیں جو آج اُن گلیوں میں گونجتے ہیں جہاں کھلونوں کی جگہ خون، جھولوں کی جگہ ملبہ اور نیند کی لوریوں کی جگہ بموں کی آوازیں ہیں، تو کیوں ناں ذرا اپنی ذات کے اندر بھی جھانکا جائے کہ ہم اپنے دائرے میں رہ کر اب تک کیا کر سکے اور کیا اب بھی ہم کچھ خریدتے ہوئے اپنے ضمیر کے بجائے اُن برینڈز کو ترجیح دیتے ہیں جنھیں دیکھنا بھی نہیں چاہیئے؟ ہم یورپ میں رہتے ہیں اور اکثر اوقات وہی چیزیں سامنے آتی ہیں جنہیں ہم برسوں سے پسند کرتے آئے، مگر یقین کیجیے کہ 2023ء سے شروع کیے گئے اپنے بائیکاٹ پر الحمدللہ آج کے دن تک قائم ہیں۔

زیادہ شکر اس بات کا کہ میں جو یہ سوچ رہی تھی کہ میکڈونلڈ وغیرہ سے متعلق بائیکاٹ شاید بچوں کے لیے مشکل ہو تو میرے کہنے سے پہلے ہی خود انھوں نے کہا کہ اگر آج کے بعد ہم ایک مرتبہ بھی اس طرح کی کوئی پروڈکٹ خریدیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ ہم اُنہیں سپورٹ کر رہے ہیں جنہوں نے بے گناہ مسلمانوں سے کھانا پینا تو ایک طرف، ان کی زندگی تک چھین لی ہے۔ وہ دن میرے لیے یادگار تھا کیونکہ تب میں نے بے تحاشا شکر ادا کیا کہ الّلہ کریم نے بچوں کو اتنی سمجھ بوجھ عطا کی ہے کہ ہمارے کہنے کے بغیر ہی وہ سب چھوڑ دیا جو انہیں بہت پیارا تھا اور وہ بھی اس لیے کہ انہیں غزہ کے بچوں کی زندگی اپنی پسندیدہ چیزوں سے بڑھ کر پیاری اور اہم لگنے لگی تھی۔

میں خود 2023ء میں اسکن الرجی کے لیے اسی ناپسندیدہ لسٹ سے کچھ پروڈکٹس استعمال کر رہی تھی لیکن جیسے ہی بائیکاٹ شروع کیا تو ان کا استعمال ختم کر دیا۔ دیر سے ہی سہی لیکن آرام تو پھر بھی آگیا تھا ،البتہ دل پر یہ بوجھ نہیں رہا کہ تب بے گناہ مسلمانوں کے بجائے میں نے خود کو ترجیح دی۔ اطمینان اس بات کا ہے کہ الحمدللہ ہم نے ذائقہ، پسند، یا خوشی نہیں بلکہ بے حسی چھوڑ دی۔ اللہ کریم سورہ انفال میں فرماتا ہے ’’اور اگر وہ تم سے دین کے معاملے میں مدد مانگیں تو تم پر مدد کرنا فرض ہے‘‘۔ تو یہی بائیکاٹ ہی تو وہ مدد ہے جو ہم اور آپ اپنے گھروں میں رہ کر بھی کر سکتے ہیں ، ہم نے کیا ہے اور آئندہ بھی انشاءالّلہ کرتے رہیں گے۔ کیا آپ بھی اپنے مسلمان بہن بھائیوں کی مدد کیلیئے کردار ادا کر رہے ہیں؟ اگر نہیں تو آپ کب چھوڑیں گے؟

پیٹو گے کب تلک سر رہ تم لکیر کو
بجلی کی طرح سانپ تڑپ کر نکل گیا

بعد میں لکیر پیٹنے کے بجائے یہی تو وقت ہے یہ سوچنے کا کہ کیا آپ کے ہاتھ اب بھی وہی سامان خریدیں گے جو شہید لاشے ہوا میں اُڑا کر شراب کے جام ٹکرانے والوں کو سپورٹ کریں؟ اور یقیناً ایسا تو صرف وہی لوگ کریں گے جن کا ضمیر ابھی تک مسلمان حکمرانوں کی طرح سو رہا ہے. جن کے دل میں اب تک وہ چیخ نہیں اتری جو مسجد اقصیٰ سے بلند ہوئی.

اک تم کہ جم گئے ہو جمادات کی طرح
اک وہ کہ گویا تیر کماں سے نکل گیا

اٹھیے اور نکل آئیے اپنے کمفرٹ زون سے کہ یہ وقت صرف پوسٹس لکھنے کا نہیں بلکہ نیت کو عمل میں بدلنے کا ہے۔ ایک نوالہ اپنی پسند کے مطابق نہ کھا کر کسی بچے کو ماں سے بچھڑنے سے بچا لینے کا ہے۔ من پسند برینڈ کا لباس یا جوتا نہ پہن کر بے شمار بے گناہ جسموں کو بے وقت کفن پہننے سے بچانے کا ہے اور دراصل یہ بائیکاٹ تو ہے بھی نہیں، یہ تو ہمارے عشق کا اظہار، غیرت کا تقاضا اور بطور مسلمان ہمارا فرض ہے اور یہ فرض میں نے نبھانا ہے، آپ نے نبھانا ہے بلکہ ہم سب نے مل کر نبھانا ہے کیونکہ خود سورہ رعد میں الّلہ کریم کے فرمان کے مطابق ”یقیناً اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے“۔

جان رکھیے کہ اگر اب بھی آپ نے اپنی استطاعت کے مطابق حق کا ساتھ نہ دیتے ہوئے خاموشی اختیار کی تو کل تاریخ سوال ضرور کرے گی کہ جب ظلم اپنے عروج پر تھا تو تم کہاں تھے؟ ایسا نہ ہو کہ تب آپ کے پاس سوائے شرمندگی کے کوئی جواب نہ ہو۔ بائیکاٹ کریں کیونکہ آپ اُس امت کا حصہ ہیں جس کے متعلق حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ مسلمان اُمت ایک جسم کی مانند ہے کہ جسم کے کسی ایک حصّے میں تکلیف ہو تو اسے نہ صرف پورا جسم محسوس کرتا ہے، بلکہ بے قرار ہوکر اس تکلیف سے نجات کی عملی کوشش بھی کرتا ہے۔ بائیکاٹ کریں کیونکہ آپ صرف خاموش رہ کے ظالم کا ساتھ دیتے ہوئے مجرم نہیں بن سکتے اور سب سے سادہ اور آسان بات کہ بائیکاٹ کریں کیونکہ آپ ایک انسان ہیں اور ناحق کسی پر ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔

اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا

متعلقہ مضامین

  • دہشتگرد پاک ایران تعلقات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • پنجاب اسمبلی میں ایسڈ کنٹرول بل منظور ہو گیا
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل کیخلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • پرائیویٹ کمپنیوں کو بھی اپنے ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار مل گیا
  • سندھ حکومت اور اپوزیشن اپنے منشور کے مطابق مسائل حل کرنے میں ناکام، رپورٹ
  • بین الاقوامی کانفرنس میں مریم نواز مرکز نگاہ بن گئیں، عالمی شخصیات کی ملاقات
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • بیت المقدس سے اُٹھتی چیخ