لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود کشمیریوں کا ہمت و حوصلہ قابل تعریف ہے، سردار ظہور
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ ایک ہی نعرہ بلند کرتے ہیں لے کے رہیں گے آزادی۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نواز فرانس کے رہنما سردار ظہور اقبال نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ 77 سالوں سے لاکھوں کی تعداد میں موجود بھارتی فوج کی حراست میں زندگی گزارنے والے کشمیریوں کا حوصلہ اور ہمت قابل تعریف ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ ایک ہی نعرہ بلند کرتے ہیں لے کے رہیں گے آزادی۔ سردار ظہور اقبال نے کہا کہ 76 سال پہلے بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا، آج اس خطے میں تقریباً 10 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ 250000 سے زیادہ کشمیری شہید ہو چکے ہیں، 7,000 ماورائے عدالت قتل ہو چکے ہیں جبکہ 100,000 سے زیادہ بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا ہر سال 5 فروری کو کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے "یوم سیاہ" مناتے ہیں، جو پاکستان میں بھی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے جب غاصب حکمرانوں کا ظلم انتہا کو پہنچتا ہے تو پھر مودی جیسے فرعون حاکموں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ تقریب سے چیئرمین نواز لیگ فرانس راجہ علی اصغر، نعیم چوہدری، گلزار لنگڑیال، چوہدری خلیل احمد متولاجولی، چوہدری حمزہ تاج دین، مقامی فرانسیسی سیاسی رہنماؤں اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں سفارت خانہ کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ اپنی ہی ذلت کے بوجھ تلے دبنے کے قریب ہے، اس کے باوجود ایسے عناصر کے خلاف عوامی غم و غصہ نظر نہیں آتا۔ سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی 2024 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں عالمی سطح پر 20 فیصد خواتین کو بدسلوکی کا سامنا ہے، وہاں پاکستان کی 90 فیصد خواتین تشدد کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ اعتدال پسندی اور ترقی کے نام پر قانون سازی کے باوجود خواتین کی سنگین صورتحال کو ریاست نے نظر انداز کیا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے لاہور پولیس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شہر میں 100 سے زائد خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔