یوکرین کو فرانسیسی اور ڈچ لڑاکا طیارے موصول
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو تصدیق کی کہ یوکرین کی فضائیہ کو فرانسیسی میراج 2000-5 اور نیدرلینڈز سے ملٹی رول لڑاکا طیارے ایف سولہ کی ایک کھیپ موصول ہو گئی ہے۔
زیلینسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا، "یوکرین کے فضائی بیڑے کی ترقی جاری ہے۔"
انہوں نے مزید لکھا، فرانس سے میراج 2000 جیٹ طیاروں کی پہلی کھیپ پہنچ گئی ہے، جس سے ہماری فضائی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
میں (فرانسیسی صدر) ایمانوئل ماکروں کی قیادت اور حمایت کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ فرانس کے صدر نے اپنے وعدے کو پورا کیا ہے، اور ہم اس کی تعریف کرتے ہیں۔ یہ یوکرین کی سلامتی کو مضبوط بنانے میں ایک اور قدم ہے۔"'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ
فرانسیسی وزیر دفاع سبسٹیئن لیکورنو نے بھی میراج لڑاکا طیاروں کی ترسیل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، "یوکرین کے پائلٹ، جنہوں نے فرانس میں کئی ماہ تک تربیت حاصل کی ہے، اب وہ یوکرین کے آسمانوں کے دفاع میں حصہ لیں گے۔
(جاری ہے)
" یوکرین کو فرانس کے کتنے لڑاکا طیارے ملے؟صدر ماکروں نے جون 2024 میں یوکرین کو میراج طیارے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن نہ تو زیلنسکی اور نہ ہی لیکورنو نے یہ بتایا کہ یوکرین کو کتنے طیارے ملے ہیں۔
گزشتہ سال شائع ہونے والی فرانسیسی پارلیمانی بجٹ کی رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی فضائیہ اپنے 26 میراج 2000-5 طیاروں میں سے چھ یوکرین بھیجنے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔
لیکن ان تعداد کی فرانسیسی وزارت دفاع نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نہ تو تصدیق اور نہ ہی تردید کی ہے۔روس نے 757 یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کر دیں
لیکورنو نے پہلے وضاحت کی تھی کہ فرانسیسی طیاروں کو یوکرین اور اس کے میدان جنگ کی ضرورتوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے ان میں ترمیم کی گئی ہے۔ ان میں روسی جیمرز کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے فضا سے زمینی جنگی صلاحیتوں اور اینٹی الیکٹرانک وارفیئر ڈیفنس کا اضافہ شامل ہے۔
ڈچ ایف سولہ جیٹ طیارے بھی یوکرین پہنچ گئےجمعرات کو ہی یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا کہ نیدرلینڈز نے اضافی امریکی ساختہ ایف سولہ لڑاکا طیارے فراہم کیے ہیں۔ جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ فرانسیسی میراج طیاروں کے ساتھ "ہمارے دفاع کو مضبوط کرتے ہوئے، جلد ہی جنگی مشن شروع کر دیں گے۔"
زیلنسکی نے کہا، "(لڑاکا طیاروں کی) تازہ ترین ترسیل کے ساتھ، ہم ایف سولہ کے اپنے کے بیڑے کو بڑھانا بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، ہمارے اس کام میں نیدرلینڈز اپنے وعدوں کو پورا کر رہا ہے۔
"کئی یورپی ممالک نے اپنے کچھ امریکی ساختہ ایف سولہ طیاروں کو یوکرین کو دینے کا وعدہ کیا ہے، جس میں ناروے بھی شامل ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو، اس خدشے کے پیش نظر کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے واشنگٹن کی حمایت میں کمی واقع ہو سکتی ہے، کییف کے لیے اور بھی اہم ہے۔"
زیلنسکی نے کہا، "میں ہر اس شخص کا شکر گزار ہوں جو اس میں مدد اور تعاون کررہا ہے۔
" روس کا دعویٰدریں اثنا، روسی وزارت دفاع نے جمعرات کو کہا کہ اس نے کرسک میں یوکرین کے ایک اور حملے کو پسپا کر دیا ہے۔ یہ جنوب مغربی روسی علاقہ جزوی طور پر یوکرین کے قبضے میں ہے۔
میدان جنگ کے دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ناممکن ہے اور کییف کی جانب سے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ روسی رپورٹس اگست میں یوکرین کی سرحد پار سے ابتدائی حیرت انگیز حملوں کے ٹھیک چھ ماہ بعد آئی ہیں۔
یوکرین نے ابتدائی طور پر 1,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، حالانکہ روس نے جوابی حملے کرکے نصف سے زیادہ حصے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔
یوکرین کا دعویٰدریں اثنا یوکرینی فورسز نے جنوبی روس کے کراسنودار میں ایک ہوائی اڈے پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو مبینہ طور پر ایران کے ڈیزائن کردہ شاہد ڈرون کو لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
پریمورسکو-اخترسک ہوائی اڈے میں مبینہ طور پر ڈرون اور ہوائی جہاز موجود ہیں جو یوکرین کے خیرسون اور ژاپوریزیا علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے کراسنودار کی فضا میں یوکرین کے ڈرون کو مار گرانے کی اطلاع دی، لیکن اس نے یہ نہیں بتایا کہ ایسا کس جگہ ہوا یا فضائی اڈے کہاں ہیں۔
ادھر یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ روس نے رات کو مختلف اہداف پر 77 ڈرون لانچ کیے، جن میں سے 56 کو تباہ اور 18 کو جام کر دیا گیا۔
یوکرین پر مبینہ طور پر دو بیلسٹک اسکندر-ایم میزائل بھی فائر کیے گئے، جس سے کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لڑاکا طیارے میں یوکرین یوکرین کے یوکرین کی یوکرین کو کے لیے نے کہا
پڑھیں:
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یوکرین جنگ کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ یوکرین میں جنگ کا ختم نہ ہونا ہمارے لیے دکھ کی بات ہے، اسے فوری طور پر روکنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور پیوٹن کا اہم ٹیلی فونک رابطہ
انہوں نے کہاکہ اگر میری حکومت ہوتی تو کبھی بھی روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع نہ ہوتی، سابق حکومت کے پاس بھی بہت سے طریقے تھے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کو روک سکتی تھی۔
امریکی صدر نے کہاکہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی نہ کی جاتی تو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ہی نہ ہوتی۔ یوکرینی صدر زیلنسکی اور جوبائیڈن نے جنگ شروع کرکے بھیانک کام کیا۔ ہم اس پر سخت محنت کررہے ہیں کہ یوکرین میں ہلاکتیں اور تباہی روکی جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز روس کی جانب سے یوکرین کے شہر سومی پر ہونے والے حملے کو بھیانک واقعہ قرار دیا تھا، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ 2022 سے جاری ہے، تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسے ختم کرنے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر جنگ ختم کرنے پر زور جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ روس وی نیوز یوکرین