وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں، ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ سیاست دان اگر آپس میں بیٹھیں گے تو معاملات سلجھیں گے الجھیں گے نہیں، کچھ مانا جاتا ہے کچھ منوانا جاتا ہے

انہوں نے کہا کہ جو بھی مطالبات ہیں، ان پر سیاستدانوں کو بیٹھنا چاہیے،مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر سیاستدانوں سے بھی بات ہو گی۔

وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور کا کہنا ہے کہ ہم مولانا فضل الرحمٰن کے بغیر 26ویں آئینی ترمیم کے لیے آگے نہیں بڑھے، ان کو 26ویں آئینی ترمیم میں ساتھ لے کر چلے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ ابتداء میں ہم سے تھوڑی سی کوتاہی ہوئی اس کا ہم نے ازالہ کیا، ایسا نہیں ہوتا کسی کا مطالبہ من و عن مان تسلیم کر لیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں، ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں، ہم پرانے دوستوں کو نہیں بھولے، ہمیشہ سے یاد ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رانا ثناء الل

پڑھیں:

26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔

دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
  • پنجاب اور سندھ کا پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال سے چل رہا ہے: سعید غنی
  • وفاق اور صوبے کے درمیان کمیونیکیشن گیپ بلوچستان میں بغاوت کی وجہ ہے، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند
  • 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون
  • آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
  • پاکستانی پروڈکٹس کو عالمی منڈیوں تک رسائی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی کوشش اعظم سواتی کی اپنی ہے، پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں: سلمان اکرم
  • ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن