غزہ جنگ بندی کے بعد 5 لاکھ افراد کی جنوب سے شمال منتقلی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اقوامِ متحدہ نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے بعد 5 لاکھ سے زائد لوگ غزہ کے جنوبی حصے سے شمالی حصے میں منتقل ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ 10 ہزار سے زائد امدادی ٹرک امداد لے کر پہنچ گئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں لوگوں کو بڑی تعداد میں خیمے، خوراک اور ادویات دی جا رہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے بچوں کے خصوصی ادارے یونیسیف نے بتایا ہے کہ غزہ میں خیموں، خوراک، پانی، صحت و صفائی کی سہولتوں اور طبی ساز و سامان کی ضرورت ہے، اپنے علاقوں میں واپس آنے والے بیشتر افراد کے گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق طبی ساز و سامان کے ہمراہ 63 ٹرک غزہ آئے ہیں، جس سے خالی ہونے والے 3 گوداموں کو دوبارہ بھرنے میں مدد ملے گی۔
اقوامِ متحدہ کے رابطہ دفتر کے مطابق جنگ بندی کے بعد 100 سے زائد بیماروں اور زخمیوں کو مصر منتقل کیا گیا ہے، غزہ میں ہنگامی مدد کے لیے 5 ایمبولینسز بھی اس علاقے میں بھیجی گئی ہیں، اس کے علاوہ 22 تندور بھی علاقے میں کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں مسقتل جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے سے لوگوں کی کسی اور جگہ منتقلی کی تجویز کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارے ‘بین الاقوامی تجارتی مرکز’ (آئی ٹی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔
جینیوا مین ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ امریکا کی اس پالیسی کا نتیجہ ٹیرف سے بچنے کے لیے طویل المدتی طور پر علاقائی تجارتی روابط کی تشکیل نو اور ان میں وسعت و مضبوطی کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔
ہیملٹن کے مطابق اس سے سپلائی چین میں تبدیلی اور بین الاقوامی تجارتی اتحادوں کی تجدید کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو امریکا کی جانب سے چین کے علاوہ بیشتر ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے اطلاق میں 3 مہینے تاخیر کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے ان فیصلوں سے میکسیکو، چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے علاوہ جنوبی افریقی ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور خود امریکا بھی ان فیصلوں کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔
انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تخمینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں چین اور امریکا کے مابین تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
پامیلا کوک نے کہا کہ میکسیکو نے اپنی برآمدی اشیا کا رخ امریکا، چین، یورپ اور لاطینی امریکا کی اپنی روایتی منڈیوں سے ہٹا کر کینیڈا، برازیل اور کسی حد تک انڈیا کی جانب موڑ دیا ہے جو اس کے لیے قدرے فائدہ مند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دیگر ممالک بھی میکسیکو کی تقلید کر رہے ہیں جن میں ویت نام بھی شامل ہے جس کی برآمدات اب امریکا، میکسیکو اور چین سے ہٹ کر یورپی یونین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی جانب جا رہی ہیں۔
پامیلا کوک ہیملٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز تک روکے جانے سے عالمی تجارت کو فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقفے سے استحکام کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے معاشی نظام کو پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا ہو چکا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں متعدد مواقع پر دنیا اس سے ملتے جلتے حالات سے گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ صورتحال قدرے زیادہ سخت اور متزلزل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
american tarrifs Trade اقوام متحدہ امریکی ٹیرف تجارت