کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلیے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں  درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ درخواست میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دو شقوں 2آر اور 26 اے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ 

درخواست گزار کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق  2آر اور 26 اے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 میں شامل دفعہ 2 آر  مکمل طور پر غیر آئینی ہے اور ملک کے آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کیخلاف ہے۔ 

سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق   26 اے معلومات کی ترسیل اور حصول کو  غلط اور جعلی قرار دے کر  جرم قرار دیتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 19 اور 19 اے ملک کے ہر شہری کو مناسب حدود میں مکمل آزادی اظہار کا حق دیتا ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دفعہ جی اور ایچ میں انتہائی مبہم طریقے سے فالس، فیک اور ایزپرژن کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ 

چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ پہلے عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ دررخواست قابل سماعت ہے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی

پڑھیں:

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ہے نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی. درخواست گزارذوالفقار علی ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل میں نے کہا کہ پنجاب کی انتظامیہ کی انکوائری قابل بھروسہ نہیں ہے میرے پاس سب ایسے کیسز آ رہے ہیں جن میں طلبہ بلیک میل ہو رہے ہیں سیکشن 354 اے دیکھ لیں جس میں براہ راست سزائے موت ہے جسٹس محمد علی نے کہا کہ سیکشن 354 کا موجودہ کیس پر اطلاق ہی نہیں ہوتا.

(جاری ہے)

وکیل ذوالفقار علی نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ سیکشن میں ترمیم کرکے نافذ کیا جائے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں؟ متاثرہ فریق کی عدم موجودگی میں کاروائی کیسے ہو سکتی ہے؟ جسٹس محمد علی نے وکیل ذوالفقار علی سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا؟.

جسٹس امین الدین نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے معاملے کی انکوائری کی تھی جس میں معاملہ حل ہو گیا ہے جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ کو کیس میں پنجاب سے ریلیف ملے گا نہ ہی خیبرپختونخوا سے وکیل ذوالفقار علی نے کہا کہ آپ پنجاب حکومت سے ریکارڈ منگوا لیں یہ صرف پنجاب کا کیس نہیں ہے. جسٹسں امین الدین نے کہاآپ ہماری بات سننے کو تیار ہی نہیں تو ہم آپ سے کیا بات کریں جسٹس محمد علی نے کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت معاملہ لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے آپ کو لاہور ہائیکورٹ جانا چاہیے بعد ازاں آئینی بینچ نے درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی.

متعلقہ مضامین

  • پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
  • اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
  • اینکرز ایسوسی ایشن نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
  • اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
  • صحافتی تنظیم نے پیکا ترمیمی ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چینلج کردیا
  • پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست ابتدائی سماعت کے لیے مقرر
  • اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار
  • پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کالعدم قرار دینے کی ایک اور درخواست، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو نوٹس جاری